کورونا وائرس اور کووِڈ انیس کے خلاف اپنا تحفظ وٹامنز کے ساتھ کریں

Farut

Farut

کووِڈ انیس کے وبائی مرض کے خلاف انسانی جسم کا مضبوط مدافعتی نظام فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے لیے جسم کو کافی مقدار میں وٹامنز اور دیگر غذائی مادوں کی ضرورت پڑتی ہے لیکن اکثر انسانوں میں انہی کی کمی بھی ہوتی ہے۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران خود کو محفوظ رکھنے کے لیے دنیا بھر میں اربوں انسان اب سماجی سطح پر دوسروں سے فاصلہ رکھنے، حفاظتی ماسک پہننے اور ہاتھوں کو صاف رکھنے کے طبی حفاظتی اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔ وہ اس کے علاوہ اور کچھ کر بھی نہیں سکتے؟ نہیں! یہ بات قطعی طور پر نہیں بلکہ صرف تقریباﹰ درست ہے۔

اس لیے کہ اگر حفاظتی ماسک پہننے اور وقفے وقفے سے ہاتھ دھوتے رہنے سے زیادہ نہیں تو کم از کم اتنی ہی اہم بات یہ بھی ہے کہ انسان کووِڈ انیس نامی مرض کے خلاف اپنے جسمانی مدافعتی نظام کو مضبوط بنائے۔ اسی جسمانی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کی عام شہریوں کو تجویز وفاقی جرمن حکومت کی ان ہدایات میں بھی شامل ہے، جو عام جرمن باشندوں کو اس مرض کے خلاف احتیاطی اقدامات کے لیے کی گئی ہیں۔

بہت سے یورپی محققین کی طرح امریکا کی اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی کے لینس پالنگ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے حیاتیاتی کیمیا کے ماہر آڈریان گومبیرٹ اپنے متعدد ساتھیوں کے ساتھ ایک طویل تحقیقی جائزے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام پر مثبت اثرات مرتب کرنے والے بہت سے غذائی مادوں میں ایسے وٹامنز انتہائی نمایاں ہیں، جو نئے کورونا وائرس کے خلاف کسی بھی انسان کی انفرادی جنگ میں انتہائی فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

وٹامنز کے بغیر تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا

آڈریان گومبیرٹ کے مطابق کووِڈ انیس کے خلاف عام طور پر جتنے بھی احتیاطی اقدامات کیے جاتے ہیں، وہ سب اہم تو ہیں، لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ ہم اپنی خوراک میں بہت ضروری غذائی مادوں کی موجودگی پر بھی پورا دھیان دیں۔ اس لیے کہ وہ جسمانی مدافعتی نظام کے لیے ناگزیر ثابت ہوتے ہیں۔

گومبیرٹ کہتے ہیں، ”موجودہ حالات میں وٹامن سی، وٹامن ڈی اور مائیکرو نوعیت کے دیگر غذائی مادوں، مثلاﹰ زنک، اور فولاد وغیرہ کا استعمال اور بھی ضروری ہو چکا ہے۔ اس لیے کہ کسی بھی انسان کے جسم میں غذائی مادوں کی کمی اس پر کورونا وائرس سمیت کئی طرح کے وائرس اور بیکٹیریا کے حملوں کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔‘‘

اس معروف امریکی بائیو کیمسٹ کے مطابق، ”انسانی جسم کی بنیادی اکائی اس کے خلیات ہیں اور خلیات کو ان کی معمول کی کارکردگی کا اہل بنانے میں مائیکرو نوعیت کے وہ غذائی مادے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جن میں وٹامن، معدنیات اور اومیگا فیٹی ایسڈز بھی شامل ہیں۔‘‘

اپنے جسمانی دفاع پر ڈٹے رہیے

چکنائی، نشاستوں اور پروٹینز کے برعکس وٹامنز جسم کو کوئی توانائی تو فراہم نہیں کرتے مگر پھر بھی وہ کسی بھی زندہ جسم کے اعضاء کی معمول کی کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں، صرف خوراک کو توانائی میں بدلنے کے لیے ہی نہیں بلکہ جسم کے اپنے دفاعی نظام کو اچھی حالت میں فعال رکھنے کے لیے بھی۔

نئے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں کسی بھی انسانی مدافعتی نظام کے ایک حصے کے طور پر وہ لِمفوسائٹس صف اول میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں، جو اس وائرس کو نشانہ بنانے والی اینٹی باڈیز تیار کرتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اس دفاعی عمل کے دوران جسم میں کافی مقدار میں وٹامن سی بھی موجود ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ یہ وٹامن کئی دیگر تعمیری کام کرنے کے علاوہ جسم میں اینٹی باڈیز تیار کرنے کے عمل میں بھی حصہ لیتا ہے۔

نقصان دہ جرثوموں کے خلاف وٹامن سی

اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے forever healthy نامی فاؤنڈیشن کی سائنسی ترجمان اور بڑھاپے کے طبی عمل پر تحقیق کرنے والی جینیاتی علوم کی ماہر ایزابیل شِفر کہتی ہیں، ”نئے کورونا وائرس کے جن مریضوں کا ہسپتالوں یا ان کے انتہائی نگہداشت کے طبی شعبوں میں علاج کیا جاتا ہے، انہیں اسی مقصد کے تحت کافی زیادہ مقدار میں وٹامن سی بھی دیا جاتا ہے۔‘‘

قدرتی طور پر وٹامن سی بہت زیادہ مقدار میں ان رسیلے پھلوں اور سبزیوں میں بھی پایا جاتا ہے، جن کا ذائقہ ترش ہوتا ہے اور جو عرف عام میں کھٹاس والے پھل سبزیاں کہلاتے ہیں۔

آخر میں ایک مؤثر، کم قیمت لیکن بہت سود مند مشورہ: اتنا تو آپ بھی کر ہی سکتے ہیں کہ اپنی خوراک میں کم از کم لیموں کا استعمال زیادہ کر دیں۔