افغانستان کل اور آج

Afghanistan

Afghanistan

تحریر : مسز جمشید خاکوانی

جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا اور افغان مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے تب ہم بھی اتنے سمجھ دار نہ تھے بس ہر طرف یہی غلغلہ تھا مسلمان ملک پر حملہ ہوا ہے ائر ہمیں انکی مدد کرنی ہے نہ تو سیاست کا پتہ تھا کہ اس کے مضمرات کیا ہونگے ایک دن ہمارے گھر میں ایک لحیم شحیم عورت سبز پرنٹڈ پٹھانیوں والے لباس میں جس پر موتیوں سپیوں اور کشیدہ کاری کا کام تھا گلے میں چاندی کا ایتنا بڑا ہار ،جھمکے چوڑیاں ،کڑے پائوں ننگے مگر چھن چھن کرتی جھانجریں وہ آندھی طوفان کی طرح اندر آئی تو میں گھبرا گئی میں اکیلی بیٹھی ناشتہ کر رہی تھی ملازم سودا لینے گیا ہوا تھا گرمیاں تھیں اس لیے میں برامدے میں ناشتہ کرنے بیٹھ گئی گھر میں اس وقت کوئی نہ تھا اس نے آتے ہی مکھن لگا توس میرے ہاتھ سے جھپٹ لیا میں اس اچانک افتاد پر گھبرا گئی پوچھا کون ہو کیا چاہتی ہو بولی افغان ماس دو مجھے ماس کھانا ہے اس کی آنکھوں میں عجیب سی وحشت تھی میں نے اسے انڈہ توس مکھن سب دیا لیکن وہ ماس ماس کرتی چلی گئی بعد میں پتا چلا وہ گوشت مانگ رہی تھی۔

یہ بے سرو سامان افغانی آہستہ آہستہ پاکستان میں پھیلتے گئے اور کاروبار میں بھی دخل انداز ہو گئے سمگل کیے ہوئے کپڑوں کی دکانیں کھول لیں زیادہ کرایہ لینے کے چکر میں کسی نے اس صورت حال کے بارے میں نہ سوچا لوگ انہیں مجاہد سمجھ کر احترام کرتے پشتون آپس میں رشتہ داریاں کرنے لگے اور سیاستدان اپنی سازشوں میں لگ گئے کسی کو پلاٹ پر قبضہ کرنا ہوتا تو یہ اول حاضر اینٹوں کے بھٹے بنا لیے کچھ پاکستانی پاسپورٹ پر باہر آنے جانے لگے جہاں سے سمگل شدہ مشینری، الیکٹرک کا سامان کپڑے کراکری دکانداروں کی تو چاندی ہو گئی ،گویا ہر ایک نے ان سے اپنے مطلب کا کام لیا لڑائی بھڑائی کے ماہر یہ سخت جان لوگ جب اپنے قدم جما چکے تب تک روس شکست کھا کر بھاگ چکا تھا لیکن امریکہ اپنا مکروہ پلان ترتیب دے چکا تھا۔

فوج کو الزام دینے والے یہ کبھی نہیں سوچتے کہ معاملات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب سیاستدان اپنے فائدے کے لیے اس سچویشن یا ایسے لوگوں کو استمعال کرتے ہیں ضیا الحق نے جو بھی کیا ملک کا برا نہیں سوچا ہوگا جب تک وہ زندہ رہا کسی کو جرات نہیں ہوئی پاکستانیت پر حملہ کرتا اس کے ڈنڈے نے سب کو سیدھا رکھا اس قدر کہ آخر امریکہ کو اسے اپنے رستے سے ہٹانا پڑا افسوس کہ امریکہ کو ہمیشہ ہمارے اندر سے ایسے ایلی منٹ مل جاتے ہیں جن کو وہ بخوبی خرید سکتا ہے ،ضیا الحق کے بعد امریکہ پوری طرح دخیل ہو گیا واحد سپر طاقت ہونے کے زعم میں اس نے ہر قسم کا کھیل کھیلا پاکستان میں اس کی مرضی سے چیف لگتے رہے ہر ادارہ گھٹنے ٹیکتا گیا نواز اور زرداری نے ہر طرح سے ساتھ دیا اور پھر وہ بھیانک کھیل ترتیب دیا گیا مشرف کو امریکہ نواز کہنے والے بھول جاتے ہیں کہ مشرف نے ہی امریکہ کو سب سے زیادہ زک پہنچائی کہ امریکہ اس سے انتقام لینے کے لیے پاگل ہو گیا اور زردادری جیسے کی لاٹری نکل آئی امریکہ ،نیو ورلڈ آرڈر ، کو ترتیب دے چکا تھا 2001 میں ایک ریس لگی تھی نیو ورلڈ آرڈر کو نافذ کرنے کی جس پر عملدرامد کرنے کے لیے ایشیا میں افغانستان کو چنا گیا۔

کہ یہاں بیٹھ کر ایشیا میں نیو ورلڈ آرڈر کا پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے گا جس میں ہندوستان کو کلیدی کردار ادا کرنا تھا ،دہشتگردی کے لیے KPK میں TTP کو بلوچستان میں BLF,BLA کو کراچی میں MQM کو اور پنجاب میں پنجابی طالبان کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو اندرونی خلفشار کا شکار کرنا تھا اس ساری صورت حال میں مشرقی سرحد پر ہندوستان اور مغربی سرحد پر دہشت گردوں اور افغان فورسز کا مشترکہ دبائو بڑھاتے ہوئے پاکستان کو مکمل نیو ورلڈ آرڈر کے تابع کرنے اور ہندوستان کو خطے کا راجہ بنانا مقصود تھا لیکن آج بیس سال بعد صورتحال با لکل الگ ہے میں پرانی باتیں دہرا کر آپ کا وقت ضایع نہیں کرونگی کہ کس نے صحیح فیصلہ کیا کس نے غلط سیاستدان اچھے تھے یا جرنیل غلط میں سمجھتی ہوں اس وقت مشرف نے جو کیا وہ صحیح فیصلہ تھا اور آج عمران خان نے جو سٹینڈ لیا ہے یہ بہترین فیصلہ ہے نیت نہ مشرف کی بری تھی نہ عمران خان کی بری ہے مشرف غدار ہوتا تو یہ نیو ورلڈ آرڈر 2005 میں مکمل طور پر نافذ ہو چکا ہوتا لیکن ہمری بہادر فوج اور آئی ایس آئی نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر اس خواب کو پورا نہ ہونے دیا خدا خدا کر کے ان کو ایک ایماندار اور دلیر لیڈر ملا ہے جس کی وجہ سے امریکہ افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں اپنی آخری سسکیاں لے رہا ہے بلکہ جوتیاں چھوڑ کے بھاگ چکا ہے اس کا بھارت راجہ تھر تھر کانپ رہا ہے اور اپنے ہی ملک میں اپنیہی لگائی آگ میں جھلس رہا ہے اب کے انڈین میڈیا بھی ہماری تعریف کرنے پر مجبور ہے کیونکہ ہر گذرتے دن کے ساتھ یہ آگ بڑھتی جا رہی ہے۔

افغانستان میں موجود سرخوں کو اپنی پڑی ہوئی ہے ایک ملک میں دو صدور نے حلف صدارت اٹھا رکھا ہے جبکہ دونوں افغانستان میں دو دو کلو میٹر کے علاقے کے صدر ہیں اب تو شائد طالبان کافی علاقوں پر قابض ہو ہو چکے ہیں بنگلہ دیش جس کو ہندوستان نے ایک سازش کے تحت پاکستان سے الگ کیا تھا وہاں کے لوگ مودی کو اپنے ملک کا دورہ تک نہیں کرنے دے رہے ایران ہندوستان سے تقریبا مکمل طور پر کٹ چکا ہے پاکستان ہر گذرتے دن کے ساتھ معاشی اور دفاعی طور پر مستحکم ہو رہا ہے نہ امریکہ کے افغانستان میں پائوں جمے نہ بھارت خطے کا راجہ بن پایا اور نہ ہی نیو ورلڈ آرڈر نافذ ہو پایا آج دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ بیس سال پہلے شروع ہونے والی ریس دنیا کی سپر پاور اپنے لائو لشکر اور ہمارے مقامی نمک حراموں کی تائید اور مدد کے باوجود یہ ریس ہار چکی ہے اور اس ریس کا دوسرا فریق ایک کمزور سا ملکان کے آگے سینہ تانے کھڑا ہے یقیننا یہ میرے اللہ کا خاص کر ہے پاک فوج کی قربانیاں ہیں کہ پاکستان کا ایک ایماندار لیڈر سپر پاور کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ کہتا ہے Absolutely not !!!

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی