بنگلہ دیش میں روہنگیا کا حال بُرا، مستقبل تاریک

Bangladesh Rohingya Refugees

Bangladesh Rohingya Refugees

بنگلہ دیش (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجر کیمپ میں آتشزدگی کے حالیہ واقعے میں جھونپڑیوں سے محروم ہو جانے والے ہزاروں مہاجرین کی رہائش گاہوں کی تعمیر نو کے لیے 14 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

پڑوسی ملک میانمار سے سیاسی تعاقب کا شکار ہو کر بنگلہ دیش کا رُخ کرنے پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے کوکس بازار میں مہاجر کیمپوں میں پناہ لی تھی۔ گزشتہ پیر کو کوکس بازار کے بالو کھالی کے چار کیمپوں میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کی مہاجرین کی امور کی ایجنسی یو این ایچ سی آر نے بتایا کہ دو روز قبل بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک جبکہ 560 زخمی ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین کے امور کی ایجنسی یو این ایچ سی آر نے کوکس بازار کے بالو کھالی میں واقع کیمپوں کی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے تا حال 400 افراد لاپتہ ہیں۔آگ کی زد میں آنے والے مہاجر کیمپ کے 45 ہزار سے زیادہ پناہ گزین اپنی رہائش سے محروم ہو چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ کیمپ کے چاروں طرف خاردار تاروں کی رکاوٹوں کی وجہ سے بہت سے لوگ آگ سے بچ نہیں سکے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی امداد کے سربراہ مارک لوکوک نے ایک ٹویٹ کے ذریعے امداد کا اعلان کرتے ہوئے تحریر کیا،”میں ‘یونائیٹڈ نیشنز سینٹرل ایمرجنسی رسپونس فنڈ‘ یو این ایچ سی ای آر ایف کی طرف سے کوکس بازار کے روہنگیا مہاجر کیمپ میں آگ لگنے سے تٰباہ ہونے والی پناہ گاہوں کی تعمیر نو اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی میں مدد کے لیے 14 ملین ڈالر رقم مختص کر رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس امدادی رقم سے اس علاقے کے رہائشیوں کو پینے کا صاف پانی، غذا، ذہنی اور نفسیاتی صحت کے لیے ضروری سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت اور امدادی ایجنسی کے رضاکاروں نے بالو کھالی کے کیمپوں میں آگ لگنے کے واقعے کے متاثرین کی امداد کا کام شروع کر دیا ہے۔ امدادی ایجنسی کے اندازوں کے مطابق 10 ہزار پناہ گاہیں تباہ ہو گئی ہیں اور آگ نے 45 ہزار سے زائد انسانوں کو رہائش سے محروم کر دیا ہے۔

تعمیر نو کا کام شروع ہو گیا ہے۔

بے گھر افراد میں اکثریت روہنگیا مہاجرین کی ہے۔ پیر کو لگنے والی آگ سے اس علاقے کا ایک ہسپتال اور صحت، تعلیم اور غذا سے متعلق چند دیگر اہم مراکز بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ آتشزدگی کے متاثرین نے قریبی کیمپوں اور اسکول کی عمارت میں پناہ لی۔

اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبے کے سربراہ مارک لوکوک نے آئندہ دنوں اور مہینوں میں ان پناہ گزینوں کی صورتحال کے مزید پریشان کن ہونے کی نشاندہی کی ہے۔ لوکوک کا کہنا تھا،” روہنگیا مہاجرین کو اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ ایک طرف وبائی مرض بڑھتا جا رہا ہے دوسری جانب مون سون کی آمد آمد ہے۔‘‘ جنوب مشرقی ایشیا کی بُدھ مت کے ماننے والوں کی اکثریتی ریاست میانمار سے 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمان سیاسی تعاقب، جبر و ستم اور نسلی امتیاز کے بڑھتے ہوئے مظالم کے سبب گھر بار چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش پہنچے تھے، جہاں وہ انتہائی کسمپرسی کے عالم میں تنگ پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔