ڈھائی ماہ کی بندش کے بعد مسجد اقصی کو دوبارہ کھول دیا گیا

Al-Aqsa Mosque

Al-Aqsa Mosque

مقبوضہ بیت المقدس (اصل میڈیا ڈیسک) مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی کو اتوار کے روز فجر کے وقت نمازیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔ کرونا وائرس کے سبب تقریبا ڈھائی ماہ قبل مسجد کو بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم حکام نے مذکورہ وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر بعض احتیاطی اقدامات لاگو کیے ہیں۔

مسجد اقصی کے ڈائریکٹر شیخ عمر الکسوانی نے “العربيہ” اور “الحدث” نیوز چینلوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد اقصی کا دوبارہ کھولا جانا عید کے دن کی مانند ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کی جانب سے مسجد اور سلامتی سے متعلق ہدایات کا خیال رکھا جائے گا۔

مسلمانوں کے لیے تیسرے مقدس ترین مقام پر نماز کے دوبارہ آغاز سے قبل بیت المقدس کے مسلمانوں نے رواں سال ماہ رمضان اور عید الفطر کا موقع مسجد اقصی جائے بغیر گزارا۔

اوقاف اور اسلامی مقامات مقدسہ کے امور کی کونسل کے مطابق 15 مارچ سے بندش کا شکار مسجد اقصی کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کوویڈ-19 وائرس کا پھیلاؤ سست ہونے کی روشنی میں سامنے آیا ہے۔

روئٹرز نیوز ایجنسی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ آج اتوار کے روز بیت المقدس کے القدیمہ ٹاؤن کے اندر نماز فجر کے لیے جمع ہونے والے سیکڑوں مسلمانوں نے “الله اكبر” کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا۔ مسجد اقصی کے احاطے میں داخل ہونے پر بعض لوگوں نے زمین پر سجدہ شکر ادا کیا۔

مجلس اوقاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نمازیوں کے لیے چہرے پر ماسک لگانا اور نماز کے لیے اپنی ذاتی جائے نمازیں لے کر آنا لازم ہو گا۔ تاہم کونسل نے مسجد اقصی کے کمپاؤنڈ میں نمازیوں کی انتہائی تعداد کے تعین کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ اس کمپاؤنڈ کا رقبہ 35 ایکڑ کے قریب ہے۔ آج اتوار کے روز نماز فجر کی ادائیگی کے لیے تقریبا 700 افراد کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے۔ ان میں زیادہ تر افراد نے ماسک پہنا ہوا تھا اور اپنے ساتھ جائے نمازیں بھی لے کر آئے تھے۔

مغربی کنارے میں اب تک کرونا وائرس کے 386 کیسوں اور تین اموات کا اندراج ہوا ہے۔ ادھر اسرائیل میں اس وبائی مرض کے متاثرین کی مجموعی تعداد 17 ہزار ہو چکی ہے جب کہ 284 افراد موت کا شکار ہوئے ہیں۔