کووِڈ-19: برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین 90 فی صد مؤثر

Vaccine

Vaccine

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کی روشنی میں برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین کووِڈ-19 کے علاج میں 90 فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

اس ویکسین کی برطانیہ اور برازیل میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد پر آزمائشی جانچ کی گئی ہے۔پہلے اس کی نصف خوراک لگائی گئی تھی اور اس کے بعد مریضوں کو مکمل خوراک دی گئی ہے۔ابتدائی نتائج کے مطابق یہ کووِڈ-19 کے مریضوں کے علاج میں 90 فی صد تک مؤثر رہی ہے اور اس کے کوئی ضمنی اثرات بھی مرتب نہیں ہوئے۔

اس ویکسین کو دو طریقوں سے آزمایا گیا ہے۔دوسرے طریقے میں معمول افراد کو اس کی کوئی ایک ماہ تک مکمل دو خوراکیں وقفے وقفے سے دی گئی ہیں۔اس طریقے میں یہ کرونا وائرس کے علاج میں 62 فی صد تک کارآمد رہی ہے۔ان ہر دوطرح سے جانچ کے بعد جب اجتماعی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے تو یہ 70 فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے اور اس کے کوئی ضرررساں اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں۔

آسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکال سوریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ویکسین کی کارکردگی اور تحفظ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ یہ کووِڈ-19 کے علاج میں بہت زیادہ موثر ثابت ہوگی اور اس کے صحتِ عامہ کی اس ایمرجنسی پر فوری اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

اس برطانوی کمپنی کی ویکسین سے قبل امریکا کی دو اور روس کی تیارکردہ ایک ویکسین کی کامیاب جانچ کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں۔16 نومبر کو امریکا کی دوا ساز کمپنی ماڈرنا نے اپنی ویکسین کے آزمائشی جانچ میں 94۰5 فی صد تک مؤثر ہونے کی اطلاع دی تھی۔اس کی تیار کردہ ویکسین کی کلینیکی آزمائش کے عمل میں 30 ہزار افراد پر جانچ کی گئی ہے۔اس ویکسین نے کووِڈ-19 کے شدید متاثرہ کیسوں میں مثبت نتائج دیے ہیں اور95 متاثرہ مریضوں میں سے 11 شدید کیس سامنے آئے ہیں اور یہ وہ معمول رضاکارتھے جنھیں تجرباتی طور پر نقلی ویکسین لگائی گئی تھی۔

روس نے 9نومبر کو یہ اطلاع دی تھی کہ اس کی تیار کردہ ویکسین سپوتنک پنجم کرونا وائرس کے علاج کی کلنیکی آزمائش میں 90 فی صد سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔اس کی متحدہ عرب امارات میں بھی رضاکاروں پر جانچ کی گئی ہے۔

امریکا کی ایک دوا ساز کمپنی فائزر نے بھی 9 نومبر کو کووِڈ-19 کے علاج کے لیے تیار کردہ ویکسین کے 90 فی صد سے زیادہ مؤثر ہونےکی اطلاع دی تھی۔فائزر نے جرمنی کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے یہ ویکسین تیار کی ہے۔

امریکا کی ڈرگ اور فوڈ اتھارٹی کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد ان دونوں کمپنیوں کی ویکسینیں دسمبر میں امریکا میں استعمال کے لیے دستیاب ہوں گی اور ابتدائی طور پر ان کی 6 کروڑ خوراکیں مارکیٹ میں دستیاب ہونے کی امید ہے۔واضح رہے کہ فائزر اور ماڈرونا دونوں کی ویکسینیں آر این اے اور ایم آر این اے کی نئی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر تیار کی گئی ہیں۔

ان کے علاوہ آٹھ اور کمپنیاں بھی کووِڈ کی ویکسین تیار کررہی ہیں۔دنیا بھر میں ان کی جانچ آخری مراحل میں ہے۔ان میں سے چار کا امریکا میں تحقیقاتی مطالعہ کیا جارہا ہے اور ان کی کووِڈ-19 کے علاج کے لیے مؤثر ہونے کی جانچ کی جارہی ہے۔

دنیا بھر میں اب تک کرونا وائرس سے ساڑھے پانچ کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 14 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکےہیں۔اس وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ماہرین اب اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ سردی بڑھنے کےساتھ کرونا وائرس کا شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔