قاتل نریندر مودی کو مفت مشورہ

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر : ایم سرور صدیقی

پاکستان نے تو ہمیشہ ہر بھارتی حکمران اور بھارت کے ساتھ خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا ہے لیکن دہلی کے حکمرانوں نے ہمیشہ پاکستان کو دیوار سے لگانے کی ہر ممکن کوشش کی موجودہ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندر مودی تو پہلے ہی انتہا پسند ہندو رہنما کے طورپر مشہورہیں۔۔۔خدا خیر کرے۔۔۔دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ہونے کا نام نہاد دعوےٰ کرنے والے ملک میں آباد اقلیتیںہمیشہ مشکلات سے دوچاررہی ہیں،ان کا معاشی ،معاشرتی اور مذہبی استحصال آج تلک جاری ہے ، ایک دو نہیں ہربھارتی حکومت نے پاکستان پر الزام تراشی کو اپنا وطیرہ بنائے رکھا ہندوستان میں کوئی واقعہ ہو جائے اس کا ذمہ دار پاکستان کو قراردینا ہر بھارتی سیاستدان کی سیاست کا نقطہ ٔ آغازہے یہ طرز ِ عمل انتہائی افسوس ناک ہے مخض سستی شہرت حاصل کرنے کے شوق اور عوام کی اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی بھونڈی کوشش ہے۔

تاریخ شاہد ہے کہ انڈیا میں سینکڑوں مرتبہ ہونے والے مسلم کش فسادات میں کوئی نہ کوئی بھارتی حکومت یا اہم شخصیات ملوث ہونے کا انکشاف ہوتا رہتاہے اس کے باوجود اپنے آپ کو سیکولر ”پوز” کرنا ڈھٹائی کی انتہا ء اور حقائق کے منافی ہے جو بر ِصغیرمیں پائیدارامن کی راہ میں بڑی رکاوٹ بھی۔اب تک کے حالات کا بغور جائزہ لیا جائے تو احساس ہوتاہے اس خطے میں مسائل کی اصل جڑ بھارتی حکمرانوں کا رویہ ہے۔ چونکہ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندرمودی کی اصل شہرت تو ان کا انتہاپسند ہوناہے ماضی میں انہوںنے کئی بار ہندومسلم فسادات کو ہوا دی جس کا انہوںنے برملا اعتراف بھی کیا ہے۔

وزیر ِ اعظم بننے کے بعد نریندرمودی کو بہت سے چیلنجزکا سامنا کرنا پڑاجن میں اقلیتوںکے مال وجان کا تحفظ،مذہبی و شخصی آزادی و رواداری اور بر ِصغیرمیں پائیدارامن کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا شامل ہے اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوںپر ظلم و ستم بند کرکے ریاستی جبرکا خاتمہ کرنا بھی ان کی اخلاقی ذمہ داری بنتی تھی لیکن انہوںنے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبرکی انتہاکردی ہے وادی میں کرفیو مسلسل تیسرے ماہ میں داخل ہوگیاہے کشمیریوںپر ظلم و ستم،عورتوں کی بے حرمتی، گرفتاریاں یقینا قاتل نریندر مودی کے چہرے کی سیاہی ہے بر ِصغیر پاک و بنگلہ ہند کو پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامناہے جس میں دہشت گردی، انتہا پسندی، غربت اور پائیدار امن سر ِفہرست ہیں انہیں ایسی حکمت ِ عملی تیار کرنی چاہیے تھی جس سے بھارت کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوتا۔

ماضی کی طرح خطے کا تھانیدار بننے کی بھارتی خواہش سے گریز ہی حقیقت پسندانہ پالیسی ہے پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات اور مستقل امن کا قیام ۔۔پاکستان کی خواہش اور کوشش ضرورہے اس کیلئے برابری کی بنیاد ہی زمینی حقائق ہیں جس سے انکار مسائل پیدا کرسکتاہے اس میں کوئی شک نہیں بھارت ایک بڑا ملک ہے لیکن عزت کی جینے کی آرزو سب کی فطری خواہش ہے اس لئے بھارت کو ” بڑا” ہونے کے ناطہ سے سب پڑوسی ممالک کا خیال رکھنا ہوگا۔ ایک متعصب انتہا پسند کا برسر ِ اقتداررہنا پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے اس کے باوجود ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں نریندر مودی کے کندھوںپر بھاری ذمہ دار ہے ورنہ جنوبی ایشیا میں میٹمی جنگ چھڑسکتی ہے پاکستان کو امید یقین تھا کہ مودی دوسری بار وزیر ِ اعظم بننے کے بعد اپنی شخصیت پرلگی مخصوص چھاپ اتارنے کی کوشش کریں گے مگر انہوںنے گھنائونا کردار ادا کرکے انسانیت پر جو ظلم کئے ہیں اش کا خمیازہ ضرور بھگتنا پڑے گا۔

چونکہ ہندوستان میں آباد مسلم، سکھ ، عیسائی ،پارسی ، بدھ اور دیگر مذاہب پر مشتمل اقلیتوںکی آبادی کروڑوں میں ہے ان میں مسلسل بے چینی سے بھارت کے حالات کبھی پر سکون نہیں رہ سکتے اس ملک میں اقلیتیں ہمیشہ مشکلات سے دوچارہیں،ان کا معاشی ،معاشرتی اور مذہبی استحصال آج تلک جاری ہے بھارتی وزیر ِ اعظم نریندرمودی کو اس طرف بھی غور کرناہوگا یہ پاکستان سمیت خطے کے سب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ بر ِصغیرکو جنگ فری زون قراردیا جائے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر کامل اتفاق کرنا انتہائی ناگزیر ہے اس کیلئے قول و فعل کا تضاد اور دہرا معیار ترک کرناہوگا دنیا میں امن ،سکون کا واحد حل یہ ہے کہ ”اپنا عقیدہ مت چھوڑو ۔۔۔دوسروںکا عقیدہ مت چھیڑو” اس اصول کے بغیرسکون مل سکتاہے نہ ترقی کی جا سکتی ہے۔

جو لوگ کسی سیاق و سباق۔۔کسی منظق،فلسفے یالوجک کے بغیر اپنا ایجنڈا ہرکسی پر نافذ کرنے کیلئے پر جوش ہیں وہ یقینا غلطی پر ہیں۔ حکمرانی در حقیقت خدمت کا نام ہے امن وسکون سے عوام کی خدمت پائیدار امن سے ہی ممکن ہے۔ اقلیتوںکے مال وجان کا تحفظ،مذہبی و شخصی آزادی و رواداری اور بر ِصغیرمیں پائیدارامن کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا لازم ہے اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوںپر ظلم و ستم بند کرکے ریاستی جبرکا خاتمہ کرنا بھی ان کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران نریندرمودی کو لندن،کنیڈا،پاکستان سمیت برملا قاتل قاتل کے خطاب مل رہے ہیں ان کی پالیسیوں کی مذمت کی جارہی ہے ہمارا قاتل مودی کو مفت مشورہ ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی بجائے کشمیریوںکو اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق ِ خوارادیت دے کر تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف سے لکھوا سکتے ہیں ورنہ بے گناہ کشمیریوں کا خون ضرور رنگ لائے گا اور اس ظلم کے نتیجہ میں بھارت ٹکرے ٹکرے ہوجائے گا یہی نوشتہ ٔ دیوار ہے۔

M Sarwar Siddiqui

M Sarwar Siddiqui

تحریر : ایم سرور صدیقی