بات چیت پابندیاں اٹھائی جانے کے بعد ہی ممکن ہے، حسن روحانی

 Hassan Rohani

Hassan Rohani

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے آج منگل کو کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ اس وقت تک دو طرفہ مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ پابندیاں اٹھائی نہیں جاتیں، جو امریکا نے دوبارہ عائد کی ہیں۔

صدر حسن روحانی نے مزید کہا کہ ابھی تک امریکا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا،” بات چیت کے حوالے سے بہت سی پیشکش کی گئی ہیں، مگر ہمارا جواب ہمیشہ ‘نہ‘ میں ہو گا۔‘‘ روحانی نے یہ بات پارلیمان کی اس کارروائی کے دوران دیا، جو براہ راست نشر کی گئی۔ انہوں نے اس موقع پر دوبارہ سے عائد کی جانے والی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ہی بات چیت کا راستہ کھلے گا۔

روحانی کے بقول پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران ان تمام عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کی میز پر واپس آ سکتا ہے، جو 2015ء کے جوہری معاہدے پر دستخط کنندہ ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگرچہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور انہوں نے ایرانی قیادت سے ملاقات کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ ساتھ ہی وہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لیے غیر مشروط دو طرفہ مذاکرات پر بھی رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔

پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس جوہری معاہدے میں شامل یورپی ممالک ایران اور امریکا کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور یہ ممالک چاہتے ہیں کہ ایرانی معیشت کو کسی طرح تحفظ دیتے ہوئے اس جوہری معاہدے کو کسی طرح بچا لیا جائے۔ ساتھ ہی ان یورپی ممالک نے خبردار بھی کیا ہے کہ ان کی جانب سے اس معاہدے کی حمایت کا دارومدار ایران کی طرف سے طے شدہ شرائط پر مکمل عمل درآمد سے ہے۔

ایران نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی کوششوں میں تیزی لائیں۔ روحانی نے منگل کو کہا، ”اگر یورپی ممالک ہمارا تیل خرید سکتے ہیں یا پشگی طور پر اس طرح خرید لیں کہ ہماری رقم تک ہماری رسائی ہو تو اس طرح صورتحال بہتر ہو سکتی ہے اور ہم معاہدے پر پوری طرح عمل کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ایران تیسرا قدم اٹھاتے ہوئے جوہری سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا۔