آسٹریلیا میں ایک نسل پرست عورت کا حاملہ عرب خاتون پر ریستوران میں وحشیانہ میں تشدد

Australia Woman Violence

Australia Woman Violence

آسٹریلیا (اصل میڈیا ڈیسک) مغربی ملکوں میں آئے روز اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی کے بدترین مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ عربوں اور مسلمانوں سے نسل پرستی کا ایک تازہ واقعہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے 24 کلو میٹر کی دوری پر Parramatta نامی قصبے کے ایک ریستوران میں پیش آیا۔

گذشتہ بدھ کے روز Parramatta کے ایک ریستوران میں رنا الاسمر نامی ایک 31 سالہ نو ماہ کی حاملہ خاتون اپنی دو سہیلیوں کے ہمراہ رات کے وقت کھانے کی میز پر بیٹھی تھیں کہ اس دوران ایک خاتون جس کی شناخت Stipe Lozina کے نام سے کی گئی ہے اس کے قریب آئی اور آتے ہی اس پر لاتوں، گھونسوں اور کرسیوں سے حملہ کر دیا۔

Stipe Lozina نے رنا الاسمر کو صرف اتنا کہا کہ ‘تم مسلمان ہو، مسلمانوں نے میرں ماں کا ریپ کیا تھا’۔ بے قصور اور بیمار رنا الاسمر نے حملہ آور نسل پرست عورت کا اپنی بسات کے مطابق مقابلہ کیا۔ رنا الاسمر کو اس لیے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا کہ اس نے سر پر حجاب پہن رکھا تھا۔ یہ اس حجاب کی وجہ سے ایک مقامی عورت مسلمانوں اور عربوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ Bay Vista نامی ریستوران اس افسوس ناک واقعے میں ہوٹل کے عملے نے بیچ بچائو کرکے رنا کو بچایا۔ اگر ہوٹل کا عملہ مداخلت نہ کرتا تو حملہ نسل پرست عورت رنا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کی جان کی دشمن بن گئی تھی۔ کچھ ہی دیر میں پولیس بھی پہنچ آئی جس نے حملہ آور عورت کو گرفتار کرلیا۔ دوسری طرف رنا کو سخت چوٹیں آئی ہیں اور اسے طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جایا گیا ہے۔

برطانوی اخبار’ٹیلی گراف’ کے مطابق رنا الاسمر لبنان، شام یا مصر میں سے کسی ملک سے وہاں آئی ہیں۔ جبکہ حملہ آور لوزینا نامی عورت کروشیا کی شہری ہے۔ رنا کے شوہر کاکہنا ہےکہ لوزینا کے حملے میں اس کی اہلیہ کے جسم پر 14 چوٹیں اور زخم لگے ہیں۔ لوزینا کو اس مجرمانہ اقدام پر عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے اس کی سخت سرزنش کے بعد ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ پانچ دسمبر کو اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ مغربی ملکوں میں مسلمانوں اور عربوں سے نفرت کے بے شمار مظاہر دیکھنے میں آئے ہیں۔جب سے عرب ممالک سے پناہ گزینوں کی مغربی ملکوں میں آمد میں اضافہ ہوا مسلمانوں اور عربوں سے نفرت ،نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔