١٦ دسمبر کو قوم پرست بنگالی بھائی پاکستان سے الگ ہوئے

Jamaat e Islami

Jamaat e Islami

تحریر : میر افسر امان

مشرقی پاکستان کے قوم پرست بنگالی بھائی نام نہاد حقوق کی بنیاد پر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان سے الگ ہوئے۔ اس سے ہم نے بحیثیت پاکستانی سبق نہیں سیکھا۔ اب بھی پاکستان میں قومیتوں کی باتیں کی جاتی ہیں جو مناسب نہیں۔ اسلام میں قومیتیں تو صرف پہچان کے لیے ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق تواللہ کی کتاب قرآن شریف میں بیان کر دیے گئے۔ حجة الوداع کے موقعہ پر رسولۖ اللہ نے کی تفصیل بھی بتا دی۔سارے انسان آدم کی اولاد ہیں۔ لہٰذا انسان ہونے کے ناتے سب برابر ہیں۔ کسی عربی کو عجمی پر فضلیت نہیں۔ کسی گورے کو کالا پر فضلیت نہیں ۔ فضیلت صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔ اللہ نے دین مکمل کر دیا ہے۔ جہالت کے سارے نظام قدموں تلے روندھ دیے گئے ہیں۔ جو خود کھاتے ہو وہ غلاموں کو بھی کھلائو ۔جو خود پہنتے ہو وہ غلاموں کو پہنائو۔۔۔ساری قوموں کو ایک بڑے نصب العین پر لگا کر صرف ایک قومِ رسولۖ ہاشمی کی بنیاد رکھی۔اس کے لیے شاعر اسلام حضرت علامہ شیخ محمد اقبال نے کیا خوب کہا ہے:۔

اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر ۔
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول عاشمی۔

مدینے کی اسلامی، فلاحی ،جہادی حکومت ِ الہیٰا تھی جو رسولۖ اللہ نے اسلامی بنیادوں پر اپنے رب کے حکم سے مدنیہ منورہ میںقائم کی تھی۔یہ آیندہ کے مسلمانوں کی رول ماڈل تھی اور آج بھی ہے۔ اسی بنیاد پر خلفائے راشدین نے اسلامی ریاست کامیابی سے حکومت چلا کر دکھائی۔ اسی رہنمائی میں مسلمانوں نے ١٩٢٣ء تک تقریباً تیراسو سال(١٣٠٠) دنیا کے چار براعظوںپر کامیابی اور شاندار روایات کے ساتھ حکومت چلائی تھی۔ جس میں ہزاروں زبانیں،تہذیبوں، ثقافتوں اور تمدنوں والی قومیتوں تھی۔مگر حریت کا مقام ہے ١٩٤٧ء میں پاکستان کے قیام کے بعد ہم مسلمان صرف ایک بنگالی زبان والے اپنے بھائیوں کے ساتھ پچیس سال(٢٥) سال بھی مل کے نہ گزار سکے ۔ اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ ہم براعظیم کے مسلمانوں نے اللہ کے ساتھ کیے گئے عہد پر عمل نہیں کیا۔ کیا برعظیم کے مسلمانوں نے اللہ سے عہد نہیں کیا تھاکہ اے اللہ تعالیٰ آپ ہندوئوں کی عددی قوت سے ہمیں چھٹکارا دلا، ہم ”لا الہ الا اللہ ” کے تحت پاکستان میں مدینے کی اسلامی ریاست قائم کریں گے۔ مگر ہمارے مقتدر حلقوں اور بحیثیت پاکستانی عوام ، اللہ سے باندھا ہواوعدہ توڑ دیا۔ اللہ نے سزا کے طور پر اکثریت کو اقلیت سے علیحدہ کر کے ایک علیحدہ ملک بنگلہ دیش بنا دیا۔

حضرت قائد اعظم محمد علی جناح براعظیم میں اسلامی حکومت کی نشاة ثانیہ کے پہلے پتھر تھے۔قائد اعظم نے اسلامی حکومت کے بیانیہ پر اُس وقت کی تین بڑی اسلام مخالف قوتوں،ہندو، سیکولر انگریز اور اور اُبھرتے ہوئے کیمونسٹوں کو دلیل اور جمہوری طریقے سے شکست دے کردو قومی نظریہ کی بنیاد پر مثل مدینہ اسلامی ریاست پاکستان حاصل کی تھی۔اسی بنیا د پر اسے قائم رکھا جا سکتا تھا۔ اسی لیے قائد اعظم نے پاکستان بننے کے بعد ایک ادارہ قائم کیا تھا۔ جس کا نام تھا” ریکنسٹرکشن آف اسلامک تھاٹ” اس ادارے نے اسلامی آئین بنانا تھا۔ پھر اسلامی آئین کے تحت سارے ادارے بنانے تھے۔

اس کا ہیڈ ایک نو مسلم علامہ اسد کوبنایا تھا۔ قائد اعظم نے تو تحریک پاکستان کے دوران اللہ تعالیٰ اوربرعظیم کے مسلمانوںسے کیے وعدے کے مطابق پاکستان میں مدینے کی اسلامی ریاست قائم کرنے کی ابتدا کر کے اپنے رب کے سامنے سرخ رو ہو گئے۔ مگر بعد میں مسلم لیگ کے کچھ کھوٹے سکوں نے روگردانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ دور میں چودہ سو سالہ پرانہ اسلامی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔ اللہ کی مرضی کہ اللہ نے قائد اعظم کو جلد اپنے پاس بلا لیا۔بعد میں حکومتی اہلکاروں نے علامہ اسد کو اقوام متحدہ میں سفیر بنا کر بھیج دیا۔ اس کے سارے کام کو ایک قادیانی بیروکریٹ نے آگ لگا دی ۔ اس طرح اسلامی نظام حکومت کا راستہ روک دیا۔اے کاش! کے قاعد اعظم کے اسلامی وژن کے مطابق، جس پر چل کر قائداعظم نے برعظیم کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم ،مسلم لیگ کے جھنڈے تلے جمع کیا تھا،اورپاکستان کا مطلب کیا ”لاالہ الا اللہ” کے نعرے پر پاکستان حاصل کیا تھا، اگر اس پر عمل کیا جاتا تو پاکستان کو ایک بنگالی قومیت کیا ، مکمل جنگ کے ذریعے بھی الگ نہیں کیا جا سکتا تھا۔

باقی ساری باتیں زمنی ہیں کہ پاکستان کی فوج کی غلطی تھی، سیاستدانوں کی غلطی تھی۔ نہیں، بلکہ پوری قوم کی غلطی تھی۔یہ ایک الگ بحث ہے اور اس میں وزن بھی ہے۔مگراب بھی باقی پاکستان میں قومیتوں کی سیاست چھوڑ کرمدینہ کی فلاحی اسلامی جہادی ریاست قائم کر دی جائے۔مقامی قومیتوں کے حقوق پر ممکن حد عمل کرتے ہوئے پاکستانی یک جان ہوجائیں۔ تواب بھی کچھ نہیں گیا۔

بنگال میں اب بھی پاکستان سے وفادرای نباتے ہوئے جماعت اسلامی کے بنگالی بھائی سولیوں پر چڑھ کر بھی قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کو زندہ کیے ہوئے ہیں۔ اندرا گاندھی نے پاکستان توڑ کر جس رعونیت سے کہا تھا کہ میں نے قائد اعظم کا دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، کو بنگالی مسلمان بنگلہ دیش میںچلینچ کر رہے ہیں۔جب بھارت کے دہشت گرد مودی نے ٥ اگست ٢٠١٩ء کو مسلم ریاست کشمیر کو ظالمانہ طریقے سے بھارت میںضم کیا۔تو لاکھوں مسلم بنگالی بھائیوں نے کشمیر کے ساتھ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی تھی۔بنگلہ دیش کے مسلمانوں کے دل اب بھی پاکستان کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ایک وقت آئے گا کہ وہ پھر پاکستان سے مل کر دشمنوں کے سینوں پر مونگ دلیں گے۔ایٹمی اورمیزائل قوت والی مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان، مثل مدنیہ ریاست دنیا کے مسلمانوں کی پشتی بان بن کر اُٹھے گا۔ مقامی طور پر ایک صرف بنگلہ دیش، انڈونیشیا،ملیشیا، برونائی،دوسری افغانستان، ایران اور پاکستان مل جائیں گے ۔پھرہندوستان مسلمانوں کے اس سمندر میں ایک جزیرا بن جائے گا۔ یہ سب مسلم مقامی حکومتیں ایک بڑے مقصد کے لیے قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کے ایجنڈے کے ساتھ مل جائیں گیں۔ بقول شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبال :۔

سبق پڑھ پھر صداقت کا،عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

ہمارے اس خیال کو تقویت پہنچانے کے لیے رسولۖ اللہ کی ہندوستان پرغلبے والی حدیث بھی موجود ہے۔پھر مثل ِمدینہ اسلامی فلاحی،جہادی، ایٹمی میزائل طاقت اور ایمان سے لبریز پاکستانی قوم کی طاقت کے سامنے دشمن نہیں ٹہر سکے گا۔ بھارت کے مسلمانوں کو بھی حوصلہ ملے گا اور کشمیر کے مسلمان بھی بھارتی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے۔ بنگلہ دیش بھی واپس اپنی ملت میں آجائے گا۔ برہمنوںنے جیسے براعظیم کی قدیم قوم، دراڑوں کو ڈرا ڈرا کر غلام بنا لیا تھا اور اب مسلمانوںکو ڈارتے رہتے ہیں کہ بھارت میں ہندو بن کے رہوں ورنہ پاکستان چلے جائو۔ کیوں! پاکستان چلے جائیں ؟جب پاکستان میں قائد اعظم کی وژن کے مطابق دو قومی نظریہ والی، مثل مدینہ فلاحی جہادی ریاست بن جائے گی تو پھر بھارت کے مسلمان بھارت میں ایک اور پاکستان بنائیں گے۔۔۔

لہٰذا مقتدر حلقوں اٹھو! بھارت کی بار بار کی دھمکیوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوتے ہوئے اعلان کر دوکہ اگر ہم نہیں تو پھر تم بھی نہیں۔ افغانستان میں سویٹ یونین کو شکست سے دو چار کرنے والے،مقبوضہ کشمیر میں بھارت کوناکوں چنے چبھانے والے اور مشرقی پاکستان میں فوج سے آگے آگے بڑھ کے جنگ لڑنے والے البدر اور الشمس کے جانشین ،جماعت اسلامی کے مجاہد بنگلہ دیش اور پاکستان میں اب بھی موجود ہے۔ پاکستان کے اہل اقتدار اگر تم نہیں ایسا نہ کرو گے تو تمھارا اقتدار بھی نہیں رہے گا۔کیونکہ کہ تمھاری بربادی کا فیصلہ تو بھارت نے توعلانیہ کیا ہوا ہے۔ وہ تمھیں نیست و نبود کر دے گا۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے آلو پیاز کی تجارت کرنے والا نواز شریف مقافات عمل سے گزر رہا ہے۔اُٹھو ! ایٹمی اورمیزائل طاقت پاکستان کو مثل مدینہ فلاحی جہادی ریاست بنا ئو۔ اور تحریک پاکستان جیسی تحریک دوبارہ برپاہ کرو۔تمھاری بقاہ تمھارے ہاتھ میں ہے۔پھر پاکستان اس علاقے کے مسلمانوں کا پشتی بان بنے گا۔ قائد اعظم کا دوقومی نظریہ زندہ رہے گا۔١٦ دسمبر کو قوم پرست بنگالی بھائی پاکستان سے الگ ہوئے تھے وہ واپس پاکستان میں شامل ہو جائیں گے۔اس علاقہ میں مسلم حکومتوں کا ایک ذبردست بلاک وجود میں آئے گا۔ یہ مسلم بلاک آگے بڑھ کر اقوام متحدہ میں نمایدگی اور سیکورٹی کونسل کی سیٹ حاصل کرنے کی پوزیش میں بھی آئے گا۔ بھارت منہ تکتا رہ جائے گا۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے ۔آمین

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان