آسٹریلیا کا حزب اللہ کو ‘ دہشت گرد تنظیم’ قرار دینے کا عندیہ

Libanon Beirut Protest

Libanon Beirut Protest

آسٹریلیا (اصل میڈیا ڈیسک) آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ ملک کے لیے” حقیقی اور باوثوق اور معتبر‘‘ خطرہ بن گیا ہے۔ امریکا، اسرائیل اور جرمنی ایرانی حمایت یافتہ اس گروپ پر پہلے ہی پابندی عائد کر چکے ہیں۔

آسٹریلیا نے بدھ کے روز کہا کہ وہ حزب اللہ کو ” دہشت گرد تنظیموں ‘‘ کی فہرست میں شامل کرنے جا رہا ہے۔ آسٹریلیا اس طرح ان ملکوں کی صف میں شامل ہوجائے گا جنہوں نے اس ایرانی حمایت یافتہ شیعہ عسکریتی گروپ پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

متعدد دیگر مغربی حکومتیں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہیں۔ تاہم بعض حکومتیں اس کے سیاسی دھڑے پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ ایسا کرنے سے لبنان کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔ حزب اللہ کا لبنان پر کافی اثر و رسوخ ہے۔

آسٹریلیا کی طرف سے حزب اللہ پر پابندی عائد کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ اس تنظیم کی رکنیت حاصل کرنا یا اسے مالی امداد فراہم کرنا اس ملک میں قانوناً جرم ہوگا۔ آسٹریلیا میں لبنانی کمیونٹی بڑی تعداد میں آباد ہے۔

آسٹریلیا کی وزیر داخلہ کارین اینڈریوز نے ایک بیان میں کہا،”حکومت تشدد کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور بے قصور افراد کے قتل کو، خواہ وہ مذہبی یا سیاسی کسی بھی وجہ سے کیا گیا ہو، کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے دہشت گردانہ حملوں کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور دہشت گرد تنظیموں کو امداد فراہم کرتا ہے۔ ” یہ آسٹریلیا کے لیے ایک حقیقی اور باوثوق خطرہ ہے۔‘‘

آسٹریلیا نے حزب اللہ کی مسلح یونٹوں پر پہلے سے ہی عائد پابندیوں کی مدت میں بھی توسیع کردی ہے۔ یہ پابندیاں سن 2003 سے نافذ ہیں۔

ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند تحریک حزب اللہ کا قیام لبنان کی خانہ جنگی کے دوران سن 1982میں عمل میں آیا تھا۔ اس گروپ نے سن 2006 میں بھی اسرائیل کے ساتھ ایک خونریز جنگ لڑی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ ایران اس گروپ کو مالی امداد اور عسکری تربیت فراہم کرتا ہے۔ فی الوقت لبنان کے ایک بڑے حصے پر اس گروپ کا کنٹرول ہے۔

امریکا اور اسرائیل نے ایک طویل عرصے سے حزب اللہ پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ جرمنی نے بھی گزشہ برس مئی میں اس پر پابندی عائد کردی تھی۔ جس کے بعد سے جرمنی کی سرزمین پر اس کی تمام سرگرمیاں بند کردی گئیں۔

تاہم جرمنی کی داخلی انٹلیجنس ایجنسی کا خیال ہے کہ ملک میں حزب اللہ کے تقریباً ایک ہزار پچاس اراکین اور حامی اب بھی سرگرم ہیں۔