16 ممالک کے سفیروں کا عراق میں مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ

Protests in Iraq

Protests in Iraq

بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں جاری احتجاج کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں کے بڑھتے واقعات پرعالمی برادری کی تشویش میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عراق میں تعینات 16 ممالک کے سفراء نے بغداد حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اکتوبر 2019ء سے جاری مظاہروں کے دوران پر امن مظاہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کرائے اور مزید ہلاکتوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق عراق میں متعین امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت 16 ممالک کے سفیروں نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال روکنے اور سیکڑوں مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ان ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بغداد، الناصریہ، البصرہ اور دیگر شہروں میں ہونے والے احتجاج کے دوران عراقی پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے پر امن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین کو خوف زدہ کرنے، ہراساں کرنے اور انہیں اغواء کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ عراقی حکومت کو ان واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اور موثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔

ڈیڑھ درجن کے قریب ممالک نے عراق میں احتجاج کے پرامن حق کو یقینی بنانے اور پر امن مظاہرین کو ہرممکن تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چار ماہ کے دوران عراق میں 500 مظاہرین ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔ مظاہرین کی ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ باعث تشویش ہے۔

ادھر عراق میں کل سوموار کے روز ایک سیکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ الحبوبی اسکوائرمیں ہونے والے احتجاج کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو مظاہرین ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے جب کہ ذی قارکے علاقے میں فائرنگ سے 9 افراد زخمی ہوئے ہیں۔