برطانیہ: بریگزٹ اور بوریس جانسن کے خلاف احتجاجی مارچ

Protest

Protest

لندن (جیوڈیسک) برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ہزاروں افراد نے بریگزٹ اور سابقہ وزیر خارجہ بوریس جانسن کے خلاف احتجاجی مارچ کی۔

بورس جانس کے حزب اقتدار کنزرویٹو پارٹی کا چئیر مین منتخب ہو کر ملک کا نیا وزیر اعظم بننے کے امکانات قوی دکھائی دے رہے ہیں۔

اطلاع کے مطابق کل مقامی وقت کے مطابق دن 12 بجے ہزاروں مظاہرین ہائیڈ پارک کے پاس جمع ہوئے اور بریگزٹ اور بورس جانسن مخالف پلے کارڈوں کے ساتھ پارلیمنٹ اسکوائر کی طرف مارچ کی۔

مظاہرین نے وزیر اعظم تھریسا مے، بریگزٹ پارٹی کے انتہائی دائیں بازو کے لیڈر نائیجل فیراژ اور حزب اقتدار پارٹی کی قیادت کے لئے بورس جانسن کے حریف وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کے پُتلے بھی اٹھا رکھے تھے۔

پارلیمنٹ اسکوائر میں بورس جانسن کے دیو ہیکل غبارہ پتلے کو اڑایا گیا۔

یاد رہے کہ بورس جانسن انتخابات کی مقبول شخصیت کے طور پر دکھائے جا رہے ہیں وہ تھریسا مے کی کابینہ میں وزارت خارجہ کے عہدے سے بریگزٹ پالیسی کے ساتھ عدم مفاہمت کی وجہ سے مستعفی ہو گئے تھے۔

جانسن نے اپنا انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے وعدہ کیا ہے کہ منتخب ہونے کی صورت میں وہ 13 اکتوبر کو ملک کو یورپی یونین کی رکنیت سے نکال لیں گے یہ اخراج خواہ مفاہمت کے ساتھ ہو خواہ عدم مفاہمت کے ساتھ۔

تاہم ان کے حریف ہنٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں پارلیمنٹ کی رائے کو اہمیت دیں گے۔

واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ نے ایک ہنگامی قانون کے ساتھ 29 مئی کو ملک کے بلا مفاہمت یورپی یونین کی رکنیت سے اخراج کو روک دیا تھا۔