کرپٹ مافیا اور عمران حکومت

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : محمد آصف تبسم

اِن دِنوں مْلکی سیاست میں المیوں پہ المیہ جنم لینے کا سلسلہ زورو شور سے جاری ہے۔ ایک طرف حکومت اور اِس کے اتحادی ہیں۔ اور دوسری جانب اپوزیشن اور اِس کے حواری ہیں۔غرض یہ کہ دونوں ہی ایک دوسرے کے خلاف زہریلی زبان اور تلخ جملوں کے استعمال میں بازی لے جانے کے مقابلے میں ہر حد پار کرتے جارہے ہیں۔ اپوزیشن انتخابات میں اپنی ہار ماننے کو ابھی تک تیارہی نہیں ہے۔میرا یہ کیسا مْلک ہے؟ کہ جس میں چور دوسروں کو چورسمجھتے ہیں۔اور ڈکیت سامنے والے کو بڑا ڈکیٹ کہتا نہیں تھک رہاہے۔ سارے بڑے کرپٹ خود کو معصوم اورکسی کئی دِنوں کے بھوکے ایک روٹی چور کو مْلک اور قوم کے لئے خطرناک قرار دلاکر اِسے سزائے موت دلانے کے لئے تحاریک چلاتے ہیں۔ مگرخود سو چوہے کھا کر بھی حاجی کہلانے پر بضدہیں۔ یہی وہ لمحہ فکریہ ہے جس نے بائیس کروڑپاکستانیوں میں سے انگنت باشعور محب وطن پاکستانیوں کو تذذب میں مبتلا کردیاہے۔آج جو لوگ اْچھل اْچھل کر جمہوریت اور دین اسلام کا نام لے کر اپنی سیاست کو چمکارہے ہیں، دراصل یہی وہ کرپٹ مکھی ، مچھراور کٹھمل جیسے لوگ ہیں۔

جنہوں نے کئی سالوں سے اپنے سینے ٹھونک کر مْلک کی ترقی کوبد سے بدتراورستیاناس سے دْگناستیاناس کرنے میں اپنی ساری توانائی ثوابِ دارین سمجھ کر استعمال کی اور عوام کا خون پسندیدہ مشروب سمجھ کر چوسااور قومی خزانے کو اپنے آباؤاجداد کی جاگیرسمجھ کر لوٹا،کھایااور اپنی دولت کو دن دْگنی رات چگنی ترقی دی ہے۔ اور مْلک اور قوم کو اربوں کے قرض تلے دفن کرکے ابھی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ ہم بے گناہ اور بے قصور ہیں۔ووٹ کو عزت دو ،مگر ہمارے احتساب کے لئے کوئی ہمارے گریبانوں میں ہاتھ نہ ڈالے ، ہم باعزت اور باوقار معزز پاکستانی ہیں۔ اگر ہم نے مْلک کو جہاں لوٹ کھایا ہے۔ تو وہیں ہم نے روپے میں چونی برابر غریب عوام کی دادرسی بھی تو کی ہے۔ہم بے خطا بے قصور ہیں۔قوم ہمارے احتساب کو سڑکوں پر نکل کرہمیں بچائے۔ہمارا ساتھ دے اور ہمیں احتسابی عمل سے نجات دلانے میں ہماری ہر کال کا انتظار کیا کرے۔

حکومت کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں حکومت صرف اور صرف کرپٹ مافیا کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے عوام سے جو وعدے کیے وہ پورے کر رہے ہیں کسی بھی شخص کے احتساب سے جمہوری سسٹم کو کوئی خطرہ نہیں۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہاہے کہ حیرت ہے کہ اَبھی اِن قومی لٹیروں کے پیچھے مفلوک الحال عوام اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کو بیتاب ہے۔ حالاں کہ کئی سالوں سے یہی وہ قومی لیٹرے اور کرپٹ عناصر ہیں۔ جنہوں نے پاکستانی عوام کو غلام اِبن غلام بنائے رکھا۔ اور اِن کے بنیادی حقوق غضب کئے رکھے۔یوں یہ توخود امیر سے امیر تر ہوتے رہے۔مگر غریب بیچارے غریب تر ہوتے چلے گئے۔اَب پتہ نہیں کب میرے دیس کے غریبوں کوہوش آئے گا۔ جو اپنے قومی لٹیروں کے پیچھے غلام بن کر ہاتھ باندھے گھومنے سے باز آئیں گے۔ اور اپنی آئندہ کی نسلوں کو کرپٹ عناصر سے پاک کرنے کے لئے کمر بستہ ہوں گے۔افسوس ہے کہ ہمارے مْلک میں کسی نے بھی کرپشن اور کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرنے کا کبھی نہیں سوچا ہے۔مگرقوم فکر نہ کرے، کوئی بات نہیں ستر سال بعد ہی سہی ” دیرآید درست آید” جو پہلے نہیں ہوسکاتھا۔ وہ اَب ہونے جارہاہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کئی بار کرپشن کے خاتمے اور بدعنوان افراد کے کڑے احتساب کا اعادہ کرتے ہوئے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ کرپٹ افراد کو جیلوں میں ڈالیں گے، بعض جماعتیں احتساب کا عمل رکوانے کے لئے دبائوڈال رہی ہیں ،یہ لوگ جو مرضی کرلیں ، جتنا چاہیں شور مچالیں، لیکن ہم کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ، کسی کرپٹ شخص کو نہیں چھوڑوں گا،احتساب ضرور ہوگا، کسی کو این آراو نہیں ملے گا،قوم بالکل فکر نہ کرے ، تھوڑی دیر کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان کو کرپشن کے کینسر نے مفلوج کردیاہے۔اب کرپٹ سیاستدانوں اور اِن کے سہولت کار وں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی اْمید ہوچلی ہے۔ جیسا کہ ہمارے دوست ملک چین ، سعودی عرب ،ترکی دیگر ممالک کی تاریخ گواہ ہے کہ اِن ممالک میں کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں کا عبرت ناک حشر ہوا ہے اورآج بھی کرپٹ عناصر اور قومی چوروںکی سزا موت ہے۔

مْلک کو کرپشن اور کرپٹ عناصر سے پاک دیکھنے والے بائیس کروڑ محبِ وطن پاکستانیوں کو اْس دن کا بے چینی سے انتظار ہے کہ جب مْلک کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں سے پاک ہوجائے گا، اور حقیقی معنوں میں معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مستحکم ہوکر ترقی اور خوشحالی کی سمت پر گامزن ہوجائے گا۔اپوزیشن جماعتوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت پر جائز تنقید کے ساتھ ساتھ حکومت کے مثبت کاموں پر حوصلہ افزائی کریں اور جہاں بات پاکستان کی بقاء و سلامتی کی ہو وہاں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں متحد ہوکر حکومت کا ساتھ دیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھلے سیاسی جماعتوں کے آپس میں لاکھ اختلافات ہوں مگر جب جب پاکستان کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت پڑی تمام سیاسی جماعتوں نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔

عمران خان پچھلی حکومتوں پر تنقید کرتے رہے ہیں اور یہ سچ ہے کہ ماضی کی حکومتیں عوامی مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئیں مگر اب وزیراعظم عمران خان کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ خود کو بہترین حکمران ثابت کریں۔ کرپشن کا خاتمہ عمران خان کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں لیکن اگر اس قوم نے وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دیا تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ ممکن ہے۔مجھے یقین ہے کہ کرپشن کا خاتمہ ہوگیا تو یہ ملک دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے گا اور پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک کی صف میں سب سے اوپر ہوگا۔ عوام کو دہشت گردی، کرپشن، بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل سے نجات دلانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ وفاق، صوبہ پنجاب، خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہے جبکہ بلوچستان میں بھی تحریک انصاف حکومت کا حصہ ہے اس لئے سب سے زیادہ ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کو تمام بنیادی سہولیات فراہم کریں تاکہ پاکستان کی ستائی ہوئی عوام سکھ اور چین کا سانس لے سکے۔

دْعاہے کہ حکومت کی کوششیں جلد رنگ لائیں اور آکسیجن لگی مْلکی معیشت کی حالت بہتر ہوجائے۔اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ قرضوں کے بوجھ تلے دبے پاکستان کو اِس نہج تک پہنچا نے والے ماضی کے حکمران اور سیاستدان ہیں۔آج جب پاکستان اپنی تاریخ کے شدیدترین معاشی و مالیاتی بحران سے دوچار ہے تو اِس کی ذمہ دارموجودہ حکومت کوٹھہرایا جارہاہے جبکہ مْلک کو قرضوں میں دھکیلنے والی تو ماضی کی حکومتیں اور حکمراں ہیں جن کی کرپشن کا خمیازہ بائیس کروڑ عوام کو بھگتنا پڑرہاہے۔ غریب پاکستانیوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہورہاہے کہ آخر کب تک ؟ہم ماضی کے کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی کرپشن کا عذاب بھگتے رہیں گے۔

Muhammad Asif Tabassum

Muhammad Asif Tabassum

تحریر : محمد آصف تبسم