کورونا وائرس: تازہ ہوا میں ورزش صحت کے لیے اچھی یا خطرناک؟

Exercise

Exercise

دریا کے کنارے جوگنگ، جنگل میں سائیکل سواری یا پھر پارک میں ورزش: اگر ورزش تازہ ہوا میں کی جائے تو صحت بخش ہوتی ہے۔ لیکن کیا آج کل کورونا کے دور میں بھی اس اصول پر عمل کیا جا سکتا ہے؟

بون کی ایک سنہری دوپہر، دریائے رائن کے پانی میں ہوا کے دوش پر لہریں بن رہی ہیں اور یہی پانی سورج کی کرنوں کو منعکس کرتے ہوئے بکھیر بھی رہا ہے۔ دریائے رائن کا شمار دنیا کی مصروف ترین آبی گزرگاہوں میں ہوتا ہے لیکن آج کل یہاں سے بہت ہی کم بحری جہاز گزرتے ہیں۔ دوسری جانب رائن کے کنارے پر ہلچل زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔ کنارے پر جگہ مختصر ہونے کے باوجود یہاں سائیکل سواروں، پیدل چلنے والوں، جوگرز اور چہل قدمی کرنے والوں کی بڑی تعداد دکھائی دے رہی ہے۔ اس صورتحال میں ‘سوشل ڈسٹنسنگ‘ یا سماجی دوری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے کم از کم لازمی فاصلہ کیسے رکھا جائے؟ رائن کے کنارے کچھ جگہیں ایسی ہیں، جہاں ان ضوابط پر عمل درآمد ناممکن ہے۔

جرمنی میں اچھا موسم یعنی اگر سورج چمک رہا ہو، تو بہت سے پارکوں اور سبزہ زاروں کا یہی حال ہوتا ہے اور ایسے لگتا ہے کہ دنیا بھر میں جیسے کہیں کووڈ انیس کی کوئی وبا موجود ہی نہیں۔ پارکوں میں لوگ ایک دوسرے سے فاصلہ تو رکھ رہے ہں لیکن جزوی لاک ڈاؤن اور تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ گھروں سے باہر بھی نکل رہے ہیں۔ ان حالات میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کورونا وائرس کے اس دور میں کھلی فضا میں ورزش صحت کے لیے بہتر بھی ہے یا نہیں؟

تازہ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم کئی جگہوں کی سطح پر خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ اِن میں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل اہم ہیں۔ دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو چار سے پانچ دِن تک زندہ رہتا ہے۔ اِن ہینڈلز کا صاف رکھنا از حد ضروری ہے۔

بالکل کرنا چاہیے: باقاعدگی سے جسمانی ورزش انسان کی صحت اور اس کے مدافعتی نظام کے لیے بہت ضروری ہے۔ جسمانی مدافعتی نظام جتنا مضبوط ہو گا، انفیکشن یا بیمار ہونے کے امکانات اتنے ہی کم ہوتے ہیں۔ کووڈ انیس کی ابھی تک کوئی ویکسین تیار نہیں ہو سکی۔ چونکہ کہتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے، اس لیے کھیلوں اور ورزش سے کورونا وائرس سے ممکنہ تحفظ میں فیصلہ کن مدد مل سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی بالغ افراد کو ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے سے پانچ گھنٹے تک ورزش کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ فشار خون اور دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ذیابیطس، سرطان اور ذہنی دباؤ جیسی بیماریوں سے بچا جا سکے۔

پروفیسر یوناس شمٹ نے اس تناظر میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ مشورے کورونا کے اس دور میں بھی کار آمد ہیں، ”ورزش صحت کے لیے ضروری ہے اور آج کل بھی۔‘‘ ان کے بقول گھر پر بیٹھے افراد اگر سپورٹس نہیں کریں گے، تو اعصابی دباؤ کی وجہ سےانہیں دل کا دورہ پڑ سکتا ہے یا فالج کا حملہ بھی ہو سکتا ہے۔

پروفیسر یوناس شمٹ مزید کہتے ہیں، ”اگر کوئی تنہا کسی پارک میں جوگنگ یا چہل قدمی کر رہا ہوتو اس کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔ ہاں اگر بہت زیادہ لوگ ایک ہی جگہ بہت دیر تک جمع ہوں، تو یہ خطرے کی بات ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ایک خاص فاصلہ رکھ کر برابر سے گزرنے میں بھی کوئی پریشانی نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ منہ پر ماسک پہن کر ورزش نہ کی جائے۔