کورونا وائرس: فی الحال باجماعت نماز سے گریز یا احتیاط لازمq1`

Prayer

Prayer

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی مشاورتی کونسل کے صدر ایمن مازیئک نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ اب بھی تیزرفتار ہے اور ایسے میں فی الحال باجماعت نماز سے گریز کیا جائے اور احتیاط برتی جائے۔

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ ایمن ایمن مازیئک نے تجویز دی ہے کہ فی الحال یا تو باجماعت نماز معطل رکھی جائے یا باجماعت نماز کے لیے سماجی فاصلے اور حفظان صحت سے معتلق ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی جرمنی میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ تیز تر ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہر طرح کے دعائی اجتماع کو معطل رہنا چاہیے، تاہم بالخصوص جمعے اور عید کی نمازوں کے اجتماع سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے یہ بات سیاست اور ثقافت نامی جرمن جریدے میں بطور مہمان لکھاری اپنے ایک مضمون میں کہی۔ جرمن کلچرل کونسل کا یہ اکتوبر کا شمارا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں اب بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد نمایاں ہے۔

حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھنا کورونا کے دور میں بہت ضروری ہے۔

اپنے مضمون میں ایمن ایمن مازیئک نے لکھا ہے کہ ماہرین طب کی ہدایات کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ایسے کمروں اور ہالز میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیلتا ہے، جہاں ہوا کے اخراج کا مناسب انتظام موجود نہ ہو۔ ماہرین کے مطابق بند ماحول میں فاصلہ رکھنے سے بھی اس وائرس کے خلاف فقط محدود تحفظ حاصل ہو سکتا ہے۔

ایمن مازیئک نے اپنے مضمون میں لکھا کہ ”مذاہب صلہ رحمی، دوسرے انسانوں کی سلامتی اور ان کی بقا کے لیے کوشاں رہنے کا سبق دیتے ہیں۔ کورونا کے ضمن میں لگائی گئی یہ پابندیاں سراسر سماجی بنیادوں پر ہیں اور ان کا مقصد انسانیت سے پیار اور زندگی کا تحفظ ہے۔‘‘ انہوں نےتاہم واضح کیا کہ ان پابندیوں پر مسلسل نگاہ رکھنا چاہیے۔

مازیئک کے مطابق، ان ہدایات کو بنیادی مذہبی ہدایات اور وبا کے پھیلاؤ کی صورت حال کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

یہ بات اہم ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں اجتماعات پر پابندی اب بھی برقرار ہے اور جرمنی میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود اب بھی زیادہ بڑے اجتماعات منعقد نہیں ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ عام اجتماعات کے لیے بھی متعدد ضوابط رائج ہیں۔ اس وقت لوگ دفاتر جا رہے ہیں، تاہم کمروں کی کھڑکیاں کھلی رکھنے یعنی تازہ ہوا کی آمدورفت کا انتظام بنائے رکھنے جیسے اقدامات کے علاوہ دیگر افراد سے بالمشافہ گفتگو یا رابطے کے وقت ماسک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

جرمنی میں مارچ سے مئی کے مہینوں تک سخت لاک ڈاؤن کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسکولوں اور پھر دیگر شعبوں کے لیے نرمی کر دی گئی تھی۔