مزید مشکل وقت آنے والا ہے، جرمن چانسلر

Angela Merkel

Angela Merkel

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) کووڈ انیس کی وبا کی دوسری لہر کا سامنا جرمنی سمیت کئی دوسرے یورپی ممالک کو ہے۔ اس تناظر میں انگیلا میرکل نے اپنی عوام کو احتیاط برتنے کا کہا ہے۔

ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عوام کو کورونا وائرس کی دوسری لہر کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس یک جہتی کا دوبارہ مظاہرہ کریں، جو انہوں نے رواں برس موسمِ بہار کے ایام میں دکھائی تھی۔ میرکل کے مطابق کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو قابو کرنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو سُست کرنا بھی ان اقدامات کا مقصد تھا۔

جرمن چانسلر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی میں ایک مرتبہ پھر کورونا کی وبا میں شدت پیدا ہونے لگی ہے۔ جرمن حکام نے دارالحکومت برلن سمیت بڑے شہروں کولون اور ہیمبرگ کو ‘رسک‘ ایریا میں شمار کیا ہے۔ ان کے علاوہ فرینکفرٹ اور ایسن بھی زیادہ خطرات کے حامل علاقے قرار دیے گئے ہیں۔ انتظامی اہلکاروں نے ہفتہ سترہ اکتوبر کو بون شہر میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے پوڈ کاسٹ میں کہا کہ ”مشکل وقت ہمارے سامنے ہے، سردیاں کیسی ہوں گی اور کرسمس کا تہوار کیوں کر اور کیسے منایا جا سکے گا؟ اس کا انحصار ہمارے احتیاطی رویوں پر ہو گا اور آنے والے دن اور ہفتے ہی اس کا تعین کرسکیں گے۔‘‘ دوسری جانب جرمنی میں وبا کو کنٹرول کرنے کے نئے احتیاطی ضوابط عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کی نگرانی قومی ادارہ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کر رہا ہے۔ اس طبی تحقیقی ادارے کے مطابق گزشتہ دنوں میں ملک بھر میں سات ہزار آٹھ سو تیس افراد وبا کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ اس باعث برلن حکومت کو کاروبار اور اسکولوں کو بند کرنے کا تو نہیں کہاگیا لیکن کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگوں میں براہِ راست ربط و ملاپ کم سے کم ہو۔ جرمنی میں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد کورونا وبا کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں نو ہزار سات سو ہیں۔

کووڈ انیس بیماری کی وبا کو قابو میں کرنے کے لیے دیگر یورپی اقوام نے بھی حفاظتی اقدامات متعارف کروا دیے ہیں۔ فرانس میں حکومت نے دارالحکومت پیرس سمیت آٹھ شہروں میں ریسٹورانٹس، شراب خانے اور سینما گھروں سمیت دوسری مقامات جہاں لوگ جمع ہو سکتے ہیں، ان کو شام نو بجے بند کر دینے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کے لیے بارہ ہزار اضافی پولیس اہلکار بھی متعین کر دیے گئے ہیں۔