کابینہ کا اجلاس، گیس کی لوڈشیڈنگ پر عوام سوالات کر رہے ہیں، وفاقی وزرا

Cabinet Meeting

Cabinet Meeting

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزرا نے گیس کی لوڈشیڈنگ پر شکایات کا کھل کر اظہار کردیا۔

وزرا نے گیس کی قلت کی معاملے پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ پر عوام سوالات کررہے ہیں، ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس کی سپلائی نہیں ہو گی تو برآمدات متاثر ہوں گی۔

دوران اجلاس وزیر توانائی حماد اظہر نے گیس کے ذخائر، زمینی حقائق اور حکومتی اقدامات سے متعلق آگاہ کیا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کے کیپٹو پلانٹس کو گیس بند کی گئی ہے اور پراسسنگ یونٹس کو گیس کی سپلائی جاری ہے، انڈسٹری کا دعوی ہے کہ 35فیصد انڈسٹری بند ہے جبکہ حکومتی سروے کے مطابق 95 فیصد انڈسٹری چل رہی ہے۔
مزیدپڑھیں: وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری دیدی

وزیراعظم عمران خان نے صنعتی یونٹس کو بلاتعطل گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس میں سینیٹر شوکت ترین، حماد اظہر اور عبدالرزاق داود شامل ہوں گے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے ایکسپورٹ انڈسٹری اور جنرل انڈسٹری کو بھی گیس کی سپلائی کے حوالے سے نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔

علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔

بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ سے متعلق بریفنگ کے دوران خیرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی شکست پر کہا کہ مہنگائی سے کوئی الیکشن نہیں ہارتا جبکہ انتخابی شکست کے گورننس اور دوسرے عوامل ہوتے ہیں۔

فواد چوہدری نے اس امر کی تردید کی کہ پارٹی میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے ملنے کی تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی میں ٹی پی ایل سے ملنے کا کوئی تجویز نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ہی واحد لیڈر ہے جبکہ باقی دیگر تمام سیاسی بونے ہیں۔

مزید برآں سرکاری خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اب 55 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت خارجہ کو افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا خصوصی اجلاس کامیابی سے منعقد کرنے پر خراج تحسین پیش کیا، او آئی سی وزرا خارجہ اجلاس کے ذریعے پاکستان کا افغانستان پر نکتہ نظر دنیا تک پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ برس مارچ میں او آئی سی کا فارمل سیشن بھی پاکستان میں ہونے جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے لیے 3 ہزار 900 سے 4 ہزار الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں معاونت کا کہا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے ساتھ اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تمام اقتصادی اشارے مثبت ہیں، ملکی معاشی صورتحال میں واضح طور پر استحکام نظر آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف رواں برس ہمیں 12.27 ارب ڈالر قرضے واپس کرنے ہیں، 2023 میں بھی 12.5 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہوگا جبکہ یہ قرضہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کا لیا ہوا ہے، ہمیں مجموعی طور پر 55 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے۔