چین کی غربت کے خاتمے میں کامیابی، حقیقت یا سرکاری پروپیگنڈا

Xi Jinping

Xi Jinping

بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کی کوششوں میں ’مکمل کامیابی‘ حاصل کرنے کا جشن منایا جا رہا ہے۔ لیکن کیا چین میں واقعی غربت کا خاتمہ ہو گیا ہے؟

چین میں تقریباﹰ دس کروڑ افراد کو غربت سے نجات دلانےکا سہرا سرکاری میڈیا کی جانب سے صدر شی کی قیادت کے سر پر سجایا جا رہا ہے۔ شی جن پنگ نے گزشتہ برس دسمبر میں اس کارنامے کا اعلان کرتے ہوئے اسے حکومتی جماعت چائنیز کمیونسٹ پارٹی کی ایک سو ویں سالگرہ کا تحفہ قرار دیا تھا۔ صدر شی جن پنگ کے آٹھ سالہ دور اقتدار میں اس اعلان کو ایک سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے۔

بیجنگ میں پچیس فروری بروز جمعرات غربت کے خاتمے کے جشن کی ایک تقریب کے دوران صدر شی نے ایک گھنٹے کی طویل تقریر میں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت اور چین کے سیاسی نظام کے فوائد کو ایک وصیت قرار دیا۔ شی کے بقول، ”چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت اور چین کا سوشلسٹ نظام خطرات، چیلنجز اور مشکلات کے خلاف بنیادی ضمانت ہے۔‘‘

بعد ازاں بیجنگ کے گریٹ ہال آف پیپلز میں جاری اس تقریب میں غربت کے خلاف مہم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے افراد کو تمغوں سے نوازا گیا۔

عالمی پالیسی کے کچھ ماہرین سمجھتے ہیں کہ بیجنگ حکومت غربت کی سطح کی حد کم مقرر کرتی ہے اور یہ کہ ایک پائیدار معیشت کے لیےغریب ترین علاقوں میں مسلسل سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔

چین میں غربت تصور کرنے کا معیارعالمی پیمانے سے مختلف اور کم ہے۔ مثال کے طور پر چین میں سالانہ 4000 یوآن یعنی 620 امریکی ڈالر یا پھر یومیہ 1.69 امریکی ڈالر کمانے والا شخص غریب خیال کیا جاتا ہے جبکہ ورلڈ بینک عالمی سطح پر یومیہ 1.90 ڈالرکمانے والے شخص کو غریب تصور کرتا ہے۔

صدر شی کے مطابق پچھلے آٹھ برسوں میں چین نے غربت کے خلاف جنگ میں 1.6 ٹریلین یوآن کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن انہوں نے اگلے پانچ برسوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے اعداد و شمار بیان نہیں کیے۔

غربت کے خاتمے کے لیے ‘نمبر ون پالیسی‘
قبل ازیں پچھلے اتوار کو جاری کیے گئے ”نمبر ون پالیسی دستاویز‘‘ میں چین نے غربت کے خاتمے کی پالیسیوں پر عمل جاری رکھنے کا عہد کیا تھا۔ تاہم اس دستاویز میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران ‘دیہی بحالی‘ کے نام سے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

اس تناظر میں بیجنگ میں ایک نیا ‘نیشنل رورل ری وائٹلائزیشن بیورو‘ قائم کیا گیا ہے جو کہ سن 1993 سے جاری غربت کے خاتمے اور ترقی کے دفتر کا متبادل بن جائے گا۔

چین کا سرکاری میڈیا قومی کامیابیوں کو صدر شی کے ساتھ منسلک کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگاتا پھر چاہے بیجنگ حکومت کی کورونا وائرس کے خلاف حکمت عملی ہو، نئی ٹیکنالوجی کی تخلیق ہو یا پھر چاند کے ٹکڑے واپس زمین پر لانے والا چینی خلائی مشن۔ اس مرتبہ بھی سرکاری میڈیا میں غربت کے خاتمے کے سلسلے میں صدر شی کے کردار کی تعریف کے پل باندھے جا رہے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی اخبار ‘پیپلز ڈیلی‘ کے دو صفحات پر مشتمل طویل کمنٹری میں 139 مرتبہ شی جن پنگ کے نام کو تعریفی کلمات سے نوازا گیا۔