کورونا: بھارت بھی ڈبلیو ایچ او کے رول کی جانچ کے مطالبہ میں شامل

China COVID-19 Test

China COVID-19 Test

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے پھیلنے کی جانچ کے سلسلے میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی (ڈبلیو ایچ اے) میں 61 ممالک کی طرف سے پیش کی جانے والی تجویز کی بھارت نے بھی تائید کی ہے۔

دنیا کے 62 ممالک نے ایک مشترکہ تجویز پیش کرکے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کے فیصلہ ساز ادارے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ کووڈ انیس کی روک تھام کے لیے ڈبلیو ایچ او کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی ”غیر جانبدارانہ، آزادانہ، اور جامع” انکوائری کرائی جائے۔

یہ تجویز سات صفحات پر مشتمل اس قرار داد کا حصہ ہے جو 35 ممالک اور27 رکنی یورپی یونین نے پیش کی ہے اور امید ہے کہ پیر 18مئی سے شروع ہونے والے ڈبلیو ایچ اے کے 73 ویں اجلاس میں اس پر غور کیا جائے گا۔

اس قرارداد کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین برطانیہ، روس اور فرانس کی تائید حاصل ہے۔ تاہم امریکا اور چین نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ جن دیگر ممالک نے اس پر دستخط کیے ہیں ان میں جاپان، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ترکی شامل ہیں۔ لیکن سارک کے رکن ممالک میں سے پاکستان، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور مالدیپ نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ صرف بنگلہ دیش اور بھوٹان نے اس تجویز کی تائید کی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب بھارت نے کسی بین الاقوامی فورم پر اس طرح کا موقف اختیار کیا ہے جو یہ پتا لگانے کی کوشش کرے گا کہ اس مہلک وائرس کا آغاز کہاں سے ہوا اور اس ہلاکت خیز وبا سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے ڈبلیو ایچ او نے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔ بھارت کا موقف رہا ہے کہ وہ فی الوقت کووڈ انیس کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے بعد ہی اس طرح کے سوالات پر غور کرے گا۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس پر چین کی حمایت کرنے کے الزامات عائد ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ عام خیال یہ ہے کہ یہ وائرس چین کے ووہان شہر سے پھیلنا شروع ہوا۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اب تک تین لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 4.7 ملین سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

چین پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے کورونا وائرس کے انفکشن کے ابتدائی دنوں کی معلومات کوچھپانے کی کوشش کی تھی۔ جب کہ ماضی میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس پر چین کی حمایت کرنے کے الزامات بھی عائد ہوچکے ہیں۔

چین نے تاہم حال ہی میں عندیہ دیا تھا کہ وہ ‘مناسب وقت‘ پر اس معاملے کی جانچ کی حمایت کرے گا لیکن اس نے اس وائرس کے پھیلنے کے مقام کے متعلق امریکا اور چند دیگر ممالک کی طرف سے مبینہ طور پر ‘سیاست‘ کیے جانے کی نکتہ چینی کی تھی۔

ڈبلیو ایچ اے میں پیش کردہ تجویز کے مسودے کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے ممالک بحران سے دوچار ہیں۔ اس لیے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس کی حتی الامکان جلد سے جلد ”غیر جانبدرانہ، آزادانہ اور جامع انکوائری‘‘ شروع کرائیں اور یہ پتہ لگائیں کہ ڈبلیو ایچ او نے اس عالمگیر وبا پر قابو پانے کے لیے کیا اقدامات کیے۔ تجویز کے مسودے میں تاہم چین یا اس کے شہرووہا ن کا ذکر نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ پہلی مرتبہ آسٹریلیا نے کووڈ انیس کے حوالے سے آزادنہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پتہ لگایا جائے کہ آخر یہ وبا پوری دنیا میں کیسے پھیلی۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یہ بین الاقوامی برادری کے ایک ساتھ آنے کا وقت ہے تاکہ آئندہ ایسے وبا سے بروقت نمٹا جاسکے۔

کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوشش کے تحت لاک ڈاؤن کا چوتھا مرحلہ پیر 18مئی سے شروع ہوگیاہے جو31مئی جاری رہے گا۔ حکومت نے گزشتہ 25مارچ کو ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا۔

حکومت نے لاک ڈاؤن میں توسیع کے ساتھ تاہم ریاستوں کو اپنی صوابدید کے مطابق درون ریاست بعض اقتصادی سرگرمیا ں شروع کرنے کا فیصلہ لینے کی اجازت دی ہے۔ لیکن فضائی سروسز اورمیٹرو ریل سروسز پوری طرح بند رہیں گی۔ اسکول، کالج، ہوٹل، مالزاورشاپنگ سینٹر بھی بند رہیں گے۔ مذہبی مقامات، عبادت گاہیں اور سماجی، سیاسی پروگراموں پر پابندی بھی حسب سابق برقرار رہے گی۔

حکومت کی طرف سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق پیر 18مئی کو بھارت میں کووڈ انیس سے متاثرین کی مصدقہ تعداد 96169 ہوچکی ہے۔ اس عالمگیر وبا سے اب تک 3039افراد ہلا ک ہوچکے ہیں۔ تاہم 37091 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹے میں 5242 نئے کیسز سامنے آئے اور 157افراد کی موت ہوگئی۔

متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد مہاراشٹر میں ہے۔ جہاں 33053 افراد بیمار ہوچکے ہیں جب کہ 1198افراد کی موت ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں 11379 افراد متاثر ہوئے ہیں اور659 کی موت ہوچکی ہے۔ مدھیہ پردیش میں 4977 افراد متاثر اور248 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ قومی دارالحکومت دہلی میں بھی متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اب تک 10054مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 104کی موت ہوچکی ہے۔