تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ
ایک آرزو
وہ حرفِ راز کو مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
یا رب یہ جہانِ گزراں خوب ہے لیکن
یہ کون غزل خواں ہے پُر سوز و انشاط انگیز
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ
بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو
دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
خودی کا سرِ نہاں لا الہ الا اللہ
اقبال تیرے نسخے کی ضرورت ہے آج پھر
یا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
محمد اقبال