برطانوی وزیراعظم نے انکوائری کمیشن میں اسلام مخالف بیان پر معافی مانگ لی

Boris Johnson

Boris Johnson

لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اسلام، برقع اور حجاب سے متعلق اپنے بیان پر پارٹی کی انکوائری کمیٹی کے سامنے باضابطہ طو پر معافی مانگ لی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی اسلام فوبیا، اقلیتوں اور نسلی امتیاز سے متعلق انکوائری رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے لیے وزیراعظم بورس جانسن کا بھی انٹرویو لیا گیا تھا۔

بورس جانسن نے پارٹی کی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنے کالم میں برقع پہنیں مسلم خواتین کو ڈاکو اور لیٹر بکس کہنے سے متعلق سوال کے جواب میں باضابطہ طور پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کو وہ لباس پہننے کا پورا حق حاصل ہے جسے وہ پسند کرتی ہیں اور مجھے اس بات کا علم بھی ہے لیکن صحافت میں زبان زیادہ آزاد اور سنسنی خیز ہوتی ہے اس لیے یہ الفاظ استعمال ہو گئے۔

بورس جانسن کا انکوائری کمیشن میں مزید کہنا تھا کہ تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں آئندہ بھی ایسی زبان استعمال کروں گا تو یہ بات درست نہیں۔ میں اب ایک اس عہدے پر ہوں جہاں مجھے تمام طبقات کی نمائندگی اور ان کا تحفظ کرنا ہے۔

کمیشن کے سربراہ پروفیسر سواران نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی اسلامو فوبیا میں مبتلا ہے اور پارٹی کے اندر مسلم ارکان کو امتیازی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ وزیراعظم بورس جانسن بھی اس حوالے سے خبروں میں رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ کمیشن حکمران جماعت کنزرویٹوز نے وزیراعظم کی جانب سے امتیازی سلوک اور اس سے متعلقہ شکایات کو دور کرنے کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے تشکیل دیا تھا۔