چین چیلنج بھی ہے اور موقع بھی، نیٹو چیف

Jens Stoltenberg

Jens Stoltenberg

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) نیٹو کے سکریٹری جنرل نے چین کو ایک ایسی ”ابھرتی ہوئی طاقت” قرار دیا جس کی”قدریں یورپ سے مشترک نہیں” ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا عروج ٹرانس۔اٹلانٹک تعلقات میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد، نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کے پاس ایسا کوئی آسان راستہ نہیں ہے کہ وہ چین کے عروج کو نظر انداز کر سکے۔

اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا ”چین ہمارے انتہائی قریب تک پہنچتا جا رہا ہے اور ہمارے اہم انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ہمارے علاقائی اتحاد کے پاس ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ ہم چین کے عروج کی وجہ سے پیدا ہونے والے سکیورٹی مضمرات اور طاقت کے عالمی توازن میں ہونے والی تبدیلی کو نظر انداز کر سکیں۔”

نیٹو کے رہنما نے اسی کے ساتھ متنبہ کیا کہ چین اور ہماری قدریں مشترک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا”آپ سب د یکھ رہے ہیں کہ وہ ہانگ کانگ میں کس طرح کا سلوک کر رہے ہیں۔ وہ اپنے ہی ملک میں اپوزیشن کو کس طرح کچل رہے ہیں اور قانون پر مبنی نظم کو کس طرح نظر انداز کر رہے ہیں۔”

اسٹولٹن برگ کا تاہم کہنا تھا کہ اس کے باوجود چین کے ساتھ باہمی تعلقات ”شمالی امریکا، امریکا اور یورپ کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع کرنے کا منفرد موقع” فراہم کرتے ہیں۔

پیر کے روز امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ نے بیجنگ پر ایغور اقلیتوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے بیجنگ پر پابندیاں عائد کردیں۔

روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔

ناروے کے سابق وزیر اعظم جینس اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ نے ‘ٹرانس اٹلانٹک اتحاد کے حوالے سے انتہائی مضبوط عہد بندی‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب نیٹو کے وزرائے خارجہ کی برسلز میں میٹنگ ہونے والی ہے جس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی شرکت بھی متوقع ہے۔

جو بائیڈن انتظامیہ کا موقف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس موقف سے یکسر مختلف ہے جس میں انہوں نے ایک بار سے زائد مواقع پر نیٹو اتحاد سے الگ ہوجانے کی کھلی دھمکی دی تھی۔

اسٹولٹن برگ نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا شدہ چیلنجز اور ایک نئی سرد جنگ کے خدشات سمیت متعدد امورپربات چیت کی۔