چین میں مزدوری کے روزانہ دورانیے میں کمی کا مطالبہ

China Labor

China Labor

چین (اصل میڈیا ڈیسک) چینی فیکٹریوں میں ’اوور ٹائم‘ مزدوری کرنا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ ہفتے ایک بائیس سالہ لڑکی ہلاک ہو گئی تھی۔ صحت پر شدید اثرات کی وجہ سے اب مزدوری کا روزانہ دورانیہ کم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک نوجوان لڑکی کی موت کے بعد چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شِنہوا نے ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کے اوقات کم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس نیوز ایجنسی نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اس نوجوان لڑکی کی موت نے ملک میں پائے جانے والے ‘اوور ٹائم کے غیر معمولی کلچر کے درد‘ کو مزید عیاں کر دیا ہے۔

اس اداریے میں ملکی کمپنیوں سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ”جدوجہد کے ذریعے خوابوں کا تعاقب کرنا چاہیے، لیکن کارکنوں کے جائز حقوق اور مفادات کی قربانی نہیں دی جانا چاہیے اور ممکن ہے کہ آجر اوور ٹائم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کارکنوں کی صحت سے متعلق ملکی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہوں۔‘‘

ملکی کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے، ”کارکنوں کے قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مضبوط بنانا ہو گا، اپنے خوابوں کا پیچھا کرنے والوں کو صحت مندانہ ماحول فراہم کرتے ہوئے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو گا۔ یہی اصلاحات اس وقت درکار ہیں۔‘‘

یہ اداریہ اُس بائیس سالہ لڑکی کی ہلاکت کے بعد لکھا گیا ہے، جو انتیس دسمبر کو رات ڈیڑھ بجے کام سے گھر واپس جاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی۔ سرکاری سطح پر اس کی موت کی ابھی کم ہی تفصیلات ظاہر کی گئی ہیں۔ بظاہر دیر تک کام کرنے کی وجہ سے لڑکی کے پیٹ میں درد ہو رہا تھا۔ انٹرنیٹ صارفین نے اس کیس کو زیادہ دیر تک کام کرنے کے صحت پر منفی اثرات کے حوالے سے بطور مثال پیش کیا ہے۔

چینی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں روزانہ بہت ہی دیر تک کام کرتے رہنا معمول کی بات ہے۔ اس ماڈل کو چینی کاروباری ٹائیکون اور علی بابا جیسے ادارے کے مالک جیک ما کی حمایت بھی حاصل ہے۔

جیک ما کو سن دو ہزار انیس میں اس وقت بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے 996 ویک نامی ورکنگ منصوبے کی حمایت کی تھی۔ اس منصوبے میں تجویز دی گئی تھی کہ کارکنوں کے لیے کام کا دورانیہ پیر سے ہفتے تک صبح نو بجے سے رات نو بجے تک ہونا چاہیے۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ اس طرح نوجوان نہ تو شادی اور نہ ہی بچے پیدا کرنے کا سوچیں گے۔

چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے پرچم بردار اخبار پیپلز ڈیلی نے بھی اپنا جھکاؤ ملازمین کی طرف ظاہر کیا۔ اس اخبار نے لکھا ہے کہ مینیجرز کی جانب سے ضرورت سے زیادہ اوور ٹائم کا مطالبہ آمرانہ اور غیرمنصفانہ سلوک ہے۔

چینی لیبر قانون کے مطابق ہر ہفتے میں پانچ دن کام کرنا لازمی ہے۔ یہ دورانیہ زیادہ سے زیادہ چوالیس گھنٹے فی ہفتہ ہونا چاہیے۔ لیکن زیادہ تر چینی باشندے ریاستی شعبے کے اداروں سے باہر ملازمتیں کرتے ہیں اور ایسے اداروں میں قوانین کا خیال نہ ہونے کے برابر رکھا جاتا ہے۔

چین نے اپنے ہاں آزاد مزدور یونینون پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ صرف ایک تنظیم ‘آل چائنا فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز‘ کو کام کرنے کی اجازت ہے اور یہ تنظیم بھی انتہائی حد تک چینی کمیونسٹ پارٹی کے کنٹرول میں ہے۔