چینی صدر کا ’تاریخی‘ دورہ تبت، بھارت کے لیے پیغام

Xi Jinping

Xi Jinping

چین (اصل میڈیا ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ نے خود مختار علاقے تبت کا دو روزہ دورہ مکمل کر لیا ہے۔ شی نے بطور صدر پہلی مرتبہ تبتی علاقے کا دورہ کیا ہے اور اس کا مقصد اس علاقے کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔

شی جن پنگ نے منصبِ صدارت پندرہ نومبر سن 2012 کو سنبھالا تھا اور اپنے ملک کے لیڈر کی حیثیت سے یہ ان کا تبت کا پہلا دورہ تھا۔ شی جن پنگ تبت کا دورہ پہلے بھی دو مرتبہ کر چکے ہیں لیکن اس وقت جب وہ ملک کے صدر نہیں تھے۔

پہلی مرتبہ وہ تبت کے دورے پر سن 1998 میں گئے تھے، اس وقت وہ فوجیان صوبے میں کمیونسٹ پارٹی کے صوبائی سربراہ تھے۔ دوسری مرتبہ وہ سن 2011 میں اس علاقے کے دورے پر گئے تھے اور تب وہ ملک کے نائب صدر تھے۔

چین نے تبت پر اپنی قدیمی جغرافیائی حاکمیت کے تناظر میں سن 1950 میں فوج کشی کی تھی۔ اس علاقے کے کچھ حصے خود مختار قرار دیے گئے ہیں اور بقیہ کو مرکزی سرزمین میں ضم کر دیا گیا تھا۔ سن 1950 سے لے کر سن 1959 تک دلائی لامہ تبتی شہر لہاسہ ہی میں رہے اور اب وہ بھارت میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

دلائی لامہ کو بیجنگ حکومت ایک خطرناک علیحدگی پسند لیڈر قرار دیتی ہے۔ تبت بھارت کی سرحد پر ہے اور یہ ایک اسٹریٹیجک نوعیت کا مقام ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق صدر کے دورے سے اس علاقے کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔

تبت کے حوالے سے بھارت اور چین کے مابین سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ چینی صدر کا یہ دورہ بھارت کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ وہ دلائی لامہ کی حمایت ترک کر دے اور اس خطے میں ‘مداخلت‘ نہ کرے۔

چینی صدر بدھ اکیس جولائی کو نیئنگچی شہر کے ہوائی اڈے پر پہنچے۔ چینی میڈیا کے فوٹیج میں دکھایا گیا کہ صدر کا استقبال ایک ہجوم نے کیا اور وہ ملکی اور استقبالہ جھنڈیاں لہرا رہے تھے۔ چین کے میڈیا پر یہ رپورٹ کیا گیا کہ صدر کا تبت پہنچنے پر پرجوش استقبال کیا گیا اور اس میں تمام مقامی نسلی گروپ شامل تھے۔

اس دورے میں شی کے ہمراہ چینی ملٹری کمیشن کے نائب چئیرمین اور پیپلز لبریشن آرمی کے ایک سینیئر جنرل بھی تھے۔ اس دورے کے دوران شی تبت کے سب سے اہم اور ثقافتی مرکز لہاسہ بھی گئے، یہی شہر کبھی جلاوطن تبتی رہنما دلائی لامہ کا آبائی ٹھکانا بھی تھا۔

تبتی بدھ مت کے اہم مرکز اور تبت علاقے کا سب سے گنجان آباد شہر لہاسہ ہے اور اس کو دیوتاؤں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ چینی صدر اس شہر کے دورے کے دوران دلائی لامہ کے آبائی مکان پوٹالا پیلس کے سامنے ایک چوک تک بھی گئے۔

پوٹالا پیلس ہی دلائی لامہ کا روایتی گھر ہوتا ہے۔ اس کے مکین موجودہ دلائی لامہ سن 1959 میں چین کے خلاف مظاہرے شروع ہونے پر بھارت جلاوطنی اختیار کر گئے تھے۔ اس دورے کے دوران چینی صدر نے ایک بدھ مت خانقاہ کا بھی دورہ کیا تا کہ وہ جان سکیں کہ تبتی ثقافت کو ہر ممکن طریقے سے محفوظ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔