کورونا: غیر امریکیوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

Joe Biden

Joe Biden

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے برازیل اور یورپ کے بیشتر ملکوں سے آنے والے غیر امریکی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے فیصلہ کیا ہے۔ وائٹ ہاوس کے ذرائع کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر بھی ہوگا۔

وائٹ ہاوس کے ایک عہدید ار کے مطابق ملک میں ایک نئے اور زیادہ تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وارننگ کے درمیان پیر کے روز سے ان پابندیوں کا اطلاق ہو رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے ہی ماسک پہننے کے حوالے سے ضابطوں کو سخت کر دیا تھا اور امریکا آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب غیر امریکی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ اس کے تحت برازیل، برطانیہ، آئر لینڈ اور یورپ کے متعدد ملکوں کے غیر امریکیوں کے امریکا میں داخلے پر دوبارہ پابندی عائد ہوگی۔

وائٹ ہاوس کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر بھی پابندی کی توسیع کرنے کا اعلان کریں گے۔ عہدیدار نے میڈیا کی ان خبروں کی تصدیق کی کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ملک میں پھیل رہی ہے۔

جو بائیڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ بیس ہزار سے بڑھ کر اگلے ماہ پانچ لاکھ تک پہنچ جائے گی، اس لیے اس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا تھا،”ہم اس وقت قومی ایمرجنسی کی حالت میں ہیں اور ضرورت ہے کہ اسی کے مطابق عمل کیا جائے۔”

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مدت کار کے آخری دنوں میں کہا تھا کہ برازیل اور یورپ کے بیشتر علاقوں سے آنے والے مسافروں پر سے پابندی ہٹا لی جائے گی۔ لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔ ٹرمپ کا حکم 26 جنوری سے نافذ ہونے والا تھا۔

ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔

ٹرمپ نے 31 جنوری 2020 کو غیر امریکیوں کے چین سے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔ انہوں نے یہ قدم کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھا یا تھا۔ 14 مارچ کو اس پابندی کو وسیع کرتے ہوئے اس میں یورپی ملکوں کو بھی شامل کر دیا گیا تھا۔

اس وقت کورونا وائرس کی وبا پوری شدت کے ساتھ پھیل رہی تھی۔ وبا پھیلنے کے بعد سے اب تک امریکا میں پچیس لاکھ معاملے سامنے آچکے ہیں۔

بائیڈن نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے اور امریکی کانگریس پر 1.9لاکھ کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو منظور کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

کووڈ انیس کے لیے خرچ ہونے والی رقم میں سے تقریباً بیس ارب ڈالر ٹیکہ کاری پر خرچ کی جائے گی۔ جو بائیڈن نے عہدہ صدارت کا حلف لینے کے بعد کہا تھا کہ انہوں نے اپنے پہلے 100دن کے دوران دس کروڑ ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے عوام سے کم از کم اگلے 100دن تک ماسک لگانے کی اپیل بھی کی ہے۔

جو بائيڈن امريکی صدارتی انتخابات ميں فاتح رہے۔ گو کہ ٹرمپ يہ اليکشن ہارے، لیکن انہيں سن 2016 کے مقابلے ميں گيارہ ملين زیادہ ووٹ ملے۔ ٹرمپ کے حامی ان کی پھيلائی ہوئی افراتفری کو ’جرأت‘ کا نام دیتے ہیں۔ ٹرمپ ايک با اثر شخيت کی حيثيت سے وائٹ ہاؤس چھوڑ رہے ہيں اور اس وقت امريکی معاشرہ انتہائی منقسم ہے۔ کئی اداروں ميں قدامت پسندوں کا زور ہے۔ کيا چھياليس ويں امريکی صدر بائیڈن ان چيلنجز سے نمٹ پائيں گے؟

دریں اثنا اسرائیل بھی اگلے ایک ہفتے کے لیے اپنے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بند کر رہا ہے۔

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا، ”انتہائی اہم اوراستشنائی معاملات کو چھوڑ کر ہم تمام پروازوں کے لیے اپنی فضاؤں جدود کو بند کر رہے ہیں تاکہ کورونا وائرس کی نئی قسم کو روکنے میں مدد مل سکے اور ویکسینیشن مہم میں تیزی سے پیش رفت کو یقینی بنایا جاسکے۔”

خیال رہے کہ نوے لاکھ آبادی والے اسرائیل میں اب تک پچیس لاکھ لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔