بھول شائد بہت بڑی کر لی
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی
وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے
دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے
کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں
کوئی شام گھر بھی رہا کرو
آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا