کیپیٹل ہل: گاڑی سے حملے میں ایک پولیس اہلکار اور مشتبہ شخص ہلاک

Capitol Hill Attack

Capitol Hill Attack

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے میں ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔

واقعے میں عمارت کے پاس لگی سکیورٹی رکاوٹ سے ایک گاڑی جا ٹکرائی جس کے گاڑی سے ایک شخص نکل کر پولیس اہلکاروں کی طرف چاقو لے کر دوڑا۔

پولیس اہلکاروں نے حملہ اور پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔

جنوری میں کیپٹل ہل پر سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے دھاوا کیا گیا تھا لیکن حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کو ہونے والے واقعے کا کو ‘دہشت گردی’ کا واقعہ نہیں کہہ سکتے۔

واشنگٹن ڈی سی کے محکمہ پولیس کے قائم مقام سربراہ رابرٹ کونٹی نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ چاہے سکیورٹی حکام کے خلاف تھا یا کسی اور کے بارے میں، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کی پوری تفتیش کریں اور اس کی تہہ تک جائیں۔

امن و امان قائم کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے دو ذرائع نے بی بی سی کے پارٹنر میڈیا ادارے سی بی ایس کو بتایا ہے کہ 25 سالہ حملہ آور کا نام نوح گرین اور اس کا تعلق انڈیانا سے تھا۔

ذرائع کے مطابق اس شخص کے بارے میں پولیس کے پاس کوئی سابقہ معلومات نہیں تھیں۔

دوسی جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر نوح گرین کے نام سے بنے ایک اکاؤنٹ پر مارچ میں ایک پوسٹ شائع کی گئی تھی جس میں کہا گیا انھوں نے حال ہی میں اپنی نوکری چھوڑ دی ہے اور ان کا اصل مقصد روحانی سفر شروع کرنا تھا۔

بعد میں حذف کیے گئے اس پوسٹ میں لکھا گیا کہ ‘میں غیر ارادی طور پر جو ادویات لے رہا تھا اس کے سائیڈ افیکٹ سے میں بہت متاثر ہوا ہوں۔’

نوح گرین نے اس کے علاوہ سیاہ فام قوم پرست اور مذہبی تنظیم نیشن آف اسلام میں بھی اپنی دلچسپی کے بارے میں کافی کچھ لکھا تھا۔

فیس بک کے ترجمان نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ یہ اکاؤنٹ اسی شخص کا ہے جس پر حملہ کرنے کا شبہ ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل اور ملحقہ علاقے کو پولیس کی جانب سے ‘بیرونی حملے کے خطرے’ کے پیش نظر بند کر دیا گیا ہے۔

کیپٹل پولیس کا کہنا ہے کہ دو افسران پر ‘گاڑی دوڑانے’ کی اطلاعات کے بعد ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اس واقعے کے مشتبہ شخص اور حادثے میں زخمی ہونے والے دونوں افسران کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

کیپیٹل ہل کے باہر سے حاصل ہونے والی ویڈیو میں ایک گاڑی کو کمپلیکس میں موجود ایک رکاوٹ سے ٹکراتے دیکھا جا سکتا ہے۔

جائے وقوع سے سامنے آنے والی فوٹیج میں ایک ہیلی کاپٹر کو فضائی نگرانی کرتے دیکھا گیا ہے جبکہ دو افراد کو ایمبولینس کے ذریعے منقتل کرتے دکھائی دیا ہے۔ جبکہ موقع پر موجود افراد کو فوری طور پر علاقہ خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔

امریکہ کے نیشنل گارڈز کے دستے اور پولیس فورس نے علاقہ کو گھیر کر ناکہ بندی کر دی ہے۔

آج امریکی کانگرس میں وقفے کا دن ہے جس کا مطلب ہے کہ آج قانون سازوں کی اکثریت عمارت میں نہیں ہے۔ جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن آج صبح ہی میری لینڈ کے صدارتی کیمپ ڈیوڈ پر وقت گزارنے کے لیے جا چکے ہیں۔

تاہم اس وقت عمارت کے احاطے اور اس کے ارد گرد چند میڈیا رپورٹرز، عمارت کی دیکھ بھال کرنے والا عملہ اور کیپٹل ہل کے اہلکار موجود ہونے کا امکان ہے۔

یہ واقعہ چھ جنوری کو سابق صدر ٹرمپ کے حمایتیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے اور ہنگامہ آرائی کے تقریباً تین ماہ بعد پیش آیا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی کے مقامی وقت دوپہر ایک بجے کیپیٹل پولیس کی جانب سے کانگریس اراکین اور ان کے عملے کو الرٹ سسٹم کے ذریعے ای میل کر کے عمارت کی بیرونی کھڑکیوں اور دروازوں سے دور رہنے کا کہا گیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق وہ انٹری پوائنٹ جہاں کار سڑک پر موجود رکاوٹ سے ٹکرائی ہے وہ شاہراہ دستور پر واقع وہ مقام ہیں جہاں سے کانگریس سنینیٹرز اور ان کا عملہ روزانہ گزرتا ہے۔