میں پوچھ تو لوں پاؤں کی زنجیر سے پہلے

روتا ہے قلم اب مرا تحریر سے پہلے

لکھتا ہوں میں اب شام کو کشمیر سے پہلے

کب تلک رکھے گی مجھے مجبور بنا کر

میں پوچھ تو لوں پاؤں کی زنجیر سے پہلے

کرتا نہ تمنا کبھی اس پیار کی ہرگز

ہو جاتا جو واقف ذرا تزویر سے پہلے

کرتا ہوں اسے یاد زمانے کو بھلا کر

وہ شخص بہت خوب تھا تشہیر سے پہلے

اس زندگی نے ایک سبق خوب دیا ہے

ملتا نہیں کچھ بھی یہاں تقدیر سے پہلے

Muhammad Arshad Qureshi

Muhammad Arshad Qureshi

محمد ارشد قریشی