انسداد کورونا ویکسین: جرمنی میں انسانوں پر تجربات کی اجازت

Experiments

Experiments

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جانوروں پر کیے گئے ابتدائی تجربات کامیاب ہونے کے بعد جرمنی میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ایک ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کی باقاعدہ اجازت دے دی گئی ہے۔

جرمن حکام کی طرف سے اس ویکسین کے جانوروں پر کیے گئے ابتدائی ٹیسٹ کامیاب ہونے کی صورت میں حاصل ہونے والے نتائج کی بنیاد پر اگلے مرحلے میں انسانوں پر تجربات شروع کرنا کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹیسٹ شروع کرنے کی منظوری جرمن فیڈرل انسٹیٹیوٹ برائے ویکسین نے دی ہے۔ ابتدا میں دو سو صحت مند افراد پر اس کا آزمائشی استعمال کیا جائے گا۔ ان افراد کی عمریں اٹھارہ سے پچپن برس کے درمیان ہیں۔ جرمن فیڈرل انسٹیٹیوٹ برائے ویکسین کے مطابق نئی مدافعتی ویکسین مائنز میں قائم دوا ساز ادارے بائو ٹیک نے تیارکی ہے۔ جرمن ادارے کے مطابق دنیا میں یہ چوتھی ویکسین ہے، جو کووڈ انیس کی وبا کے لیے تیار کی گئی ہے۔ جرمن ادارے نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ویکسین کے آزمائشی عمل کے نتائج پر ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

بائیو ٹیک ادارے کے مطابق دنیا میں کورونا وائرس کی ویکسین کے خلاف مدافعتی ویکسین سازی میں یہ ادارہ بھی کئی ماہ سے میدانِ عمل میں رہتے ہوئے تحقیقی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کی تیار کردہ ویکسین کا نام BNT162 رکھا گیا ہے۔ اس کی تیاری میں بین الاقوامی شہرت کے انتہائی بڑے دوا ساز امریکی ادارے فائزر کا تعاون بھی بائیو ٹیک کو حاصل رہا ہے۔ اس ویکسین کے ٹیسٹ امریکا میں بھی کیے جائیں گے۔ امریکی حکام نے بھی اس کے انسانوں پر آزمائش کی اجازت دے دی ہے۔

خیال رہے ابھی حال ہی میں امریکا میں ریمڈِسیوِر نامی ایک دوا کے آزمائشی سلسلے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس نئی دوا کے بندروں پر کیے جانے والے تجربات کے مثبت نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ ریمڈِسیوِر نامی دوا ایک طبی ریسرچ کے اہم ادارے جیلیڈ سائنسز کے محققین کی کاوش ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے فوسٹر سٹی میں اس کا صدر دفتر ہے۔ جیلیڈ سائنسز بائیوفارماسیوٹیکل تحقیقی ادارہ ہے اور یہ تجارتی بنیاد پر ادویات بھی تیار کرتا ہے۔