کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 100 ملین سے تجاوز کر گئی

Coronavirus

Coronavirus

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایک برس قبل منظر عام پر آنے والے کورونا وائرس سے عالمی سطح پر متاثر ہونے والوں کی تصدیق شدہ تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ وائرس آج بھی دنیا کے کئی خطوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

2019 ء کے اواخر میں منظر عام پر آنے والے کورونا وائرس سے عالمی سطح پر متاثر ہونے والوں کی تصدیق شدہ تعداد 100 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ کورونا کی وبا سے متعلق اعداد وشمار مرتب کرنے والی امریکا کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اس وبا کے آغاز سے اب تک پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 10 کروڑ 270 لاکھ سے بڑھ چکی ہے، جبکہ کووڈ انیس پوری دنیا میں 21 لاکھ 57 ہزار سے زائد انسانوں کی جان لے چکا ہے۔ اس وائرس سے پانچ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک بالترتیب امریکا، بھارت، برازیل، روس اور برطانیہ ہیں۔

گزشتہ برس دسمبر میں کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل میں برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔ محققین کے مطابق یہ تبدیل شدہ شکل زیادہ تیز رفتاری سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی۔ اس خوف کے سبب جرمنی، فرانس، ہالینڈ اور برطانیہ میں لاک ڈاؤن سخت کر دیا گیا ہے اور حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

متعدی امراض سے متعلق جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ملک میں نئے کورونا وائرس انفیکشنز کی تعداد میں واضح اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس وائرس سے 13,202 افراد متاثر ہوئے۔ یہ تعداد اس سے ایک روز قبل کے مقابلے میں دو گُنا سے بھی زیادہ ہے۔ جرمنی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوووڈ انیس کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد 982 رہی۔ جرمنی میں اس وبا کے آغاز سے کوورنا وائرس سے متاثرہ افراد کی کُل تعداد 2,161,279 ہو چکی ہے جبکہ کووڈ انیس یہاں 53,972 افراد کی جان لے چکا ہے۔

برطانیہ میں منظرعام پر آنے والے کورونا کے تبدیل شدہ وائرس سے انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد میں زیادہ کھانسی اورگلے میں خراش کی شکایات سامنے آئی ہیں مگران کی سونگھنے یا چکھنے کی حس متاثر ہونے کی کم شکایات سامنے آئی ہیں۔ یہ بات ایک برطانوی سروے میں سامنے آئی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں انگلینڈ کے جنوب مشرقی حصے میں سامنے آنے والے تبدیل شدہ شکل کے وائرس زیادہ تیز رفتاری سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم اب تک سامنے آنے والے اعداد وشمار سے اس سے متاثرہ افراد میں شرح اموات زیادہ ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔