عشق کہتا ہے کیے عہد کی تجدید کرو
مشق جیسی چاند ماری اور ہے
کشتیاں لڑنی ہوں تو پہلوان ہونا چاہییے
بیشتر کہ صدر کی تقریر ہونی چاہییے
قدم بڑھائے وفائوں کی داستان چلے
جفا ہنس ہنس کے سہہ لینے کی بیتابی نہیں بھولی
وہ ترنم وہ تیری آواز سرگم یاد ہے
خامشی کے بحر میں اُچھلن نہ کوئی کود ہے
جس حسنِ عنایت سے چھنا گوشئہ رضوان