ڈپریشن (Depression)

ڈپریشن کیا ہے؟
وقتاً فوقتا ہم سب اداسی، مایوسی اور بیزاری میں مبتلا ہو تے ہیں۔ عمو ماً یہ علامات ایک یا دو ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ اداسی کی کوئی ٹھوس وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ اس دورانیے میں ہم اپنے عزیزواقارب سے رجوع کر سکتے ہیں جو کہ اکثر اوقات سود مند ثابت ہو تا ہے۔ اگر اداسی کی علامات برقرار رہیں، روز مرہ کی زندگی متاثر ہونے لگے اور عام تدابیر سے آفاقہ نہ آئے تو یہ ڈپریشن کہلاتا ہے۔

Depression 2014

Depression 2014

ڈپریشن میں کیا محسوس کیا جا تا ہے؟
ڈپریشن کی شدت اور دورانیہ معمولی اداسی سے زیادہ طویل ہوتا ہے۔ درج ذیل ًعلامات ڈپریشن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ مگر یہ ضروری نہیں کہ ایک مریض میں تمام علامات موجود ہوں۔ عمومی طور پر ۵-۶ علامات کا ہونا ڈپریشن کی تشخیص کرتا ہے۔

1۔ اکثر اوقات میں اداسی (شب میں کچھھ بہتری)
۲۔ دل برداشتہ ہونا اور تفریح میں کمی
۳۔ فیصلے کرنے میں مشکلات
۴۔ جسمانی تھکن
۵۔ بے چینی اور چڑچڑاپن
۶۔ بھوک میں کمی اور وزن کا گھٹنا (بعض افراد میں بھوک اور وزن کا اضافہ)
۷۔ نیند میں کمی اور پہلے سے جلد جاگنا
۸۔ جنسی دلچسپی میں کمی
۹۔ خود اعتمادی کی قلت
۱۰۔ دن کے خاص پہر میں زیادہ علامات، عموماً صبح
۱۱۔ خودکش خیالات

اکثر و بیشتر ہم ڈپریشن کی نشاندہی نہیں کر سکتے جس سے روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے۔ اپنے آپ کو مصروف کرنے کی کاوش میں ڈپریشن سے ہماری جدوجہد جاری رہتی ہے۔ ان تدابیر سے ہم مزید پریشانی اور تھکن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ڈپریشن کی ظاہری علامات سر یا جسمانی درد اور نیند میں کمی بھی ہو سکتی ہیں۔

یہ کیوں ہوتا ہے؟
ڈپریشن کی ٹھوس وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ ہر فرد کا تجربہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔مثلاً ناامیدی، قریبی شخص یا چیز کا کھو جانا اور ناکامیابی وجہ ہو سکتی ہیں۔ کئی مرتبہ بظاہر ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی جو کہ ہماری افسردگی کا سبب ہو۔

زندگی کے معاملات۔
ناگہانی واقعات جیسا کہ اموات، طلاق، بےروزگاری دکھ کا سبب بنتے ہیں۔ اکثریت ان حالات سے نبرد آزما ہو کر امنی زندگی کو معمول پر لے آتے ہیں، مگر کچھ لوگ اس صدمے سے نہیں نکل پاتے۔

حالات و واقعات۔
ڈپریشن ہمیں گھیر سکتا ہے اگر ہم تنہا ہوں بنا کسی ساتھی یا دوست کے اور پریشانی میں مبتلا ہوں۔

امراض۔
موذی اور تکلیف دہ امراض ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ مثلاً سرطان، قلبی امراض اور دیگر بیماریاں۔

شخصیت۔
ڈپریشن کسی کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ مگر آپ کی جنسی ساخت اور حالات کا عمل دخل بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

شراب نوشی۔
شراب کی زیادتی ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ اکثر اوقات یہ کہنا مشکل ہو تا ہے کہ آیا ڈپریشن شراب نوشی کی وجہ سے ہے یا شراب نوشی ڈپریشن کی وجہ سے۔

جنس۔
خواتین میں شرح ڈپریشن مرد حضرات سے زیادہ ہے۔ زیادہ تر مرد اپنی نفسیات کو منظر عام پر ظاہر نہیں کرتے اور شراب یا غصے میں اپنی کیفیت دکھاتے ہیں۔ دوسری طرف خواتین پر گھر چلانے اور بچوں کی دوہری ذمہ داری ہو تی ہے۔

خاندانی مرض۔
ڈپریشن ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہو سکتا ہی۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے والد یا والدہ کو ڈپریشن لاحق ہے تو آپ کو ۸ گنا زیادہ خطرہ ہے مقابل اس فرد کے جس کے خاندان میں ڈپریشن نہیں۔

مینک ڈپریشن یا جنون اور افسردگی کیا ہے؟
دس میں سے ایک فرد کو ڈپریشن کے ساتھ مینیا (دیوانہ پن) ہوتا ہے۔ ماضی میں اس بیماری کو مینک ڈپریشن کہا جاتا تھا۔ لیکن اب اس کا نام بائی پولر آفکٹیو ڈس آرڈر ہے۔

دیوانے پن میں آپ غیر معمولی طور پر خوش اور پھرتیلے ہوتے ہیں اور وہ حرکات کر بیٹھتے ہیں جو عام حالات میں نہیں کر تے۔ اس بیماری میں عورتوں اور مردوں کی شرع برابر ہے اور یہ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو سکتا ہے۔

کیا ڈپریشن کمزوری کی قسم ہے؟
ڈپریشن مضبوط انسان کو بھی نڈھال کر سکتا ہے۔مگر اس کو انفرادی کمزوری نہیں تصور کرنا چاہیئے۔ بجائے تنقید کے پریشانی کا حل کھوجنا چاہیئے۔

کب مدد مانگنی چاہیئے؟
1 ۔ اگر علامات برقرار رہیں اور آفاقہ نہ آئے۔
2۔ جب ڈپریشن کام، رشتوں اور دلچسپی کو متاثر کرنا شروع کردے۔
3۔ آپ یہ سوچنا شروع کر دیں کہ زندگی تاریک ہے اور دوسرے آپکے بنا زیادہ بہتر ہوں گے۔
آپکو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر کو ملنا چاہئے اگر آپکی علامات کسی قریبی شخص سے بات چیت کے باوجود ٹھیک نہ ہوں۔
اپنی مدد آپ اپنے تک نہ رکھیے۔

کسی بھی پریشانی کی صورت میں اپنے قریبی شخص کو مطلع کیجئے۔ دل کا بوجھ ہلکا کرنا اپنے اندر خود ہی علاج ہے۔
کچھ کیجیئے۔

ہلکی پھلکی ورزش ذہنی نشوونما کیلئے بہت ضروری ہے۔ اس سے آپ اپنے آپ کو نہ صرف چاق وچوبند پائیں گے بلکہ آپ کی نیند بھی بہتر ہو گی۔ گھر پر کام خود کرنے کی کوشش کیجئے تاکہ آپکا ذہن مصروف رہے اور اس میں مایوس کن خیالات نہ آنے پائیں۔
اچھی غذا کھائیے۔

متوازن غذا کھانا بہت ضروری ہے اور ڈپریشن میں جسم ضروری معدنیات اور حیاتین سے محروم ہو جاتا ہے جس سے آپکی توانائی متاثر ہوتی ہے۔ پھل اور سبزیاں آپ کی غذائیت کے نہایت اہم ارکان ہیں اور انکا حصول بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
شراب نوشی سے پرہیز۔

شراب کی زیادتی آپکی ذہنی اور جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ شراب پینے کے کچھ گھنٹے بعد آپ بہتر محسوس کرتے ہیں مگر یہ بہتری مصنوعی ہوتی ہے اور بعد ازاں آپ بدترین حالت میں ہوتے ہیں۔

نیند۔
سونے سے قبل سونے کی فکر نہ کریں۔ کچھ لوگ سونے سے پھلے ٹی وی دیکھنا، ریڈیو سننا یا پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ اس کام سے بیچینی میں کمی آتی ہے اور نیند بھی بہتر ہوتی ہے۔

سبب کو سلجھائیے۔
اگر آپ کو اپنی پریشانی کے اسباب معلوم ہیں تو انکو لکھئے اور ان کا حل نکالنے کی کوشش کریں۔ پر امید رہیئے۔
یاد رکھیے۔ آپ جس تجربے سے گزر رہے ہیں اس سے اور لوگ بھی گزر چکے ہیں۔ ایک نہ ایک روز آپ اپنی آزمائش پر قابو پا لیں گے۔

ڈپریشن کا تجربہ آپ کے لئے مفید بھی ہو سکتا ہے۔ آپ ایک مضبوط انسان کے طور پر نمودار ہو سکتے ہیں اور حالات اور رشتوں کو شفافی سے پرکھ سکتے ہیں۔

آپ اپنی زندگی کے بارے میں فیصلے کر سکیں گے اور ان چیزوں سے اجتناب برتیں گے جو آپ کی پریشانی کا سبب بنی تھیں۔

کس قسم کی مدد موجود ہے۔
بیشتر مریض اپنے ڈاکٹر کے علاج سے صحت یاب ہو جاتے ہیں آپ کےمرض اور علامات کی شدت کو نظر میں رکھتے ہوئے طریقہ علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ علاج کی اقسام میں گولیاں اور بذریعہ گفتگو علاج موجود ہیں۔

تد بیر / علاج بذریعہ نفسیاتی گفتگو
معمولی درجے کی ڈپریشن کا علاج آسان بات چیت کے زریعے ممکن ہے۔ آپ ماہر نفسیاتی گفتگو اسٹاف سے رجوع کر سکتے ہیں۔ یہ اسٹاف آپ کے ڈاکٹر کی سرجری میں بھی موجود ہو سکتا ہے یا آپکو کسی ماہر ادارے کے ساتھ منسلک کیا جا تا ہے۔ اگر آپکی پریشانی ازدواجی مشکلات کی وجہ ہے تو آپ متعلقہ ادارے سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کا ڈپریشن کسی عاجزی یا رشتے داری کی تیاری کی وجہ سے ہے تو آپ اپنی مدد آپ کے گروپ میں شمولیت اختیارکر سکتے ہیں اگر آپ کی افسردگی کی وجہ اپنے عزیز کی موت ہے تو بھی آپ کی خدمت کے لئے ادارے موجود ہیں۔ اس ضمن میں آپ کو ادارے سے بات کر سکتے ہیں۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے احساسات رشتہ دار یا دوست کے ساتھ نہیں بانٹ سکتے تو ماہر نفسیاتی گفتگو آپکا بوجھ ہلکا کر نے میں مدد گار ہو گا۔ طریقہ علاج یا تدبیر کا تعین آپکی علالت اور اس کی شدت پر منحصر ہے۔

منفی خیالات کا آنا ڈپریشن کو ایندھن فراہم کرتا ہے۔ سی بی ٹی طریقہ علاج آپکی سوچ کے عمل میں تبدیلی لا کر منفی خیالات کو بتدریج حد تک کم کرتا ہے۔ اگر آپ کے لوگوں کے ساتھ تعلقات میں تناو تو آپ ڈائنیمک تھراپی
حاصل کر سکتے ہیں۔

بذریعہ گفتگو علاج کچھ عرصہ تک جاری رہتا ہے اور ایک ملاقات کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹے پر محیط ہوتا ہے۔ ملاقاتوں کی تعداد ۲۰۔۵ تک ہو تی ہے۔ مگر علاج کی مدت آپکا معالج طے کرتا ہے۔ جس کا انحصار آپکی تکلیف پر ہے۔
علاج بذریعہ نفسیاتی گفتگو کس طرح کام کرتا ہے؟

بات کرنے سے ہمارے دماغ کا بوجھ اترتا ہے۔ ہمیں یہ تسلی بھی ملتی ہے کہ ہم تنہا نہیں اور ہماری بات سننے والا موجود ہے جو کہ ہمیں صحیح سمت دکھاتا ہے۔

کاگنیٹیو بیحیویر تھراپی (سی پی ٹی)
اس علاج سے آپکی منفی سوچ میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور آپکا رویہ بھی درست ہو تا ہے۔

تدبیر
اس علاج سے آپ کو مدد ملتی ہے کہ آپ اپنے خیالات، تعلقات اور مشاہدے شفافی سے پرکھ سکیں۔

ڈائینیمک تھراپی۔
اگر آپ کی ماضی کی مشکلات آپکے حال پر اثر انداز ہو رہی ہیں تو اس طریقہ علاج سے آپکو مدد ملتی ہے۔

جماعت میں گفتگو۔
آپ اپنے تجربات دوسروں سے بانٹتے ہیں اور باہمی مشورہ سے حل تلاش کرتے ہیں۔

علاج بذریعہ نفسیاتی گفتگو کے مضر اثرات۔
گو کہ یہ طریقہ علاج بہت محفوظ ہے مگر اس کے کچھ مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ ماضی کی مشکلات کے بارے میں بات کرنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو کسی بات پر تشویش ہے تو آپ اپنے معالج سے مشورہ کیجئے۔ یہ ضروری ہے کہ آپکا معالج تربیت یافتہ ہو جس پر آپ بھروسہ کر سکیں کچھ علاقوں میں ماہرین کی کمی ہے اور آپکو کچھ عر صہ انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

متبادل علاج۔
سینٹ جانزوارث ایک نباتاتی دوا ہے جو کہ جرمنی میں کثیر تعداد میں استعمال ہوتی ہے ۔ اس کی دستیابی بتدریج ہے اور یہ درمیانے درجے کے ڈپریشن میں استعمال ہو تی ہے۔ اس کی افادیت ڈپریشن مخالف ادویات کے مقابل سمجھی جاتی ہے اور کچھ افراد کا کہنا یہ بھی ہے کہ اس کے کم مضر اثرات ہیں۔ اگر آپ اور ادویات لے رہے ہیں تو پہلے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔

ڈپریشن مخالف ادویات۔
ان ادویات کا استعمال شدید درجے کے ڈپریشن میں ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ دوائیا ں خواب آور نہیں ہو تیں مگر آپکو آرام پہنچاتی ہیں۔ آپ کے مزاج میں بہتری آتی ہیں اور آپ روزمرہ کے کام خوش اسلوبی سے انجام دے سکتے ہیں۔ شروع کے ۴۔۲ ہفتے تک شاید آپ کو کو ئی بہتری محسوس نہ کریں کیونکہ ان ادویات کے کام کرنے کا طریقہ دوسری ادویات سے مختلف ہے۔ مگر شروع کے کچھ دنوں آپکی نیند میں بہتری آتی ہے اور بے چینی کم ہو تی ہے۔

ڈپریشن مخالف ادویات کس طرح کام کرتی ہیں؟
انسانی دماغ میں متعدد کیمیائی مواد موجود ہیں۔ ڈپریشن میں دو خاص مواد کی کمی ہوتی ہے۔ اس میں سیروٹونن اور نارایڈرینا لین شامل ہیں۔ ڈپریشن مخالف ادویات ان کیمیا ئی مواد کی مقدار بڑھانے میں مددگار ہو تی ہیں۔

ڈپریشن مخالف ادویات کے مضر اثرات۔
دوسری تمام ادویات کی طرح ڈپریشن مخا لف ادویات کے بھی مضر اثرات ہو تے ہیں۔ مگر یہ اثرات بہت کم درجے کے ہو سکتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ ختم بھی ہو سکتے ہیں۔

آپ کسی بھی شکایت کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔
ایک خاص قسم کی ڈپریشن مخالف ادویات جسکو ایس ایس آر آئی کہا جاتا ہے کچھ مریضوں میں متلی اور
بے چینی پیدا کرتی ہیں۔روایتی ڈپریشن مخالف ادویات میں ٹرائی سائکلک نامی ادویات شامل ہیں، جن کے مضراثرات عام طور پر منہ کی خشکی اور قبض ہیں۔ ڈپریشن مخالف ادویات کی مختلف اقسام موجود ہیں جن کی مذید معلومات آپ اپنے ڈاکٹر یا کیمسٹ سے حاصل کر سکتے ہیں۔

جن ادویات کو لینے سے غنودگی ہوتی ہے ان کو رات سونے سے پہلے تجویز کیا جاتا ہے۔ غنودگی کی صورت میں گاڑی چلانے اور بڑی مشینری کے استعمال سے گریز کریں۔ آپ اپنی باقاعدہ خوراک جاری رکھے جب تک آپ کا ڈاکٹر اس کے برعکس مشورہ نہ دے۔ اگرچہ ڈپریشن مخالف ادویات جراثیم کش، حمل روک اور درد کی ادویات کے مخالف کام نہیں کرتیں، مگر آپ اپنے ڈاکٹر کو ہر اس دوا سے آگاہ کریں جو آپ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ ڈپریشن مخالف ادویات کے ساتھ ساتھ کثرت سے شراب نوشی جاری رکھتے ہیں تو آپ پر غنودگی طاری رہے گی اور ڈپریشن مخالف ادویات غیر موثر ہو جائیں گی لحاظہ شراب نوشی سے پرہیز برتیئے۔
عموماً آپ کا ڈاکٹر نہ کہ ماہر نفسیات آپکو دوا جاری کرے گا۔ آغاز میں آپ کو اپنے ڈاکٹر سے باقاعدہ رابطہ رکھنا ہو گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آپکی طبیعت میں بہتری آ رہی ہے یا نہیں۔ اگر آپ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے ہیں تو بھی آپ تقریباً ۴ ماہ تک دوا جاری رکھنی چاہیئے اگر آپ پر بیماری کا یہ پہلا حملہ ہے تو دوا زیادہ عرصے تک بھی لینی پڑ سکتی ہے۔
دوا چھوڑنے سے پہلے آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے، تاکہ دوا کو مکمل طور پر ختم کرنے سے پہلے اس کی مقدارمیں کمی کی جائے ۔ یہ کہنا درست نہیں کہ ڈپریشن مخالف ادویات کی عادت ہو جاتی ہے۔ اگر آپ اچانک گولیاں چھوڑ دیں تو آپکو وقتی بیچینی اور جلاب ہو سکتے ہیں۔ کچھ افراد کو برے خواب بھی آتے ہیں ۔ ان مضر ثرات کو کم کرنے کیلئے ۔ آپ آہستگی سے دوا ترک کیجئے۔ یاد رکھے کہ ڈپریشن مخالف ادویات ویلیم، شراب اور نمباکو نوشی کی طرح عادی نہیں بناتیں۔

میرے لئے کیا بہتر ہے ڈپریشن مخالف ادویات یا بذریعہ گفتگو علاج؟
اس کا انحصار آپکی علالت کی شدت پر ہے۔ عام طور پر بذریعہ گفتگو علاج ہلکے اور درمیانی درجے کے ڈپریشن میں استعمال ہو تا ہے جبکہ ادویات زیادہ شدت میں دی جاتی ہیں۔ جب دوا لینے سے آپ کی طبیعت سنبھلنے لگے تو بذریعہ گفتگو علاج مفید ہوتا ہے اور کسی قسم کے ذہنی خلفشار کو کم کرتا ہے۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ درمیانے درجے کے ڈپریشن میں بذریعہ گفتگو علاج اور ڈپریشن مخا لف ادویات میں کو ئی فرق نہیں (آخر میں توسط دیکھئے) اکثر ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ ڈپریشن مخالف ادویات انتہائی درجے کی بیماری میں زیادہ کار آمد ہیں۔
یہ آپ پر بھی منحصر ہے کہ آپ کون سا طریقہ علاج چاہتے ہیں۔ کچھ لوگ گولیاں لینا پسند کرتے ہیں اور بعض گفتگو کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ کچھ حصوں میں بذریعہ گفتگو علاج کی سہولت آسانی سے موجود نہیں۔ علالت کے دوران یہ بھی ممکن ہےکہ آپکے فیصلہ کرنے کی قوت متاثر ہو، اس صورت میں یہ مناسب ہے کہ آپ کسی ایسے شخص سے مشورہ کریں جس پر آپکو بھروسہ ہو۔
کیا مجھے ماہر نفسیات کو دیکھنا ہو گا؟

یہ ضروری نہیں کہ آپکو ماہر نفسیات ڈاکٹر کو دیکھنا ہو کیونکہ اکثریت اپنے فیملی ڈاکٹر کے علاج سے صحتیاب ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنے ڈاکٹر کے علاج سے ٹھیک نہ ہوں تو آپکو ماہر نفسیاتی ٹیم کی جانب رجوع کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیم کمیونٹی ٹیم کہلاتی ہے۔ یہ ٹیم ماہر نفسیات ڈاکٹر، نرسوں، سوشل ورکر، ماہر نفسیاتی گفتگو اور دیگر ماہرین پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ افراد اپنے کام میں مہارت رکھتے ہیں اور آپکی علالت کے مختلف پہلو کو درست کرنے میں مددگار ہو تے ہیں۔ ماہرنفسیات ڈاکٹر ہوتے ہیں اور انہوں نے نفسیاتی امراض میں مزید مہارت حاصل کی ہو تی ہے۔

آپکی پہلی ملاقات ایک گھنٹے پر محیط ہوتی ہے اور اپنے ساتھ کسی دوسرے شخص کو بھی لے جا سکتے ہیں۔ آپ کو قطعاً گھبرانے کی ضرورت نہیں، ماہر نفسیات آپ سے آپکی مشکلات کے بارے میں سوالات کر سکتے ہیں تاکہ آپکی علالت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری مل سکے ۔ اگر آپ کسی پہلو کے متعلق بات نہ کرنا چاہیں تو بلا جھجک بتا دیجیئے ۔ اس کا ہرگز برا نہیں منایا جائے گا۔ آپ اپنے ڈاکٹر پر بھروسہ کر سکتے ہیں اور آپ سے پوچھے گئے سوالات مرض کی صحیح تشخیص میں بہت مددگار ہوتے ہیں۔

آپ کو عملی مشورہ یا دیگر طریقہ علاج کے بارے میں آگہی دی جاتی ہے۔ تقریباً ۱۰۰ میں سے ۱ شخص کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے کیونکہ انکی بیماری کی شدت ان کے لئے خطرہ بھی بن سکتی ہے۔

علاج نہ کرانے کی صورت میں کیا ہو تا ہے؟

اچھی خبر یہ ہے کہ ۵ میں سے۴ افراد علاج نہ کرانے کے باوجود بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ مگر ٹھیک ہو نے میں ۵ سے ۶ مہینے یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔ تو پھر علاج ہی کیوں؟

گو کہ ۵ سے ۴ افراد ٹھیک ہو جاتے ہیں مگر ۱ فرد علاج نہ کرانے کی صورت میں ۶ سال تک علیل رہ سکتا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ کون بنا علاج ٹھیک ہو گا اور کون نہیں۔ اگر آپ بغیر علاج ٹھیک ہو بھی جاتے ہیں تو جتنا عرصہ آپ اداسی اور بیزاری میں گزاریں گے وہ ممکن ہے کہ بہت کٹھن اور دشوار ہو۔ بروقت علاج سے آپ جلد صحتیاب ہو سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو دوبارہ خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ ۵۰ فیصد لوگوں میں ڈپریشن کے دوسرے حملے کا خطرہ ہو تا ہے۔ معمولی تعداد ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی بھی کر لیتی ہے۔

جب آپ اپنی علالت پر قابو پا لیں تو یہ اپنے اندر خود ہی کامیابی ہے۔ اگر آپ دوبارہ اس بیماری کا شکار بنتے ہیں تو یہی تدابیر آپکو مدد پہنچا سکتی ہیں۔ اگر آپ کا ڈپریشن شدید اور طویل ہے تو یہ آپکی زندگی پر منفی اثرات چھوڑ سکتا ہے جس سے آپکے کام متاثر ہو سکتے ہیں۔

ڈپریشن میں مبتلا شخص کی میں کس طرح مدد کروں؟
مریض کی بات سنئے اور سمجھئے، ہو سکتا ہے کہ ایک بات آپکو کئ مرتبہ سننی پڑے، خود سے کوئی مشورہ نہ دیجئے جب تک آپ سے پوچھا نہ جا ئے، بیشک جواب آپکو کتنا ہی آسان کیوں نہ لگے۔

کئ دفعہ ڈپریشن کی وجہ کی نشاندہی آسان ہوتی ہیں جس کا حل نکالنے میں آپ مریض کی مدد کرسکتے ہیں ۔مریض کے ساتھ وقت گزارئیے اور سہارہ دیجئے، انکو بات کرنے کا مشورہ دیں اور ان کاموں میں انکی مدد کریں جو وہ آسانی سے انجام دے سکیں۔
ڈپریشن کے مریض کو یہ یقین نہیں آتا کہ وہ بھی ٹھیک ہوں گے۔ آپکا کام انکی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور شاید اپنے الفاظ آپکو کئی مرتبہ دہرانے بھی پڑیں۔

اطمینان کریں کہ وہ اچھی غذا کھا رہے ہیں انکو شراب نوشی سے دور رکھیے۔

اگر مریض کی حالت بگڑنے لگے اور وہ خود کشی کی بات کر نے لگیں تو آپ فوری طور پر انکے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

جو طریقہ علاج تجویز کیا جائے اس میں مریض کی حوصلہ افزائی کریں۔ اپنے طور پر انکو دوا یا بذریعہ گفتگو علاج ترک کرنے کی صلاح نہ دیں۔ اگر آپکو علاج کے بارے میں تشویش ہے تو آپ کو چاہیئے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔