ہوش ربا انکشافات: اقوام متحدہ کی نئی عالمی ماحولیاتی رپورٹ

Super Storm

Super Storm

پیرس (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق بین الحکومتی پینل نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بہت سے پریشان کن انکشافات کیے ہیں۔ ان میں عالمی سمندروں کی سطح میں ایک میٹر تک اضافہ اور بار بار آنے والے سپر طوفان بھی شامل ہیں۔

’آئندہ ہر سال کئی کئی بار آنے والے سپر طوفان آج کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ تباہ کن ہوں گے‘
’آئندہ ہر سال کئی کئی بار آنے والے سپر طوفان آج کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ تباہ کن ہوں گے‘

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے ملنے والی نیوز ایجنسی اےا یف پی کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق بین الحکومتی پینل (IPCC) نے اپنی ایک ایسی اسپیشل رپورٹ کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جو باقاعدہ طور پر اگلے ماہ کی 25 تاریخ کو موناکو میں پیش کی جائے گی۔

اس رپورٹ کے مسودے میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگلی چند صدیوں میں کرہ ارض پر انسانوں کو خود کو کئی طرح کے بہت شدید اور تباہ کن حالات کے لیے تیار رکھنا ہو گا۔ اس دوران عالمی سمندر، زمین کے برف پوش خطے اور چھوٹی چھوٹی جزیرہ ریاستیں بہت بڑی بڑی تبدیلیوں سے گزریں گے۔

آئی پی سی سی کی اس اسپیشل رپورٹ کے مطابق، ”زمین پر انسانوں کی اس سیارے کو مسلسل گرم کرتی جا رہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مسلسل اخراج کی عادت کئی طرح کے تباہ کن نتائج کا سبب بن رہی ہے۔ ان میں عالمی سمندروں کی سطح میں وہ اضافہ بھی شامل ہے، جس کا پھر کبھی کوئی تدارک نہیں کیا جا سکے گا۔‘‘

اس کے علاوہ اس خصوصی رپورٹ میں یہ تنبیہ بھی کی گئی ہے کہ حالانکہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ بھی صرف دو ڈگری سینٹی گریڈ تک روکے رکھنے کا تخمینہ بھی بہت ہی مثبت پسندی کی علامت ہے، تاہم یہ تبدیلی بھی ماحولیاتی تباہی کے باعث اب تک کے نقصانات کے مقابلے میں آئندہ عشروں میں 100 گنا زیادہ نقصانات کا باعث بنے گی۔

اس کی ایک مثال یہ کہ آنے والے عشروں میں عالمی سمندروں کی سطح میں اضافہ ایک میٹر تک ہو سکتا ہے، جو 280 ملین انسانوں کے بے گھر ہو جانے کا سبب بنے گا اور دنیا کی بہت سی چھوٹی چھوٹی جزیرہ ریاستیں شدید تر نقصانات کا سامنا کریں گی کیونکہ تب یہ جزیرے مکمل یا جزوی طور پر سمندر میں ڈوب جائیں گے۔

جہاں تک زمین کے قطبی حصوں میں برف کی بہت موٹی تہہ کے بڑی تیز رفتاری سے پگھلتے جانے کا تعلق ہے، تو کرہ ارض کا یہ حصہ، جو ‘کرائیوسفیئر‘ کہلاتا ہے، انسانوں کی پیدا کردہ عالمی حدت کا بری طرح نشانہ بنے گا۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ زمین کے برف پوش خطوں میں آج بھی سالانہ 400 بلین ٹن سے زیادہ برف پگھل کر ختم ہو رہی ہے۔

ان حالات میں مستقبل میں بڑے بڑے پہاڑی گلیشیئر بھی ختم ہو جائیں گے اور یوں انسانیت پینے کے صاف پانی کے سب سے بڑے قدرتی ذرائع سے محروم بھی ہو سکتی ہے۔ تازہ اور میٹھے پانی کی یہ قلت عالمی سطح پر کشیدگی اور تنازعات کو بھی جنم دے گی۔

اقوام متحدہ کے اس ماحولیاتی پینل نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ سن 2100 تک دنیا میں ہر سال اتنی زیادہ تعداد میں اور انتہائی تباہ کن سپر طوفان اور سیلاب آنے لگیں گے کہ ان کی وجہ سے ہونے والی تباہی آج تک کی سالانہ اوسط کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ تک ہو سکتی ہے۔