مرکزی اور صوبائی حکومت نے نئے مالی سالی اور بجٹ میں بے تحاشا ٹیکسز لگائے ہوئے ہیں جس سے ماربل کے صنعت بُری طرح متاثر ہوا ہے

Marble

Marble

ضلع مومند : مرکزی اور صوبائی حکومت نے نئے مالی سالی اور بجٹ میں بے تحاشا ٹیکسز لگائے ہوئے ہیں جس سے ماربل کے صنعت بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ آل پاکستان ماربل انڈسٹریز ایسوسی ایشن شبقدر زون کے صدر حاجی شاکر اللہ ، نائب صدر شاہ خالد صافی کے قیادت میں سبحان خوڑ ماربل کے فیکٹری مالکان اور مومند مائننگ لیز ہولڈر کے ٹھیکداروں نے شرکت کی۔

فیکٹری مالکان اور مائننگ لیز ہولڈر نے پچھلے چار دنوں سے پہیہ جام ہڑتال کیا ہوا ہے۔ جس سے ہزاروں کے تعداد میں کارخانے اور مائننگ بند پڑے ہیں۔ یومیہ اُجرت یا کنٹریکٹ پر کام کرنے والے محنت کش مزدور اس خوفناک طوفان میں بے روزگار ہوکراُن سے وابستہ ہزاروں خاندانوں کے گھروں کے چولے ٹھنڈے پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔

حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ ماربل فیکٹریوں پر بے تحاشا ٹیکس کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ ماربل سیکٹر پہلے ہی 350ملین ٹیکس دیتی ہے۔ ماربل انڈسٹری پاکستان کی بڑی صنعت ہے ۔ جس سے حکومت کو سالانہ اربوں ملتے ہیں ۔ جبکہ نئے ٹیکس سے ماربل صنعت مکمل طور پر تباہ ہوجائیں گے۔ پنجاب میں انڈسٹریز مالکان کو خصوصی پیکج دیا جاتا ہے۔ ہمارے ماربل سیکٹر کو کوئی مراعات نہیں دئیے گئے ۔ معاشی قتل کو روکا جائے۔ ماربل صنعت پرجی ایس ٹی 17فیصد فوراً ہٹایا جائے۔ جی ایس ٹی بل کی مد میں ادا کی جارہی ہے۔ فی یونٹ کے حساب 1.25روپے جوکہ فیکٹریوں سے وصول کی جارہی ہے۔ لہٰذا یہ فیصلہ واپس لینے تک پورے پاکستان میں ہڑتال جاری رہے گی جس سے لاکھوں مزدور اور ماربل کی صنعت سے وابستہ گاڑیوں کا پہیہ جام ہوگا۔ ضلع مومند میں تقریباً چار سو ماربل مائن بند ہے۔ اور پورے صوبے میں 3000لگ بھگ ماربل فیکٹریاں بند پڑی ہیں۔

لہٰذا حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں اور بے تحاشا ٹیکسوں کے فیصلے کو واپس لیا جائے ۔ ورنہ ہم پورے پاکستان میں احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔