کورونا کے معیشت پر منفی اثرات؛ حکومت کو بجٹ کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا

Rupees

Rupees

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی حکومت کیلیے کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے باعث آئندہ مالی سال 2020-21 کے بجٹ کی تیاری میں بھی شدیدمشکلا ت پیدا ہوگئی ہیں رواں مالی سال کیلیے تمام اقتصادی اہداف متاثر ہونیکی وجہ سے اگلے بجٹ کے حوالے سے اقتصادی اہداف کا تعین بھی مشکل ہورہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک اگلے بجٹ کی تیاری کیلیے ڈالر کی سرکاری شرح تبادلہ و قیمت کا بھی اعلان نہیں ہوسکتا ہے جس کے باعث وزارتوں و ڈویژنوں کو اگلے مالی سال کے بجٹ تخمینہ جات فائنل کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے 14مارچ کو اجلاس کی زیر صدارت کرتے ہوئے اقتصادی ٹیم کو اگلے بجٹ کی تیاری کے بارے گائیڈ لائن جاری کردی تھیں جسکی روشنی میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے بجٹ کے خدوخال تیار کرنا شروع کردیے تھے مگر جن اعدادوشمار کو بنیاد بنا کراگلے مالی سال کیلیے بجٹ تخمینہ جات طے کیے جارہے تھے کورونا کے بعد پیداہونیوالی صورتحال نے ان اعدادوشمار کو بری طرح متاثر کردیا ہے جبکہ کورونا سے پیدا ہونیوالی صورتحال سے ملکی معیشت کو 1300 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ جی ڈی پی، ریونیو، بجٹ خسارے،درآمدات و برآمدات ،ادائیگیوں کے توازن و تجارتی خسارے سمیت دیگر تمام اقتصادی اہداف حاصل ہونا مشکل ہوگئے ہیں اور عالمی بینک، آئی ایم ایف و ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے اقتصادی اہداف میں منفی رجحان کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ عالمی ریٹنگ کے ادارے موڈیز کی پیشگوئی بھی یہی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی شرخ نمو 2.9 فیصد کی بجائے 2.5 فیصد رہے گی ۔

موڈیزکا کہنا ہے کہ پاکستان سیمت ایشیائی ممالک کی معاشی شرح نمو کم رہے گی،پاکستان کی معاشی شرح نمو 2اعشاریہ5 فیصد ہوگی ۔پاکستان کی معاشی شرح نمو 2اعشاریہ5 فیصد ہوگی۔طلب میں کمی ہونے سے معاشی ترقی کی شرح متاثر،کراس باڈرٹریڈاورسپلائی چین میں تعطل ہے،عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں،تیل برآمد کرنے والے ممالک کے لیے مشکلات ہیں۔ اس بدلتی صورتحال نے حکومت کی معاشی ٹیم کو اگلے مالی سال کی بجٹ سازی کیلیے مشکل میں ڈال دیا ہے۔

تاہم زرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر میں ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی حامد عتیق سرور کو اگلے بجٹ سازی سے متعلق کوآرڈینیشن کا ٹاسک دیا ہے جنھوں نے اب ورکنگ شروع کردی ہے ۔زرائع کا کہنا ہے اگلے بجٹ کی تیاری بھی کورونا سے پیداہونیوالی صورتحال کے تناظر میں ہی کی جائے ۔ زرائع کے مطابق ٹیکس پالیسی میں جامع اصلاحات بھی متعارف کروائی جارہی ہیں جس میں ٹیکس نیٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفامز بارے پلان دیاجائے گا۔اس بارے میں وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کی بجائے مئی کو پارلیمنٹ میں پیش کرنیکا فیصلہ کیا تھا مگر اب مئی میں بجٹ پیش کرنا مشکل ہے اور توقع ہے کہ جون میں ہی بجٹ پیش کیا جاسکے گا۔