ذیابیطس کی دوا دماغ کی حفاظت بھی کر سکتی ہے، تحقیق

Gliptin

Gliptin

سیول: جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی دوا ’’گلپٹین‘‘ (Gliptin) استعمال کرنے والوں میں دماغی امراض سے خصوصی تعلق رکھنے والے مادّے بھی کم ہوجاتے ہیں۔

یعنی یہ دوا ذیابیطس کا علاج کرنے کے ساتھ ساتھ دماغ کی حفاظت بھی کرسکتی ہے۔

یہ تحقیق ابھی ابتدائی نوعیت کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیابیطس کی عام دوا ’’ڈی پی پی 4 آئی‘‘ (المعروف ’’گلپٹین‘‘) اضافی طور پر کچھ ایسے خاص مادّوں (بایومارکرز) میں بھی کمی لاتی ہے جو دماغی بیماری الزائیمر کی اہم ترین علامت کا درجہ رکھتے ہیں۔
یہ تحقیق چھ سال تک 282 رضاکاروں پر کی گئی جن میں سے 141 کو ذیابیطس نہیں تھی جبکہ باقی 141 کو ذیابیطس تھی۔

141 رضاکاروں کے اس دوسرے گروپ میں بھی 70 افراد وہ تھے جو ذیابیطس کے دوران گلپٹین لے رہے تھے جبکہ 71 افراد اپنی ذیابیطس پر کنٹرول کےلیے کوئی دوسری دوائیں استعمال کررہے تھے۔

ان تمام افراد کی اوسط عمر 76 سال تھی جبکہ ان سب میں الزائیمر بیماری کی ابتدائی علامات بھی موجود تھیں۔

ریسرچ جرنل ’’نیورولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، چھ سالہ مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ گلپٹین استعمال کرنے والے رضاکاروں میں الزائیمر کی پیش رفت، یہ دوا استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں واضح طور پر کم تھی۔

ماہرین کو ان رضاکاروں کی نفسیاتی آزمائشوں اور محتاط طبّی جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہوا کہ گلپٹین استعمال کرنے والے رضاکاروں کی نہ صرف اکتسابی صلاحیت بہتر تھی بلکہ ان میں وہ بایومارکرز بھی خاصے کم تھے جن کی دماغ میں بڑھتی ہوئی مقدار، الزائیمر کی بیماری بڑھنے کا پتا دیتی ہے۔

البتہ، تحقیق کار اب تک نہیں جانتے کہ آخر گلپٹین کس طرح دماغ کو فائدہ پہنچاتی ہے اور الزائیمر کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔

دماغ کی حفاظت میں گلپٹین کے اثرات بہتر طور پر جانچنے کےلیے اب وہ ایک وسیع تر تحقیقی منصوبہ بنا رہے ہیں جس میں ایسے افراد کو بھی گلپٹین استعمال کروائی جائے گی جو ذیابیطس میں مبتلا نہیں لیکن الزائیمر کی ابتدائی علامات ضرور رکھتے ہیں۔

البتہ، اس تحقیق کا آغاز جنوبی کوریائی حکومت سے اجازت ملنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔