کورونا چمگادڑ سے انسانوں میں کسی نامعلوم ذرائع سے منتقل ہوا، عالمی ادارہ صحت

Corona

Corona

جنیوا: کورونا کی جائے پیدائش کی کھوج لگانے کے لیے ووہان جانے والے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کورونا چمگادڑ سے کسی نامعلوم جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ووہان کی لیبارٹریز اور شہر کا تحقیقی دورہ کرنے والی عالمی ادارہ صحت کی ریسرچ ٹیم نے کورونا کی جائے پیدائش سے متعلق رپورٹ اے ایف پی نے حاصل کرلی۔

رپورٹ میں کسی حتمی یا پختہ نتیجے کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے تاہم کورونا کی جائے پیدائش سے متعلق دنیا بھر کے فرضی نظریات کے امکانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا سب سے پہلے چمگادڑ میں پایا گیا اور اس بات کا سب سے زیادہ امکان ہے کہ چمگادڑ سے کورونا کسی جانور میں منتقل ہوا اور پھر اُس جانور سے انسانوں تک پہنچا تاہم اُس جانور کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

اس کی وجہ بتاتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چمگادڑوں میں کورونا وائرس کے سب سے قریبی وائرس پائے گئے تاہم چمگادڑوں میں یہ ارتقائی مرحلہ کئی عشروں میں طے پایا اس لیے ممکنہ طور پر یہ وائرس پہلے چمگادڑ سے کسی جانور میں پہنچا پھر انسانوں میں منتقل ہوا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کورونا کے براہ راست چمگادڑ سے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا تاہم اس کا امکان نہایت کم ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی تحقیقی ٹیم نے کورونا کی ووہان لیبارٹری میں حادثاتی یا جان بوجھ کر تیار ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کورونا کے لیبارٹری میں تیار کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

عالمی ادارہ صحت کے محققین کے مشن نے اپنے دورے کے اختتام پر 9 فروری کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ماہرین اور ان کے چینی ہم منصب ابھی تک کوئی پختہ نتیجہ اخذ نہیں کرسکے ہیں تاہم متعدد فرضی تصورات کی درجہ بندی کا کام کیا ہے۔