کورونا وائرس: وبا سے میکسیکو میں منشیات کے اسمگلر بھی پریشان

Mexico Drugs Smugglers

Mexico Drugs Smugglers

میکسیکو (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا سے میکسیکو کے منشیات کے اسمگلر بھی بہت پریشان ہیں۔ ان کے لیے اپنا مجرمانہ کاروبار جاری رکھنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔

کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی وبا کووڈ انیس نے اقوام عالم کے لیے بے پناہ مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں۔ تمام کاروبار بند ہیں اور روزمرہ کی پریشانیاں دوچند ہو چکی ہیں۔ اس وبا نے جرائم پیشہ گروہوں اور افراد کی سرگرمیوں کو بھی کسی حد تک محدود کر دیا ہے۔ اس مہلک وبا نے تو میکسیکو میں منشیات کے بدنام زمانہ اسمگلروں کی کارروائیاں تک بھی تقریباً رکوا دی ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے سے مواصلاتی اور ٹرانسپورٹ رابطے تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان اسمگلروں کو فضائی سفر کی بندش نے خاص طور پر پریشان کر رکھا ہے۔ منشیات کے ان اسمگلروں کی بیرون ملک کے ساتھ ساتھ اندرون ملک سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

جنوبی امریکی ملک میکسیکو کے دارالحکومت میکسیکو سٹی کے نواحی شہر ٹیپیٹو کی ایک مشہور مارکیٹ میں ویرانی چھائی ہوئی ہے کیونکہ کووڈ انیس کی وبا کے بعد لاک ڈاؤن نے اس مارکیٹ کی رونق ختم کر کے رکھ دی ہے۔ ہر قسم کے سستے سامان والی ٹیپیٹو مارکیٹ منشیات فروشوں کی مجرمانہ سرگرمیوں کا بہت بڑا مرکز تصور کی جاتی ہے۔ اس خالی مارکیٹ میں موجود ایک مقامی شخص کا کہنا تھا، ”فی الحال سب کچھ ختم ہو کر رہ گیا ہے اور اب کچھ بھی دستیاب نہیں ہے۔‘‘

عام تاثریہ ہے کہ ٹیپیٹو مارکیٹ میں انواع و اقسام کی غیر قانونی منشیات اور خطرناک اسلحہ آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔ اس مارکیٹ میں بہت سے گودام ہیں اور غیر قانونی کاروبار کی بہتات ہے۔ اس مارکیٹ میں تو کسٹمز حکام کی جانب سے ضبط شدہ سامان بھی بیچا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہاں ہر برانڈ کی شے دستیاب ہوتی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اس مارکیٹ کا کنٹرول ایک منظم جرائم پیشہ گروہ کے ہاتھ میں ہونا خیال کیا جاتا ہے۔

ٹیپیٹو مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں اب صفر کے قریب ہیں لیکن جرائم پیشہ گروہ کے ارکان یہ صورت حال جانتے ہوئے بھی مقامی تاجروں سے بھتہ وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انکار کی صورت میں کئی افراد کو زبردستی اور دن دیہاڑے اغوا کر لیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اغوا کیے گئے لوگوں میں سے چند ایک کو قتل کر دیا گیا جبکہ بعض دیگر کو ڈرانے دھمکانے اور مار پیٹ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔