سرحدی علاقوں کے عوام سمیت تاجر برادری اور دونوں ممالک کا ہر طبقہ متاثر ہوا ہے، کوئی پرسان حال نہیں۔ حافظ محمد صدیق مدنی

Muhammad Siddiq Madani

Muhammad Siddiq Madani

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے رہنماء اور ممبر نیشنل یوتھ اسمبلی پاکستان حافظ محمد صدیق مدنی نے ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان بارڈر چمن کی بندش سے سرحدی علاقوں کے عوام سمیت تاجربرادری اور دونوں ممالک کا ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ افغان بارڈر کی بندش سے مزدور و تاجر پریشان، پاکستانی افغان سرزمین اور افغان پاکستانی سرزمین پر مقید ہوگئے ہیں۔ دونوں ممالک کے حکمرانوں کو عوام کی پریشانی و مشکل کو دیکھتے ہوئے بارڈرز پر غیر ضروری سختی، روزانہ کی بندش سے گریز کرنا چاہیے۔ جمعیت علماء اسلام پاک افغان سرحد سمیت تفتان بارڈرز پر بھی غیر ضروری اور عوام کو تکلیف دینے والی سختی کی مخالفت کررہی ہے۔ ممنوعہ، غیر قانونی اشیا کی بندش، ان پر سختی نہ صرف بارڈرز بلکہ ملک کے اندر بھی ہر جگہ ہونی چاہیے۔ افغانستان کا تجارت کے لیے ایران، چین وبھارت کی طرف جھکائو ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی اور بارڈرز پر بلاوجہ، غیر ضروری سختی کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش کی وجہ سے سرحدی علاقوں کے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔ بارڈر پر رہنے والوں کی اکثریت کا معاشی دارو مدار بارڈر ٹریڈ پر ہوتا ہے۔

حافظ محمد صدیق مدنی نے کہا کہحکومت ایس او پیز کے تحت بارڈر ٹریڈ بحال کریں۔ چمن بارڈر سے آمدو رفت بند ہونے کی وجہ سے تاجروں، دکانداروں سمیت عام عوام بھی مسائل ومشکلات کا شکار ہیں۔ بدقسمتی سے پاک افغان بارڈر معمولی معمولی واقعہ کی وجہ سے دنوں، مہینوں بند رہتا ہے جبکہ ملک کے دیگر بارڈرز ہر قسم کے بدترین حالات میں بھی کم سے کم دن کے لیے بند ہوجاتے ہیں۔ پاک افغان بارڈر پر دونوں طرف غریب لوگ رہتے ہیں اور ان کے آپس میں رشتے ہوتے ہیں۔ بارڈر کی بندش سے ان کا رابطہ کاروبار و نظام زندگی جام ہوجاتی ہے۔ حکومت چمن بارڈر پر عوام کی تکالیف ومشکلات کو دیکھتے ہوئے فی الفور نرمی کریں اور بلاوجہ معمولی معمولی تنازعات، وجوہات کی وجہ سے بارڈر بندش سے گریز کریں۔ حافظ محمد صدیق مدنی نے مذید کہا کہپاک افغان بارڈر پر سیکورٹی فورسز غریب عوام کی عزت نفس کا بھی خیال نہیں کرتے۔ ایک دوسرے کے ممالک کے افراد کو گھور گھور کر دیکھنا، بداخلاق و بدتمیزی سے پیش آنا، نفرتوں، تعصب ودوریوں میں اضافے کا سبب ہے۔ پاک افغان بارڈر پر دونوں ممالک کے دشمن ایجنسیاں بھی حالات خراب کرنے کی خواہش مند ہیں لیکن حالات کی خرابی، بدتمیزی، بداخلاقی کسی کے فائدے میں نہیں۔ حکومت پاک افغان بارڈر پر حالات کی بہتری، ایک دوسرے کے معصوم عوام سے اخلاق واخلاص اور تمیز سے پیش آنے والے تربیت یافتہ عملہ تعینات کریں تاکہ پاک افغان عوام وحکومتیں ایک دوسرے سے دور ہونے کے بجائے ایک دوسرے کے قریب آجائیں، ایک دوسرے کی عزت کریں اور ایک دوسرے کے عوام کا خیال رکھیں۔ حافظ محمد صدیق مدنی نیحکومت وقت سے پاک افغان بارڈر چمن کو جلد از جلد کھولنے کی اپیل کی۔

مولانا حافظ محمد صدیق مدنی
ممبر نیشنل یوتھ اسمبلی آف پاکستان
سابق صوبائی نائب صدر
جمعیت طلباء اسلام بلوچستان
03337752771
siddique.madani@gmail.com