دہلی فسادات سے 35 ارب ڈالرز کا نقصان، اقوام متحدہ کا بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع

Delhi riots

Delhi riots

نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) مچل بیچلیٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ دہلی فسادات کے دوران 35 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے یہ درخواست بھارت میں سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج کے باعث سامنے آئی۔

یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ برس دسمبر سے احتجاج جاری ہے تاہم گزشتہ ہفتے صورتحال اس وقت انتہائی کشیدہ ہوگئی تھی جب احتجاج کے دوران مذہبی فسادات کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارت کے امور خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے 4 نکاتی بیان میں کہا کہ جنیوا میں ہمارے مستقل مشن کو گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ان کے دفتر کی جانب سے سی اے اے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

رویش کمار نے حسب معمول موقف اپناتے ہوئے کہا کہ شہریت قانون ہمارا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے سے متعلق بھارتی پارلیمان کی خودمختاری کے حق سے متعلق ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مچل بیچلیٹ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مذہبی فسادات کے دوران پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس وقت بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ سی اے اے بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

یہاں یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس جنیوا میں کونسل کے 42ویں اجلاس میں مچل بیچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ترک میڈیا کے مطابق بھارتی سرکار نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے مسلمانوں سے متعلق ٹویٹ کے بعد ایرانی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف منظم طور سے کئے گئے تشدد کی مذمت کرتے ہیں، صدیوں سے ایران ہندوستان کا دوست رہا ہے، ہم بھارت کو کہتے ہیں کہ تمام ہندوستانیوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں اور بے معنی تشدد کو پھیلنے سے روکیں، آگے بڑھنے کا راستہ پر امن مذاکرہ اور قانون پر عمل کرنے سے ہموار ہو گا۔

اس سے قبل انڈونیشیا نے جکارتہ میں بھارتی سفارتکار کو بلا کر فسادات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا اور مذہبی امور سے متعلق وزارت نے بھی اپنے سخت بیان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی تھی۔

گزشتہ ہفتے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دہلی کے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں ملک گير سطح پر مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھی دہلی کے فسادات کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے بھارتی مسلمان انتہا پسندی کی طرف مائل ہوں گے جس کے علاقائی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

دریں اثناء او آئی سی نے دہلی کے فسادات کی سخت الفاظ مذمت کی تھی اور اس نے اس کے لیے سخت گیر ہندو تنظیموں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

او آئی سی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ او آئی سی بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور بھارتی حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف فساد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے جان و مال کے ساتھ ساتھ ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کے دوران 35 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، ان فسادات کے دوران 92 گھروں کو جلایا گیا، 57 دکانیں، 500 چھوٹی بڑی گاڑیاں، 6 ویئر ہاؤس، 2 سکولز، چار فیکٹریاں اور چار مذہبی مقامات کو بھی جلایا گیا۔

یاد رہے کہ 11 دسمبر 2019ء کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ مت، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی جبکہ اس فہرست میں مسلمان شامل نہیں۔

تین ماہ سے جاری احتجاج کے دوران اب تک ہلاکتوں کی تعداد 80 ہو چکی ہے، جن میں سے صرف ایک ہفتے کے دوران پچاس افراد ہلاک ہوئے، اس دوران بے جے پی کے انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر بدترین حملے کیے، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجد کو شہید کیا جبکہ درگاہ سمیت قبرستانوں کو نقصان پہنچایا۔

دوسری طرف نئی دہلی مسلمانوں کو قتل کرکے لاشوں کو جلا دیا گیا، مسلمان لڑکی کو ہفتے کے بعد والد کی لاش کا جلا ہوا حصہ مردہ خانے میں ملا، ہندو صحافی کو بھی مسلمان سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق انتہا پسندوں نے دہلی میں ایسی سفاکیت دکھائی کہ سننے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں، زندہ تو زندہ لاشوں کو بھی نہ بخشا گیا۔

بے گناہوں کو قتل کرنے کے بعد میت جلا دی گئیں، مسلمان لڑکی گلشن ہفتہ بھر والد کو ڈھوڈتی رہی اسکی تلاش ایک مردہ خانے میں ختم ہوئی۔

ہندوتوا کے غنڈوں کے تشدد کا نشانہ بننے والےمحمدزبیرکوجان سے مارنے وا لےمردہ جان کر چھوڑ گئے۔ اسلام دشمنی کی نوبت یہاں تک آن پہنچی۔ داڑھی والےہندو صحافی پر مسلمان سمجھ کر پہلےتشدد کیا گیا۔

بالی وڈ اداکار یشپال شرمابھی شہریت قانون کے خلاف بول پڑے، انہوں نے دہلی کے تشدد کو گجرات فسادات کی جھلک قرار دیا۔