ڈاکٹر پرویز محمود یوم شہادت ١٧ ستمبر

Dr. Parvez Mahmood

Dr. Parvez Mahmood

تحریر : میر افسر امان

قرآن شریف کے مطابق شہید وہ ہے جو صرف اللہ کی رہ میں مارا جائے۔ ڈاکٹر پرویز محمود شہید خالص اللہ کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے دہشت گرد اور فاشسٹ الطاف حسین غدار پاکستان کے حکم پر دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے۔ آج ١٧ ستمبر ٢٠٢٠ء کو ہم اپنے شہید پرویز محمود کو اپنے کالم کے ذریعے یاد کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر پرویز محمود شہید وقت کے فرعون الطاف حسین کو ڈھنکے کی چوٹ پر للکارتے تھے۔ ڈاکٹر پرویز محمود شہید جماعت اسلامی کراچی کے رہنما تھے۔ وہ ڈکٹیٹر مشرف کے دور کے بلدیاتی نظام کے تحت ٢٠٠١ تا ٢٠٠٥ء کے لیے لیاقت آباد ٹائون کے ناظم منتخب ہوئے تھے۔

ڈاکٹر پرویز محمود شہید الطاف حسین کی جعلی مہاجر قومیت اور پاکستان مخالف حرکتوں پر ٹوکتا تھا۔ الطاف حسین کے ملک دشمن سرگرمیوں پر گرفت کرتا تھا۔جماعت اسلامی کے مظلوم کارکنوں کی داد رسی کیا کرتا تھا۔راقم کو یاد ہے کہ جماعت اسلامی کے ایک اجتماع میں مصروف تھا۔ اطلاع ملی کے میرے بیٹے کو اس کے دوسرے دو ساتھیوں کے ساتھ ایم کیو ایم کے طلبا ونگ کے دہشت گردوں نے ٩ بجے سے شام پانچ بجے تک، ناظم آباد کالج میں قائم دہشت گردی کے کیپ میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ شام ٥بجے ادھ موہ کرنے کے بعد ایک جگہ پھینک دیا۔ ڈاکٹر پرویز محمد شہید نے اسے عباسی شہید ہسپتال میں پہنچایا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ جان بچ گئی۔ جسم پر دہشت گردی کے نشان کئی دنوں بعد ٹھیک ہوئے۔ اس طرح کے کاموں اور الطاف حسین کی دہشت گردی کے سامنے گھڑا ہونے پر، غدار پاکستان الطاف حسین، ڈاکٹر پرویزمحمود کا جانی دشمن بن گیا۔ دہشت گرد الطاف حسین نے اپنے دہشت گردوں سے اپنی یوم پیدائش ١٧ ستمبر کے دن کسی قیمتی شخص کی جان کا تحفہ مانگا تھا۔

پھر ایم کیو ایم کے دہشت گردوں نے ڈاکٹر پرویز محمود کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ ایک ڈاکٹر پرویز محمود شہید کیا، ایسے ہزاروں بے گناہ شہری الطاف حسین کے حکم پر شہید کر دیے۔ ایک دفعہ ایم کیو ایم کے ایک صوبائی ممبر کے قتل پر کراچی میں قتل و غارت کا بازار گرم کر کے ایک دن میں ایک سو(١٠٠) بے گناہ شہریوں کوشہید کیا گیا۔ محسن پاکستان حکیم محمدسعید اور صحافی سید صلاح الدین، سابق ایڈیٹر جسارت اخبار جیسے ہیروں کو بھی نہیں بخشا اور بے دردی سے شہید کروا دیا گیا۔دہشت گرد ،فاہشت اور غدار پاکستان الطاف حسین، جس نے جعلی قومیت کے نام پر بھارت کے ایجنڈے پر کار فرما ہو کرمہاجروں کو منفی سوچ پر یک جان کیا۔ حقوق یا موت کا نعرہ دیا۔ ٹی وی سی آ ر فروخت کر کے اسلحہ خر ید نے پر اُکسایا۔ شام کو کلفٹن جا کر اسلحہ کی تربیت حاصل کرنے کا کہا۔بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محد علی جناح کے مزار کے سامنے سڑک پر پاکستان کا جھنڈا جلایا۔بھارت جا کر کہا کہ ہندوستان کا بٹواراہ ایک تاریخی غلطی تھی۔ بھارتیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم واپس آئیںتو قبول کر لو گے۔سندھ میں جیے سندھ کے جلسوں میں پنجابیوں کے خلاف تقاریری کیں۔جی ایم سید(غلام مصطفےٰ شاہ) نے اسے بھارت کے کہنے پر تحفظ دیا۔ پھر ان نے سندھ میں قتل غارت اور دہشت گردی شروع کی۔ بھائی کو بھائی سے جعلی حقوق کے نام پر لڑا دیا۔ لوگوں کے گھر جلائے۔

پیپلزپارٹی نے اس کے مقابلے میں پنجابی پٹھان تحاد(پی پی آئی) کے نام سے غلام سرور اعوان کو کھڑا کیا۔مہاجرعلاقوں کی مسجدوں سے اعلان ہونے لگے کہ پٹھانوں نے ہمارے بستیوں پر حملہ کر دیا ہے۔ پٹھان پنجابی علاقوں کی آبادیوں کی مسجدوں سے اعلان ہونے لگے کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کے دہشت گرد مہاجروں نے ہماری بستیوں پر حملہ کر دیا ہے۔ راقم نے خود کراچی میںناتھا خان گھوٹ سے ملحق شاہ فیصل کالونی نمبر ون( ڈرگ کالونی ) میں بے گناہ مہاجروں کے جلے ہوئے گھر دیکھے۔حیدر آباد کو جمعرات کی شام شہر کی دس جگہوںپر جیے سندھ کے دہشت گردوں نے بے گناہ مہاجروںپر حملہ کر کے تین سو(٣٠٠) مہاجروں کو شہید کر دیا۔ دوسری دن کراچی کی مضافاتی بستیوں سے منورہ میںمچھلیاں پکڑنے والے مچھروں کی بسوں پر الطاف حسین کے دہشت گردوں نے حملہ کربے گناہ سندھی مچھروں کوشہید کر دیا۔ سندھ کے دیہاتوں سے مہاجروں نے کراچی اور حیدر آباد کی طرف ہجرت کرنا شروع کی۔راقم کراچی سے اندرون سندھ ملازمت کی وجہ سے سفر کرتا تھا۔

کبھی کراچی ہیڈ کواٹر سے حیدر آباد پہنچا تو معلوم ہوا کے ہنگامے کی وجہ سے کرفیو لگا ہوا ہے۔ تو نواب شاہ کے طرف چلاگیا ۔ کبھی کراچی سے نواب شاہ جانا ہوا تو معلوم ہوا ہ ہنگامے کی وجہ سے کرفیو لگا ہوا تو ڈرائیور سے کہا کہ بھائی کہ بدین کی طرف چلو۔ مختصر یہ ہے ہر طرف ہو کا عالم تھا۔ اسی ہو کے عالم پر جی ایم سید (مرحوم) جس نے وزیر اعظم بھارت ،اندراگاندھی کو پاکستان پر حملہ کر کے سندھ کو آزادی دلانے کی درخواست کی تھی، کے منہ سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے تھے” کہ جو کام میں چالیس سال نہ کر سکا وہ الطاف حسین نے چالیس دنوں میں کر دکھایا) مجھے یاد ہے کہ حیدر آباد میں مجھ سے میرے اسٹاف ممبروں نے معلوم یہ کیا۔ کیا معاملہ ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو بے گناہ قتل کر رہے ہیں۔ میں عرض کیا، جب کسی ملک کو دشمن نے نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔ تو اس ملک کی قومیتوں کو حقوق کے نام پر لڑا دیا جاتا ہے۔ملک دشمن ایسے حالات پیدا کرتے ہیں کہ اس ملک کی مختلف قوموںمیں یہ باتیں ٹاک آف ٹائون بن جائیں کہ فلاں قوم نے ہمارے اتنے آدمیوں کو بے گناہ قتل کیا تھا وغیرہ۔

اصل بات یہ ہے کہ بھارت، اسرائیل اور امریکا کو پاکستان کا اسلامی اور ایٹمی ہونا کسی قیمٹ پر بھی منظور نہیں۔ یہ گریٹ گیم کے تین مہرے پاکستان کو معاش طور پر کمزور کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ بھارت نے الطاف حسین کو اس کام پر لگایا کہ سندھ اور کراچی کو ڈسٹرب رکھو۔ کراچی جو پاکستان کے ستر(٧٠) فی صد ریوینیوکما کر دیتا ہے الطاف نے اس کو تباہ کر دیا۔ بھارت اور امریکا کی مدد سے بنی قوم پرست افغان حکومت کے دہشت گرد سے پاکستان پر آئے روز حملے کرتے رہتے ہیں۔ سرمایادار کراچی چھوڑ گئے۔ ایک (١٠٠) پر تشدد ہڑتالیں کرائی گئیں۔ الطاف حسین کی ایک فون پر کراچی بندہو جاتا تھا۔ ایک کال پر کراچی کھل جاتا تھا۔ہزاروں بے گناہوں کو ایم کیو ایم نے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔بستیوں کی بستیاں اُجھاڑ دیں۔ بھارت ، اسرائیل اور امریکا نے پورے پاکستان میں دہشت گردی کرائی گئی۔ ہمارے فوج اور سولین اداروں، ایئر پورٹس ، اسکولوں، کالجوں،بازاروں ،مزاروں، مسجدوں، امام باگاہوں، مدرسوں ، گرجا گھروں غرض سب کچھ تباہ برباد کر دیا گیا۔ بلا آخرپاکستان کی فوج نے کاروائی کر کے امن قائم کیا۔ ڈاکٹر پرویز محمود شہید اور دوسرے شہیدوں کے صدقے اللہ نے پاکستان پر رحم کیا۔دہشت گرد الطاف حسین در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے ۔ بھارت کی شہرت حاصل کرنے کے ہندو مذھب اختیار کر پر تیار ہو گیا ہے۔ اس کی دہشت گرد تنظیم ایم کیو ایم نصف درجن دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ پورا پاکستان اس سے نفرت کرتا ہے اور اپنے شہیدوں کو یاد کرتا ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان