بائیڈن روس کے ساتھ جوہری معاہدے میں توسیع کے خواہاں

 Russia Nuclear Agreement

Russia Nuclear Agreement

وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) صدر بائیڈن کی انتظامیہ روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کو محدود رکھنے کے لیے ‘سٹارٹ’ نامی معاہدے میں مزید پانچ برس کی توسیع چاہتی ہے۔ یہ معاہدہ آئندہ پانچ فروری کو ختم ہو رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعرات 21 جنوری کو اعلان کیا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول اور محدود پیمانے پر ان کی تعیناتی کے حوالے سے ‘نیو اسٹارٹ’ نامی معاہدے میں مزید پانچ برس کی توسیع کی تیاری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس معاہدے کی معیاد آئندہ پانچ فروری کو ختم ہو ہونے والی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین پاسکی نے پریس بریفنگ کے دوران کہا، ”صدر بہت پہلے سے کہتے رہے ہیں کہ ‘نیو اسٹارٹ’ معاہدہ امریکی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ اور یہ توسیع اس وقت مزید معنی خیز ہوجاتی ہے جب روس کے ساتھ اس طرح کے تعلقات خراب ہوں جو اس وقت ہیں۔”

امریکا اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے کے لیے ‘نیو اسٹریٹیجک آرمز ریڈکشن ٹریٹی’ (نیو اسٹارٹ) کے معاہدے پر سنہ 2010 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر دیمتری میدویدیف نے دستخط کیے تھے۔ نیو اسٹارٹ معاہدہ نصب کیے جانے والے جوہری ہتھیاروں، میزائلوں اور بموں کی تعداد کو محدود کرنے سے متعلق ہے۔

یہ معاہدہ فریقین کو اس بات سے باز رکھتا ہے کہ وہ ایک وقت میں 1550 سے زیادہ اسٹریٹیجک جوہری ہتھیار تعینات کرسکیں۔ اس کے تحت میزائلوں اور بمباروں کی بھی ایک حد مقرر ہے جو انہیں لے کر جاتے ہیں۔ یہ معاہدہ پانچ فروری کو ختم ہو رہا ہے تاہم دونوں ہی ملکوں نے اس کی تجدید کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔

اس سے پہلے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس معاہدے میں کچھ وقت کے لیے توسیع کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ بعد میں جب ٹرمپ انتظامیہ نے بعض نئی شرائط کے ساتھ اس کی توسیع کی بات رکھی تو روس نے اسے مسترد کر دیا۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدے کے ختم ہونے سے واشنگٹن کی روسی جوہری فورسز کی سمجھ بوجھ کمزور پڑ جاتی۔

ان کا کہنا تھا، ” سن 2026 تک اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کے ذخیروں سے متعلق معاہدے کی حدود میں توسیع سے دونوں ممالک کو اسلحہ کنٹرول کے نئے اور بہتر انتظامات تلاش کرنے کے لیے وقت اور موقع مل سکتا ہے جو امریکیوں کے لیے خطرات کو مزید کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔”

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری نے مزید کہا کہ صدر بائیڈن نے خفیہ ایجنسیوں سے 2020 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت، روسی حزب اختلاف کے رہنما آلیکسی ناوالنی کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف رقومات فراہم کرنے جیسے الزامات کا مکمل تجزیہ کرنے کو بھی کہا ہے۔

جین پاسکی نے کہا کہ بائیڈن روس کے، ”غیر ذمہ دارانہ رویوں اور معاندانہ کارروائیوں کے لیے” اسے جوابدہ ٹھرانے کے لیے پر عزم ہیں۔