جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں تشدد کے واقعات میں دسیوں افراد ہلاک

Afghanistan Ceasefire

Afghanistan Ceasefire

افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں عیدالفطر کے ایام میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین صلح کا اعلان کیا گیا تھا لیکن جنگ بندی کے باوجود پرتشدد حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں دسیوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ہفتے کے روز مقامی افغان عہدیداروں نے اطلاع دی کہ ملک میں دو الگ الگ حملوں میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

مغربی صوبے گور میں ایک مقامی پولیس چیف نے انکشاف کیا ہے کہ جمعہ کی شام کو طالبان عسکریت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا اور دس پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاسا بند کے ایک گائوں میں طالبان کے حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی اور ایک لاپتا ہوگیا تھا۔

پولیس اہلکار نے علاقے میں تحریک کی مضبوط موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا۔ تاہم تحریک طالبان نے گور حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مشرقی صوبے خوست میں ریاستی پولیس سربراہ کے ترجمان عادل حیدر نے اطلاع دی ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ملیشیا کے ایک سابق کمانڈر کو نشانہ بنایا اور ضلع علی شیر ضلع میں کم سے کم 8 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ اس حملے کا ہدف سابق پارلیمانی امیدوار عبد الولی اخلاص تھے جو حملے میں مارے گئے ہیں۔ کسی گروپ نے فوری طورپر خوست حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

طالبان اور افغان حکومت کے مابین عیدالفطر کےموقعے پر جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود افغانستان میں حالیہ ہفتوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔