کورونا وائرس یورپ تک بھی پہنچ گیا

Coronavirus Mask Paris

Coronavirus Mask Paris

پیرس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ دنیا بھر میں اب تک 1200 سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ چین میں اس وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 41 ہو گئی ہے۔

فرانسیسی حکام کی جانب سے جمعے کے روز کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی، جو کہ یورپ میں بھی اس وائرس کی موجودگی کا پہلا واقعہ ہے۔ چین سے شروع ہونے والے اس وبائی مرض سے متاثرہ مریضوں کی قریب ایک درجن ممالک میں موجودگی کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

فرانسی وزیر صحت آنیئس بوزاں کے مطابق وائرس سے متاثرہ دو افراد نے حال ہی میں چین کا سفر کیا تھا جب کہ تیسرا مریض چین کا سفر کرنے والے ایک متاثرہ شخص کا قریبی عزیز ہے۔

بوزاں نے وائرس سے متاثر ایک شخص کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ایک مریض جمعے کے روز ہی فرانس پہنچا اور اس دوران وہ درجن بھر افراد سے بھی ملا۔ ہم ان افراد سے بھی رابطہ کر رہے ہیں۔‘‘

کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کی روک تھام کے حوالے سے خاتون وزیر کا کہنا تھا، ’’اس وبا سے یوں نمٹنا چاہیے جیسے آگ سے، یعنی فوری طور پر اس کے مرکز کی نشاندہی کر کے اسے وہیں روکنے کی کوشش کرنا۔‘‘

جمعے ہی کے روز نیپال نے بھی وائرس کے پہلے واقعے کی تصدیق کی تھی، جو کہ جنوبی ایشیا میں پہلا کیس تھا۔ نیپال کے علاوہ آسٹریلیا اور ملائیشیا میں بھی کورونا وائرس کے پہلے مریضوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

آسٹریلیا میں کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہونے والا ایک چینی شہری ہے جو کہ گزشتہ ہفتے ہی ووہان سے آسٹریلیا آیا تھا۔ کورونا وائرس کی وبا ووہان ہی سے شروع ہوئی تھی۔

ملائیشیا کے حکام نے تین چینی شہریوں کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی ہے۔ یہ تینوں چینی شہری بھی ووہان سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ ہفتے وہ سنگاپور سے ہوتے ہوئے ملائیشیا پہنچے تھے۔

چین میں آج نئے قمری سال کی تقریبات منعقد کی جا رہی تھیں تاہم حکام نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کئی تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔ نئے سال کی تقریبات میں شرکت کے لیے لاکھوں چینی اپنے گھروں کا رخ کرتے ہیں۔

چینی حکام نے ٹرین اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر بھی نگرانی سخت کر دی ہے۔ علاوہ ازیں متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چینی حکام کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔