ضلع چکوال گجرات

Chakwal Gujarat

Chakwal Gujarat

تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں

ایک بار پھر ضمنی الیکشن کی گونج سنائی دے رہی ہے الیکشن کے لئے میدان سج چکا ہے ادھر میاں نواز شریف پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے بیگم کلثوم نواز کے انتقال نے میاں نواز شریف کو ہلا کر رکھ دیا ہے یوں پی ٹی آئی ان کے اس ملال سے بھر پور فائدہ اتھانے کے لئے سرگرم ہے گذشتہ الیکشن میں چکوال کی اسی نشست پر چودھری پرویز الہیٰ کو الیکشن لڑا کر جتوایا گیا تو انہوں نے چکوالیوں کو سیٹ چھوڑ کر وہ سنق دیا جو کبھی ایاز امیر اپنے حلقے والوں کو دیا کرتے تھے یقین جانئیے یہ سچ ہے کہ ان کی ھیت پر چکوال کے عوام بڑے مایوس ہوئے کہ چکوال سے ایک ایم این ائے چھن گیا ہے اب معمولی کام کے لئے انہیں گجرات کی مسافقت بردادش کرنا پڑے گی بحرحال جو ہونا تھا وہ تو ہو چلا پرویز الہیٰ نے سیٹ چھوڑ کر چکوال تلہ گنگ والوں کو چودہدری شجاعت کو بھیج کر گم گم پیغام دیا اور انہیں چیک کیا کہ انہوں نے سبق سیکھا یا نہیں کئی لوگ تو اب بھی شائد اس کے برعکس سوچ رہے ہوں گے پرویز الہیی کہا کرتے تھے کہ چکوال میرا گھر ہے یعنی چکوال کو وہ گجرات سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایک بار تو چکوالیوں کو چکمہ دے کر سیٹ حاصل کر لی شائد چکوالیئے شائد گجرات کو چکوال سمجھتے ہیں یا نہیں یہ بات حالیہ الیکشن میں واضع ہو جائے گی اس وقت چوہدری شجاعت حسین بڑی آب و تاب سے میدان میں اتر چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے فیض ٹمن بھی میدان میں ہیں بابا ممتاز ٹمن کے بارے میں خبریں سن رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کیمشیر بنائے جا رہے تھے مگر انہوں نے چکوال اور گجرات میں فرق ظاہر کرنے کے لئے ان کی پیشکش ٹھکرا دی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ چکوال کبھی گجرات نہیں بن سکتا اور کئی لوگوں نے اپنا فائدہ حاصل کرنے کے لئے یہ یک کہا کہ انہیں گجرات جانے کی ضرورت نہیں وہ ان کے مسائل حل کریں گے مگر شائد عوام کو ان کی باتوں پر یقین نہیں کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت نے سو دن کا جو پروگرام دیا تھا اسی پر وہ پورا نہیں اتر رہے سادگی کا اعلان کیا تو وزیر صحت نے اسے ہوا میں اڑا دیا انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم ہاوس میں نہیں رہیں گے مگر سرکتے سرکتے وزیر اعظم ہاوس جا پہنچے جہاں ان کو نیند نہ آئی تو ایک بار پھر بنی گالا پہنچ گئے مسلہ یہ پیدا ہوا کہ روزانہ وہ آ جا نہیں سکتے عوام کی تکالیف کا درد بھی ان کے سینے میں جاگ رہا تھا۔

چنانچہ انہوں نے پاکستان پر مالی دباو کم کرتے ہوئے ہیلی کا استعمال شروع کر دیاجو انتہائی سستا اور اس سے عوام کی تکالیف بھی کم ہو رہی تھیں بیوقوف میڈیا نے شور مچا دیا کہ یہ حکومت تو سفید ہاتھی بن رہی ہے مجبوری تھی وزیراعظم پاکستان کو صحافیوں کی دعوت کرنا پڑی اور انہیں بریف کیا کہ لوگ خواہ مخواہ ہیلی کو ایشو بنا رہے ہیں آپ مہربانی کریں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ یہ سفر55روپے کلو میٹر بنتا ہے مگر گوالوں کو سمجھائیں کہ وہ نجی اس سفری سہولت کو نہ اپنا لیں کیونکہ دودھ لینے کے لئے عوام کو مکانوں کی چھتوں پر جانا پڑے گا گوالوں نے بھی اپنے یاماہا نیلامی کے لئے رکھ دئیے تھے اس طرح جیسے نواز شریف نے زرداری کے گھوڑے نیلام کئے تھے موجودہ حکمرانوں نے ٹیلی ویژن سکرین پر گائیں دیکھا کر وزیر اعظم ہاوس کی بھینسیں نیلام کرنے کا اعلان کر دیا یہ بھنسیں تو نواز شریف نے پال رکھی تھیں زرداری کے گھوڑے مرحبے کھاتے تھے۔

یہ بھینس نما گائیں کیا کھاتی رہیں فواد چودہری نے نہیں بتایا شائد ان کی خوراک جدہ سے اور پانی امریکہ سے آتا ہو اب فیصلہ ہو چکا کہ اب یہ نیلامی ضرور ہو گی ویسے نگران حکومت کو ان بھیسوں کی خوراک میں بڑی مشکلات کا سامنا رہاہو سکتا ہے ان پیسوں سے ایک ڈیم بن جائے جو اس وقت پاکستان کی ضرور ت بھی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک مہنے میں حکومت نے عوام کے لئے کیا منصوبے دئیے پروگرام دئیے کیا عوام کے لئے مہنگائی کم کرنے کا کوئی منصوبہ دیا کیا IMFجس کی مخالفت ہوتی تھی ا ب انہوںنے وہاں سے مکمل کنارہ کشی کا پروگرام بنا لیا ہے سابقہ حکومت مودی کی یار تھی اس لئے کلبھوشن کو پھانسی نہیں دے رہی تھی اب یہ ہو رہا ہے؟ کیا نواز شریف کی لوٹی ہوئی رقم واپس آ رہی ہے کیا اس کے ثبوت وغیرہ ملے ہیں ان سوالات کا سامنا تو اب حکومت کو دینا ہی ہو گاان وجوہات کا ایکشن حالیہ الیکشن میں کھل کر سامنے آئے گا ہم نے چکوال کی بات کی کیا عوام اب ایک بار پھر چکوال کو گجرات بنائیں گے یا چکوال کو چکوال ہی رہنے دیں گے،،،،،،،،،؟دوسری جانب سے یہ خبریں بھی مل رہی ہیں کہ سردار فیض ٹمن نے بھی چکوال کو گجرات بنانے کی تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔

ان اظلاعات سے عوام کو مایوسی اور مسلم لیگی کارکن شدید اضطراب کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ مسلم لیگی قیادت نے ممتاز ٹمن کو چھوڑ کر انہیں ٹکٹ دیا مگر وہ بھی قافلہ گجرات کا حصہ بننے جا رہے ہیں اب یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ چکوال (تلہ گنگ) میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو الیکشن لڑ سکے اب وہ شائد ضلع تلہ گنگ نہیں چکوال کو گجرات بنانے کا عزم کر چکے ہیں اب ایک مہنے میں ہی عوام کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکومت میں آنے سے پہلے حکمران عوام کو وہ چکمہ دے چکے ہین اس جال میں وہ پھس چکے ہیں کہ شائد اس کا انجام بہت ہی برا ہو اب ہمارے وزیر اطلاعات کو ہی لیجئے وہ ہر بات کا یاتو ہوم ورک نہیں کرتے یا لا علم وزیر ہیں عوام اب ان کی باتوں کو بھی مزاق ہی سمجھتے ہیں اب ہم نے ملک کی گاڑی اناڑی ڈرائیوروں کو دے کر امید باندھ لی ہے کہ خیر ہو گی

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
03348732994

riazmalik57@gmail.com