عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس، امریکی صدر ٹرمپ کا مشرقِ اوسط امن منصوبہ مسترد

Meeting

Meeting

قاہرہ (اصل میڈیا ڈیسک) عرب لیگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیش کردہ ’مشرقِ اوسط امن منصوبہ‘ مسترد کردیا ہے اور اس کو فلسطینیوں کے لیے یکسر غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔

عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ میں ہفتے کے روز اپنے ہنگامی اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر غور کیا ہے۔اس کے بعد تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’وہ امریکا ،اسرائیل کی ’’صدی کی ڈیل ‘‘ کو مسترد کرتی ہے۔یہ فلسطینی عوام کے کم سے کم حقوق اور اُمنگوں کو پورا نہیں کرتی ہے۔‘‘

عرب لیڈروں نے اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایک لمبی تقریر کی ہے اور انھوں نے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔

امریکی منصوبے میں فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض حصوں پر محدود خود مختاری دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ اسرائیل اپنی تمام یہودی بستیوں کو ریاست میں ضم کرسکے گا اور کم وبیش تمام مشرقی القدس پر بھی اس کا کنٹرول ہوگا۔

فلسطینی اتھارٹی نے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا یہ ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی تاکہ صدر ٹرمپ کے امن منصوبہ پر مشترکہ ردعمل کا اظہار کیا جاسکے۔

صدر محمود عباس نے اپنی تقریر میں کہا:’’ میں نے اسرائیل اور امریکا کو بتادیا ہے کہ ہمارے ان کے ساتھ سکیورٹی سمیت کسی قسم کے کوئی تعلقات نہیں ہوں گے۔‘‘

انھوں نے شرکاء کو بتایا کہ ’’ میں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فون کالز سننے سے انکار کردیا تھا اور ان کے پیغامات کا بھی کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ میں جانتا تھا کہ امریکی صدر بعد میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے ہم سے مشاورت کی تھی۔‘‘

محمود عباس نے دوٹوک الفاظ میں کہا:’’ میں اس حل کو کبھی قبول نہیں کروں گا۔میں اپنی تاریخ میں نہیں لکھوں گا کہ میں نے یروشلیم (بیت المقدس) کو فروخت کردیا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا:’’ فلسطینی اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مشرقی القدس دارالحکومت کے ساتھ اپنی ریاست کے قیام کے لیے بدستور پُرعزم ہیں۔ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں امریکا کو کبھی واحد ثالث کار کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دوسری عالمی اور علاقائی تنظیموں میں فلسطینیوں کے مؤقف کو اجاگرکرنے کے لیے جائیں گے۔ہم اب بھی امن میں یقین رکھتے ہیں لیکن یہ امن ’عرب امن اقدام‘ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق قائم کیا جانا چاہیے۔

صدر محمود عباس نے وزرائے خارجہ کو مخاطب ہوکر کہا کہ ’’ یروشلیم صرف فلسطینیوں ہی نہیں، تمام عربوں کا ہے۔‘‘انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان سے گفتگو میں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ مملکت ہمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہوگی ۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ نصب العین کی حمایت جاری رکھے گا۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اپنے کلمات میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیل، فلسطین تنازع کے بارے میں امریکا کے دیرینہ مؤقف سے سرمو انحراف کا عکاس ہے۔اس تبدیلی سے امن اور تنازع کے منصفانہ حل کے حصول میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے امریکی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔انھوں نےاسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ دونوں طرفین کے اطمینان کے مطابق تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کریں۔انھوں نے عرب لیگ کے رکن ممالک پر بھی زوردیا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کے مشرقِ اوسط امن منصوبے کے ردعمل میں ایک مشترکہ مؤقف وضع کریں۔