وہ غذائیں جو قبل از وقت موت کا سبب بن سکتی ہیں، تحقیق

Fast Food

Fast Food

محققین نے انکشاف کیا ہے کہ روز مرہ خوراک میں کچھ ایسی غذائیں کھائی جاتی ہیں جن کے باعث سالانہ ایک کروڑ 10 لاکھ افراد وقت سے پہلے موت کا شکار بن جاتے ہیں۔

سائنسی جریدے ’لینسٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روز مرہ خوراک میں شامل چند اجزاء سے قبل از وقت موت کے خدشات میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک موت معمول کے کھانے کے باعث رونما ہو رہی ہے۔ محققین نے ہمارے کھانوں میں شامل ان مہلک اجزاء کا تعین کرلیا ہے۔

’دی گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی‘ دنیا کی سب سے معتبر سمجھی جانی والی تحقیق ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہماری روزمرہ کی خوراک اگر متناسب نہیں ہے تو وہ تمباکو نوشی سے زیادہ خطرناک اور مہلک ہے، انسانی جانوں کے لیے خطرناک غذائیں وہ ہیں جن میں زیادہ نمک استعمال کیا جاتا ہو علاوہ ازیں سبزیوں، پھلوں اور اناج کا بہت کم استعمال بھی قبل از موت کی بڑی وجوہات ہیں۔

ماہرین کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 30 لاکھ افراد کھانوں میں بہت زیادہ نمک کے استعمال کے باعث ہلاک ہوئے جب کہ 30 لاکھ افراد اناج اور 20 لاکھ پھلوں کے بہت کم استعمال کے باعث موت کی وادی میں چلے گے علاوہ ازیں سبزیوں، مچھلیاں اور فائبر کی کم مقدار بھی زندگی کو مختصر کرنے والے عوامل میں شامل ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فٹ اور اسمارٹ رہنے کے لیے عمومی طور پر خشک میوہ جات، بیجوں اور نٹس وغیرہ کا استعمال نہایت کم مقدار میں کیا جاتا ہے، دنیا بھر میں بیج اور خشک میوہ جات کا استعمال ختم ہوکر رہ گیا ہے، جس سے موٹاپے پر تو قابو پایا جا سکتا ہے لیکن ان اجزاء کی کمی موت کا باعث بھی بن سکتی ہے کیوں کہ یہ اجزاء مفید چربی سے مالامال بھی ہوتے ہیں۔