بنی گالہ کیس: ایسا نہ ہو چک شہزاد والا حال بنی گالہ میں بھی ہو جائے: سپریم کورٹ

Bani Gala Case

Bani Gala Case

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیراتی سے متعلق کیس میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو عمارتوں کو ریگولرائز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال نے بنی گالہ کیس کی سماعت کی جس میں سی ڈی اے ممبر پلاننگ پیش ہوئے۔

سی ڈی اے ممبر پلاننگ نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے 3 سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس پرکام شروع کر دیا ہے، اُن پر آنے والی لاگت 4 ارب روپے ہو گی، ساتھ ہی بنی گالہ میں انٹرنل سیوریج نیٹ ورک بنا رہے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتایا جائے کتنا پانی راول ڈیم میں جا رہا ہے؟ اندرونی سیوریج کا نظام کب تک مکمل ہو جائے گا؟

بنی گالہ تجاوزات کیس:عمران خان کو بھی پراپرٹی ریگولرائز کرانا پڑے گی، چیف جسٹس
فاضل جج نے سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ سے استفسار کیا کہ کیا بنی گالہ زون تھری میں آتا ہے؟ جس پر جواب دیا گیا کہ بنی گالہ زون نمبر 4 میں آتا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ اب تو دیہات میں بھی لوگ اسیپٹک ٹینک بنا رہے ہیں، اس لیے سی ڈی اے کو رین ہارویسٹنگ اسیپٹک ٹینکس کو فروغ دینا چاہیے، اس کے علاوہ نالہ کورنگ میں جانے والا پانی صاف ہونا چاہیے، یہ نا ہو کہ نالہ کورنگ کے ذریعے پانی راول جھیل میں چلا جائے۔

سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی نظرثانی میں 6 سے 8 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، اس کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ ہائر کر رہے ہیں، اس کے علاوہ وزرات منصوبہ بندی سے بھی رائے لینی ہے مگر عدالت کے تمام احکامات کو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ماحول کی بہتری کے لیے بہترین اقدامات کریں، ہم نے آپ کو اپنی رائے دی ہے حکم نہیں، اپنا ذہن استعمال کریں۔

بعدازاں عدالت نے سی ڈی اے کو بنی گالہ میں موجود عمارتوں کوریگولرائز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نا ہو کہ چک شہزاد والا حال بنی گالہ میں بھی ہو جائے۔