مصنوعی بحران اور موقعہ پرست

Sugar Crisis

Sugar Crisis

تحریر : روہیل اکبر

کہتے ہیں کہ انسان ہمیشہ لالچ، اعتماد یا پھر ہمدردی میں آکر لٹتا ہے اور لوٹنے والے بھی اسی موقعہ کی تلاش میں رہتے ہیں کچھ موقعہ پرست ہمیں اہم دونوں کے حوالہ سے لوٹتے ہیں کچھ ملک میں مصنوعی بحران پیداکرکے لوٹتے ہیں جنکی رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے کس کس نے کتنا کتنا مال بنایا وہ آخر میں تحریر کرونگا مگر آجکل موبائل پر ہمدردی کے نام پر لوٹا جارہا ہے کچھ مافیاز نے شریف لوگوں کے موبائل اکاؤنٹ سے پیسے نکلوانے کا نیا طریقہ شروع کررکھاہے سب سے پہلے تو آپکے موبائل نمبر پر ایک میسج آئے گا جس میں کسی کے شناختی کارڈ نمبر پر کچھ رقم ٹرانسفر لکھی ہوگی پھر ایک دوسرے نمبر سے کال آئے گی اور ایک انتہائی پریشان آدمی آپ سے مخاطب ہوکر کہے گا کہ سر میں نے اپنے گھر پیسے بھیجے ہیں جس میں غلطی سے فون نمبر آپکا لکھا گیا ہے آپکی مہربانی ہوگی اگر آپ میری ہیلپ کردیں میں مزدور ہوں اپنے گھر رقم بھیج رہا تھا لیکن سر نمبر آپکا ڈائل ہو گیا اب آپ میری مدد کر سکتے ہیں آگے آپ اسے کہیں گے میں آپکی مدد کیسے کر سکتا ہوں اسکے بعد وہ آپکی بات دکان والے سے کروائے گا کہ یہ آپکو سمجھاتا ہے کیسے مدد کرنی ہے۔

دکان دار آپ سے کہے گا کہ جناب ہم نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ نمبر سہی ہے انکے نمبر کو کنفرم کرنے کے بعد ہم نے رقم بھیج دی جب اسنے اپنے گھر پوچھا تو معلوم ہوا میسج نہیں گیا پھر جب نمبر دوبارہ دیکھا تو پتا چلا کہ نمبر غلط لکھ ہو گیا ہے اب اگر آپ اسکی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ آپ جانے اور کسٹمر جانے یہ سب باتیں وہ اتنے اعتماد سے کرتے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں چلتا کوئی چکر ہونے والا ہے پھر وہ کہتا ہے آپکو ایک میسج آئے گا اس میسج میں سے بھیجے گئے ایک 4 ہندسوں کے کوڈ کو ہمیں بتا دیں تاکہ ہم اسکا نمبر دوبارہ درست کر سکیں جسے اس طریقہ سے لوٹ مار کا علم نہیں ہوتا وہ ان دغا بازوں کو بھی نہیں سمجھ پائے گا کہ آگے کیا ہونے والا ہے اور پھر جیسے ہی آپکو میسج آئے گا آپ اسے 4 ہندسوں کا کوڈ بتائیں گے جسکے بعد آپکے موبائل اکاؤنٹ میں موجود تمام رقم جا چکی ہوگی اور پھر آپ اپنے دل کو تسلی دینے کے لیے مختلف محکموں سے رجوع بھی کرینگے مگر وہاں پر بھی آپکا وقت اور پیسہ برباد ہوگا کیونکہ کسی کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہے کہ وہ آپ کے ساتھ ہونے والی ڈکیتی کا سدباب کرسکیں اگر نہیں یقین تو آج تک کی ہونے والی جے آئی ٹی اور تحقیقاتی اداروں کے پاس جمع ہونے والی درخواستوں کا حشر دیکھ لیں۔

یہی حال ہمارے ساتھ پچھلے دنوں گندم،آٹے اور چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے کیا گیا جس میں چند لوگوں نے خوب جی بھر کرلوٹایہ صرف کرونا کی وجہ سے نہیں ہوا تھا بلکہ ملک میں جب بھی کوئی تہوار آتا ہے تومفاد پرست عناصر جی بھر کرلوٹتے ہیں کبھی اشیاء سے اپنے گودام بھرکے تو کبھی اپنے گودام خالی کرکے بس یہ موقعہ کی تاڑ میں رہتے ہیں کہ کب انہیں عوام کی خدمت نصیب ہواور وہ اپنی جیبیں بھریں ابھی رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور حسب سابق اس بار بھی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی خیر یہ تو ہماری عادت ہے ابھی جو گندم،آٹے اور چینی کا بحران گذرا ہے تو اس پر وزیراعظم عمران خان نے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی تھی جسکی رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے جس میں کئی نامور سیاسی خاندانوں کا چینی بحران میں نام شامل ہے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا انہوں نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کمائے جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی نے آٹا و چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے، چوہدری منیر رحیم یارخان ملز، اتحاد ملز ٹو اسٹار انڈسٹری گروپ میں حصہ دار ہیں۔

اس بحران میں مسلم لیگ(ن)کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر لک کی ملز کو 14 کروڑ کا فائدہ پہنچا سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے بیٹے چوہدری مونس الہی نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی برآمد سے ملک میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا، چینی برآمد کرنے والوں نے دو طرح سے پیسے بنائے، چینی پر سبسڈی کی مد میں رقم بھی وصول کی اور قیمت بڑھنے کا بھی فائدہ اٹھایا گیا۔رپورٹ کے مطابق شوگر ایڈوائزری بورڈ وقت پر فیصلے کرنے میں ناکام رہا، دسمبر 2018 سے جون 2019 تک چینی کی قیمت میں 16 روپے فی کلو اضافہ ہوا، اس عرصے کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیاامید ہے کہ وزیراعظم نے ملک میں احتساب کا جو نظام شروع کررکھا ہے اسکے مطابق چوروں کو سزا لازمی ملے گی خواہ وہ حکومتی عہدیدار ہوں یا کسی بھی پارٹی سے انکا تعلق ہو۔آخر میں نوجوان نسل کے پسندیدہ شاعر بخاری کا تازہ کلام جو موجودہ حالات میں انکے دل کی آواز بھی ہے اپنے پڑھنے والوں کی نظر کرتا ہوں۔

ہم نے کیسا یہ روگ پالا ہے
دل کو اپنے دکھوں میں ڈھالا ہے
ساری دنیا میں ایک سناٹا ہے
بس کرونا کا بول بالا ہے
ان غریبوں کی بے بسی دیکھوں
جن کو غربت نے مار ڈالا ہے
ہم کرونا سے بچ گئے لیکن
حکمرانوں نے مار ڈالا ہے
قوم ڈوبی ہے گھپ اندھیروں میں
ان کے محلوں میں بس اجالا ہے
میں نے بھوکوں کی دیکھ کر حالت
بڑی مشکل سے دل سنبھالا ہے
سوکھے ڈھانچوں سے پیار کرتا ہے
یہ بخاری بھی کیا نرالا ہے
ہم نے کیسا یہ روگ پالا ہے
دل کو اپنے دکھوں میں ڈھالا ہے
صدقے جاؤں میں عرش والے پہ
جس کا دھڑکن میں بول بالا ہے
ہم تو لٹکے ہوئے تھے سولی پہ
رب کعبہ نے ہی سنبھالا ہے

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03004821200