چین نے سابق امریکی وزیر تجارت راس اور دوسرے عہدے داروں پر جوابی پابندیاں عاید کر دیں

Former Usa Secretary of Commerce

Former Usa Secretary of Commerce

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے ہانگ کانگ میں چینی حکام پر امریکا کی پابندیوں کے جواب میں سابق وزیر تجارت ولبرراس سمیت بعض امریکی عہدے داروں اور اداروں پرپابندیاں عاید کردی ہیں۔

چین نے یہ پابندیاں جون میں منظورکردہ نئے غیرملکی پابندی قانون کے تحت عاید کی ہیں۔چین نے یہ اقدام امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کے دورۂ چین سے چند روز قبل کیا ہے۔

چین نے امریکی کانگریس کے ایگزیکٹو کمیشن اورامریکا چین اقتصادی اور سلامتی جائزہ کمیشن سمیت متعدد تنظیموں کے موجودہ اور سابق نمایندوں پرغیرمتعیّن’’باہمی جوابی پابندیاں‘‘عاید کی ہیں۔

چین نے امریکا کے جن دیگر اداروں کو بلیک لسٹ کیا ہے،ان میں نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات، انٹرنیشنل ری پبلکن انسٹی ٹیوٹ، ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) اور واشنگٹن میں قائم ہانگ کانگ ڈیموکریسی کونسل شامل ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکانے ہانگ کانگ کے لیے نام نہاد کاروباری مشاورت تیار کی، ہانگ کانگ کے تجارتی ماحول پر بے بنیاد دھبا لگایا اور ہانگ کانگ میں غیرقانونی طور پر چینی حکام کے خلاف پابندیوں کی منظوری دی۔

وزارتِ خارجہ نے کہا کہ امریکا کے یہ تمام اقدامات عالمی قوانین اوربین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس نے چین کےاندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے۔گذشتہ ہفتے ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند مظاہرین کے خلاف بیجنگ کے کریک ڈاؤن پر واشنگٹن نے مزید چینی حکام پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔

امریکی حکومت نے گذشتہ ہفتے سابق برطانوی کالونی میں بگڑتے ہوئے کاروباری حالات کے بارے میں بھی خبردار کیا تھا۔چین نے 1997ء میں ہانگ کانگ پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

رواں سال میں یہ دوسرا موقع ہے کہ چین نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں خدمات انجام دینے والے عہدے داروں پرپابندیاں عاید کی ہیں۔سابق صدر نے بیجنگ کے بارے میں سخت رویہ اختیار کیا تھااور تجارت، کاروباری طریقوں، انسانی حقوق اور دیگرامور پر اس کے خلاف اقدامات کیے تھے۔

جنوری میں صدرجوزف بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پرچین نے امریکا کے سبکدوش ہونے والے وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور ٹرمپ کے 27 دیگراعلیٰ عہدے داروں کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ نے اس اقدام کو’’غیر نتیجہ خیزاورمایوس کن ‘‘قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی چین میں ڈائریکٹر سوفی رچرڈسن نے اس اقدام کو’’کھوکھلا‘‘ قراردیا ہے۔چین نے جمعہ کوسوفی رچرڈسن پر بھی پابندی عاید کردی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ چین نے اپنے مغربی علاقے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی مبیّنہ خلاف ورزیوں اورانسانیت کے خلاف جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ اقدام کیا ہےمگرچین نے ان کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔